اسلام آباد ہائی کورٹ نے نایاب نسل کے جانوروں کی درآمد پر پابندی عائد کردی
عدالت نے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور چئیرمین ایف بی آر سے امپورٹ پالیسی پر رپورٹ طلب کرلی
لاہور:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نایاب نسل کے جانوروں کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نایاب نسل کے جانوروں کی درآمد سے متعلق کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرہ ارض پر انسانی بقا جانوروں کی بقا اور ان کے قدرتی ماحول کو محفوظ رکھنے سے مشروط ہے، امپورٹ اور ایکسپورٹ سے جانوروں کو تکلیف سے گزرنا ہوتا ہے جو ایک قابل گرفت جرم ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف نے انکار نہیں کیا کہ نایاب جانور ماضی میں شہری درآمد کرتے رہے، بادی النظر میں جانور ایکٹ 2012ء کی خلاف ورزی میں درآمد کیے جاتے رہے۔
عدالت نے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور چئیرمین ایف بی آر سے امپورٹ پالیسی پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی سے ایکٹ 2012ء کے تحت قائم مینجمنٹ اور سائنٹیفک اتھارٹی کے قیام کے نوٹی فکیشن بھی طلب کرلیے گئے ہیں۔ عدالت نے کہا اگر یہ اتھارٹیز اب تک قائم نہیں کی گئیں تو 30 دن کے اندر قائم کی جائیں۔ کیس کی مزید سماعت 19 نومبر کو ہوگی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نایاب نسل کے جانوروں کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نایاب نسل کے جانوروں کی درآمد سے متعلق کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرہ ارض پر انسانی بقا جانوروں کی بقا اور ان کے قدرتی ماحول کو محفوظ رکھنے سے مشروط ہے، امپورٹ اور ایکسپورٹ سے جانوروں کو تکلیف سے گزرنا ہوتا ہے جو ایک قابل گرفت جرم ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف نے انکار نہیں کیا کہ نایاب جانور ماضی میں شہری درآمد کرتے رہے، بادی النظر میں جانور ایکٹ 2012ء کی خلاف ورزی میں درآمد کیے جاتے رہے۔
عدالت نے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور چئیرمین ایف بی آر سے امپورٹ پالیسی پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی سے ایکٹ 2012ء کے تحت قائم مینجمنٹ اور سائنٹیفک اتھارٹی کے قیام کے نوٹی فکیشن بھی طلب کرلیے گئے ہیں۔ عدالت نے کہا اگر یہ اتھارٹیز اب تک قائم نہیں کی گئیں تو 30 دن کے اندر قائم کی جائیں۔ کیس کی مزید سماعت 19 نومبر کو ہوگی۔