برطانیہ میں اسپتال کے ملازم کا 100 خواتین کی لاشوں سے زیادتی کا اعتراف
67 سالہ ملزم نے اسپتالوں میں ملازمت کے 12 برسوں کے دوران 100 خواتین کو مردہ خانوں میں زیادتی کا نشانہ بنایا
برطانیہ کے اسپتال میں بطور الیکٹریشن کام کرنے والے شخص نے دو خواتین کے قتل اور بچوں سمیت 100 خواتین کی لاشوں کو مردہ خانے میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کے مطابق برطانیہ کی کاؤنٹی سسکس میں رہنے والے 67 سالہ ڈیوڈ فلر نے قاتلانہ حملے کے ایک مقدمے کے دوران اپنے سابق جرائم کا بھی اعتراف کرلیا۔
ڈیوڈ فلر نے تسلیم کیا ہے کہ 1987 کے بعد سے 12 برسوں کے دوران دو اسپتالوں کے مردہ خانوں میں بچوں سمیت 100 خواتین کی لاشوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے جب کہ دو خواتین وینڈی نیل اور کیرولائن پیئرس کو قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔
خواتین کے قتل کے مقدمے کی سماعت سے قبل ہی ڈیوڈ فلر نے 51 جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ دو اسپتالوں میں ملازمت کے دوران اسپتال کے مردہ خانوں میں 78 شناخت شدہ متاثرین اور چند غیر شناخت لاشوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
تفتیش کے دوران درندہ صفت ملزم کے گھر کی تلاشی لی گئی تو وہاں سے متعدد ہارڈ ڈرائیوز، فلاپی ڈسکس، ڈی وی ڈیز اور میموری کارڈز برآمد ہوئیں جن میں مردہ خانے میں خواتین کی لاشوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی ویڈیو سمیت بچوں کی لاکھوں غیر مناسب تصاویر اور ویڈیوز تھیں۔
فلر اپنے اس مکروہ کام کے لیے اسپتالوں میں عمومی طور پر نائٹ شفٹ لگواتا تھا اور مردہ خانے کے عملے کے جانے کا انتظار کیا کرتا تھا اور اپنی گرفتاری تک وہ ایسا کرتا رہا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کے مطابق برطانیہ کی کاؤنٹی سسکس میں رہنے والے 67 سالہ ڈیوڈ فلر نے قاتلانہ حملے کے ایک مقدمے کے دوران اپنے سابق جرائم کا بھی اعتراف کرلیا۔
ڈیوڈ فلر نے تسلیم کیا ہے کہ 1987 کے بعد سے 12 برسوں کے دوران دو اسپتالوں کے مردہ خانوں میں بچوں سمیت 100 خواتین کی لاشوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے جب کہ دو خواتین وینڈی نیل اور کیرولائن پیئرس کو قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔
خواتین کے قتل کے مقدمے کی سماعت سے قبل ہی ڈیوڈ فلر نے 51 جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ دو اسپتالوں میں ملازمت کے دوران اسپتال کے مردہ خانوں میں 78 شناخت شدہ متاثرین اور چند غیر شناخت لاشوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
تفتیش کے دوران درندہ صفت ملزم کے گھر کی تلاشی لی گئی تو وہاں سے متعدد ہارڈ ڈرائیوز، فلاپی ڈسکس، ڈی وی ڈیز اور میموری کارڈز برآمد ہوئیں جن میں مردہ خانے میں خواتین کی لاشوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی ویڈیو سمیت بچوں کی لاکھوں غیر مناسب تصاویر اور ویڈیوز تھیں۔
فلر اپنے اس مکروہ کام کے لیے اسپتالوں میں عمومی طور پر نائٹ شفٹ لگواتا تھا اور مردہ خانے کے عملے کے جانے کا انتظار کیا کرتا تھا اور اپنی گرفتاری تک وہ ایسا کرتا رہا۔