سیل کوٹ سے سیالکوٹ
سیالکوٹ اپنی تاریخ اور ترقی کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہے۔
سیالکوٹ کی مشہور شخصیات میں علامہ ڈاکٹر محمد اقبال، سر ظفر اللہ خان، فیض احمد فیض، شعیب ملک، وحید مراد، حمیرا احمد، امجد اسلام امجد، غلام علی، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، اعجاز بٹ، خواجہ سعد رفیق اور رحمن ملک اسی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
سیالکوٹ کا قلعہ پاکستان کے قدیم ترین تاریخی قلعوں میں سے ایک ہے۔ اس قلعہ کی تعمیر دوسری صدی عیسوی میں ہوئی۔ سیالکوٹ چار ہزار سال قبل راجہ سل نے آباد کیا ، اس نے دوہری فصیل والا قلعہ دفاع کے پیش نظر تعمیر کروایا۔ زبردست طغیانی دریائے راوی اور دریائے چناب سے یہ '' سل کوٹ '' اور گرد و نواح کے علاقے صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔
مغلیہ عہد کا شہاب الدین محمد شاہ جہاں 4 فروری 1628 نور الدین محمد جہانگیر کے انتقال کے بعد تخت نشین ہوا۔ شاہ جہاں کے دور میں سیل کوٹ ایک بار پھر دنیا کے نقشے پر ابھرا اور تعمیر و ترقی کا دور شروع ہوا ، ایک وقت میں سکھوں نے اس پر قبضہ کرلیا۔ 1849 میں مہاراجہ دلیپ سنگھ کو معزول کردیا اور سل کوٹ انگریزوں نے اپنی گرفت میں لے لیا۔
صوفیائے کرام نے پانچ دینی مدرسے قائم کیے دور دراز سے طلبا و طالبات حفظ قرآن دین کی تعلیم کے لیے جوق در جوق آتے رہے پاکستان کو معرض وجود میں لانے کے لیے سیالکوٹ کے باسیوں نے انتھک کوشش کی۔ 1944 میں قائد اعظم محمد علی جناح نے سیالکوٹ ، مولابخش تالاب میں عوامی اجتماع سے خطاب کیا ان کے ہمراہ پہلے وزیر اعظم خان لیاقت علی خان بھی تھے۔ پاکستان کی آزادی لاکھوں جانوں کی قربانی کے نتیجے میں وجود میں آئی، سیالکوٹ کے باسیوں نے کسی قربانی سے دریغ نہ کیا۔
سیالکوٹ اپنی تاریخ اور ترقی کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہے۔ یہ علامہ اقبال کا شہر بھی کہلاتا ہے۔ سیالکوٹ شمال مشرق پنجاب کا ایک ترقی یافتہ امیر ترین شہر ہے۔ سیالکوٹ صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ جنوبی ایشیا کے امیر ترین شہروں میں شامل ہوتا ہے۔
ضلع سیالکوٹ چار تحصیلوں پر مشتمل ہے جن میں پسرور ، سمڑیال ، ڈسکہ اور سیالکوٹ شامل ہیں۔ اس کے مشرق میں ضلع نارووال ، مغرب میں ضلع گجرات ، جنوب میں ضلع گوجرانوالا اور ضلع شیخوپورہ شمال کی جانب فرق پندرہ کلو میٹر کی دوری پر مقبوضہ کشمیر ہے۔ راجہ سیل نے اس شہر کا نام سل کوٹ رکھا تھا جو وقت کے ساتھ تبدیل ہوتا ہوا سیالکوٹ کے نام سے مشہور ہے۔ پرانے کھنڈرات، سلاطین کے مقابر ، قلعہ قدیم ، گلیاں پرانے ادوار کی یاد تازہ کرتے ہیں۔
1966 میں اہل سیالکوٹ کو ہلال استقلال سے نوازا گیا اور اسی طرح اہل لاہور و سرگودھا کو بھی یہ اعزاز حاصل ہے۔ 1991 کے دوران سیالکوٹ کی تحصیل نارووال کو الگ کرکے ضلع کی حیثیت دے دی۔سیالکوٹ میں بین الاقوامی ہوائی اڈہ بنایا گیا ہے جہاں سے اندرون ملک اور بیرون ملک جہاز اڑان بھرتے ہیں ، یہ پاکستان کا واحد نجی ہوائی اڈہ ہے جو چیمبر آف کامرس کی طرف سے تعمیر کیا گیا۔
