ڈنگی کے لاروا کو تلف کرنے میں تاخیر ہوئی ایکسپریس فورم
شہریوں کے تعاون کے بغیر ڈنگی پر قابو نہیں پا سکتے، خواتین کردار ادا کریں، مسرت جمشید
ڈنگی جیسے مسائل پر قابو پانے کی بنیادی ذمہ داری حکومت کی ہے مگر شہریوں کے تعاون کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے، ڈنگی لاروا تلف کرنے میں تاخیر ہوئی تاہم اب ا س کی روک تھام اور علاج معالجے کیلیے حکومت جو کام کر رہی ہے اس سے بہتر کچھ نہیں ہوسکتا۔
ان خیالات کا اظہار حکومت، ماہرین صحت اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ''ڈینگی'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
چیئرپرسن اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ پنجاب مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ ڈینگی جیسے مسائل پر قابو پانے کی بنیادی ذمہ داری حکومت کی ہے مگر شہریوں کے تعاون کے بغیر اس پر مکمل قابو نہیں پایا جاسکتا، شہری پورے بازو والے کپڑے پہنیں، مچھر بھگاؤ لوشن کا استعمال کریں، گھر یا کسی بھی مقام پر پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔
کورونا کی طرف توجہ ہونے سے ڈینگی کے لاروا تلف کرنے میں تاخیر ہوئی جو نہیں ہونی چاہئے تھی، وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو رائے دی ہے کہ دیگر چیلنجز کے ساتھ ساتھ ڈینگی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر ہماری خواتین ڈینگی کے خاتمے کا تہیہ کرلیں تو پھر حکومت کوئی اقدام کرے یا نہ کرے، ہم اس پر قابو پالیں گے، ہر خاتون کو اپنا گھر ڈینگی سے پاک کرنا ہوگا۔ حکومت ڈینگی کے تدارک کیلئے کام کر رہی ہے تاہم اگر کہیں مسئلہ ہے تو ہیلپ لائن نمبر 1033 پر اطلاع کریں۔
وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ ڈینگی مچھر خوراک کی تلاش میں صبح سویرے یا شام کو نکلتا ہے، اس کے انڈوں کی افزائش کیلئے ایک چمچ پانی کافی ہے، گملا، فریج کے نیچے کی ٹرے، واٹر کولر یا کسی بھی جگہ پانی کھڑا ہے تو مچھر کی نشونما ہو گی۔ جب موسم گرمی سے سردی یا سردی سے گرمی کی طرف جا رہا ہوں تو یہ وقت ڈینگی مچھر کیلئے انتہائی موزوں ہوتا ہے، اگر مریض میں ڈینگی کی بروقت تشخیص اور علاج ہوجائے تو یہ جان لیوا نہیں ہوتا۔
نمائندہ سول سوسائٹی پروفیسر جاوید چودھری نے کہا کہ کورونا، ڈینگی یا کوئی اور وبا ہو، جب تک عوام ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کریں گے اور سول سوسائٹی کردار ادا نہیں کرے گی تب تک حکومت اکیلے اس پر قابو نہیں پاسکتی۔
ان خیالات کا اظہار حکومت، ماہرین صحت اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ''ڈینگی'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
چیئرپرسن اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ پنجاب مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ ڈینگی جیسے مسائل پر قابو پانے کی بنیادی ذمہ داری حکومت کی ہے مگر شہریوں کے تعاون کے بغیر اس پر مکمل قابو نہیں پایا جاسکتا، شہری پورے بازو والے کپڑے پہنیں، مچھر بھگاؤ لوشن کا استعمال کریں، گھر یا کسی بھی مقام پر پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔
کورونا کی طرف توجہ ہونے سے ڈینگی کے لاروا تلف کرنے میں تاخیر ہوئی جو نہیں ہونی چاہئے تھی، وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو رائے دی ہے کہ دیگر چیلنجز کے ساتھ ساتھ ڈینگی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر ہماری خواتین ڈینگی کے خاتمے کا تہیہ کرلیں تو پھر حکومت کوئی اقدام کرے یا نہ کرے، ہم اس پر قابو پالیں گے، ہر خاتون کو اپنا گھر ڈینگی سے پاک کرنا ہوگا۔ حکومت ڈینگی کے تدارک کیلئے کام کر رہی ہے تاہم اگر کہیں مسئلہ ہے تو ہیلپ لائن نمبر 1033 پر اطلاع کریں۔
وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ ڈینگی مچھر خوراک کی تلاش میں صبح سویرے یا شام کو نکلتا ہے، اس کے انڈوں کی افزائش کیلئے ایک چمچ پانی کافی ہے، گملا، فریج کے نیچے کی ٹرے، واٹر کولر یا کسی بھی جگہ پانی کھڑا ہے تو مچھر کی نشونما ہو گی۔ جب موسم گرمی سے سردی یا سردی سے گرمی کی طرف جا رہا ہوں تو یہ وقت ڈینگی مچھر کیلئے انتہائی موزوں ہوتا ہے، اگر مریض میں ڈینگی کی بروقت تشخیص اور علاج ہوجائے تو یہ جان لیوا نہیں ہوتا۔
نمائندہ سول سوسائٹی پروفیسر جاوید چودھری نے کہا کہ کورونا، ڈینگی یا کوئی اور وبا ہو، جب تک عوام ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کریں گے اور سول سوسائٹی کردار ادا نہیں کرے گی تب تک حکومت اکیلے اس پر قابو نہیں پاسکتی۔