قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے قومی رہنماؤں سے ٹیلی فونک رابطے
مہنگائی کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور ردعمل دیا جائے اور مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے، شہبازشریف کی تجویز
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے قومی رہنماؤں سے ٹیلی فون پر رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ان دنوں دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطے کررہے ہیں، گزشتہ روز اپوزیشن لیڈر نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو سے ٹیلی فون پر بات کی اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، جب کہ آج انہوں نے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے ٹیلی فون پر بات کی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شہباز شریف کا بلاول بھٹو زرداری کو فون
شہبازشریف نے قائدین سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی حکمت عملی اور نیب ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے مشاورت کی، اور تجویز دی کہ بدترین مہنگائی کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور ردعمل دیا جائے اور مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے، جس پر قائدین نے اتفاق کیا، اور کہا کہ نیا پاکستان مہنگا ترین پاکستان بن چکا ہے، پی ٹی آئی عوام کے لئے 'پریشانی، تکلیف اور انتقام' بن چکی ہے۔ قائدین نے نیب کے کالے قانون کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر چیلنج کرنے کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ان دنوں دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطے کررہے ہیں، گزشتہ روز اپوزیشن لیڈر نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو سے ٹیلی فون پر بات کی اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، جب کہ آج انہوں نے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے ٹیلی فون پر بات کی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: شہباز شریف کا بلاول بھٹو زرداری کو فون
شہبازشریف نے قائدین سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی حکمت عملی اور نیب ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے مشاورت کی، اور تجویز دی کہ بدترین مہنگائی کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور ردعمل دیا جائے اور مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے، جس پر قائدین نے اتفاق کیا، اور کہا کہ نیا پاکستان مہنگا ترین پاکستان بن چکا ہے، پی ٹی آئی عوام کے لئے 'پریشانی، تکلیف اور انتقام' بن چکی ہے۔ قائدین نے نیب کے کالے قانون کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر چیلنج کرنے کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا۔