سیالکوٹ دنیا میں ہاتھ سے بنے فٹبال کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ یہاں تقریباً 60 سے 80 ملین فٹبال تیار کیے جاتے ہیں جو پوری دنیا کی تقریبا 60، 65 فیصد بنتا ہے۔ 2014 کے FIFA کے ورلڈ کپ میں استعمال ہونے والا فٹبال سیالکوٹ میں بنایا گیا تھا۔
سیالکوٹ آلات جراحی بنانے کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا مرکز ہے۔1890 کی دہائی میں سیالکوٹ کو دھاتی کام کا مرکز بھی سمجھا جاتا تھا۔ 1920 سے سیالکوٹ میں جراحی آلات تیار جا رہے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم میں سیالکوٹ میں بنائے گئے جراحی کے آلات استعمال کیے گئے اور ان کی مانگ میں بہت اضافہ ہوا۔ یہ جراحی آلات سب سے زیادہ امریکا اور یورپی ممالک کو ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں۔
سیالکوٹ میں دیگر کھیلوں کا سامان میں کثیر مقدار میں بنایا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ شہر پاکستان کے علاوہ پوری دنیا میں کھیلوں کے سامان میں کرکٹ پیڈ اور سارا سامان اور فٹبال سہرفہرست ہے۔ سیالکوٹ چمڑے کے کاروبار کے لحاظ سے دنیا میں الگ منفرد پہچان رکھتا ہے یہاں کے چرم کے سب سے قیمتی چرمی لیدر پتلون تیار کی جاتی ہے۔
سیالکوٹ ایک تجارتی اور صنعتی مرکز ہونے کی وجہ سے صنعتی میدان میں ڈھائی لاکھ سے زائد افراد کو روزگار فراہم کیا ہے۔ سیالکوٹ پاکستان کی برآمدات میں 90 فیصد تک حصہ دے رہا ہے۔ یہاں کی دیگر مصنوعات میں کیمیکل، کنگ آئل، ٹائر اور ربر کی دیگر مصنوعات، ادویات، اسٹیل کے برتن، دستانے اور موسیقی کے آلات بھی شامل ہیں۔
سیالکوٹ کی ترقی میں لاہور، سیالکوٹ موٹروے ایک اہم پیش رفت ہے۔ سیالکوٹ کی آب و ہوا گرم ، مرطوب ہے گرمیوں میں درجہ حرارت 41 ڈگری تک پہنچ جاتا ہے اور سردیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 30 اور کم از کم منفی دو ڈگری تک گر جاتا ہے۔ سیالکوٹ میں مون سون اور سردیوں میں عموماً بارشوں کا سلسلہ موجود رہتا ہے۔
سیالکوٹ کی زیادہ زمین زرخیز ہے اور زراعت کے لیے انتہائی موزوں ہے، اس کی اہم فصلوں میں چاول، گندم، گنا، مکئی، جوار، آلو، سبزیاں، دالیں شامل ہیں کچھ علاقوں میں امرود اور جامن کے وسیع باغات ہیں۔ دریائے چناب پر بند باندھ کر دو بڑی نہریں نکالی گئی ہیں جن کے نام مرالہ راوی لیک کینال اور اپر چناب نہر ہے اس مقام کو مرالہ ہند ورک بھی کہا جاتا ہے۔ سیالکوٹ کے مشہور تاریخی مقامات میں اقبال منزل کا نام سرفہرست ہے، سیالکوٹ میں واقع شوالا تیجا سنگھ مندر بھی تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔
سیالکوٹ کا گھنٹہ گھر کینٹ میں بازار کے بیچ میں ہے۔ اس گھنٹہ گھر کو 1909 میں سیٹھ غلام قادر اور سیٹھ رائے بہادر نے اپنے خرچ پر بنوایا، سو سال سے زائد عرصہ گزر چکا۔ 1852 کینٹ میں مرکزی گرجہ گھر تعمیر کیا گیا جو موجود ہے، اور کئی صوفیائے اور اولیائے کرام کے مزارات بھی ہیں، جنھوں نے دین اسلام کی اشاعت اور فروغ کے لیے کام کیا ۔