پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات پر بریفنگ

اجلاس میں تحریک لبیک پاکستان سے معاہدے کا معاملہ بھی زیر غور آیا، ذرائع

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہورہا ہے فوٹو: فائل

پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری حکام نے سیاسی قیادت کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کے حوالے سے بریفنگ دی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی ہال میں ہونے والے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، تحریک انصاف سے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، جے یو آئی (ف) سے مولانا اسعد محمود، مولانا عبدالغفور حیدری، مسلم لیگ (ق) سے چوہدری طارق بشیر چیمہ، بلوچستان نیشنل پارٹی سے اختر مینگل، ایم کیو ایم سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی سے خالد حسین مگسی، جی ڈی اے سے غوث بخش خان مہر، عوامی مسلم لیگ سے شیخ رشید احمد اور عوامی نیشنل پارٹی سے امیر حیدر خان ہوتی سمیت وفاقی وزرا، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، صدر و وزیر اعظم آزاد کشمیر اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان بھی خصوصی طور پر شریک تھے۔

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں سیاسی قیادت کو عسکری حکام کی جانب سے قومی سلامتی کی صورت حال اور درپیش چیلنجز پر بریفنگ دی گئی۔

کالعدم ٹی ٹی پی ہتھیار ڈال دے


ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر اراکین کو بریفنگ دی گئی، اجلاس کے شرکا نے موقف اختیار کیا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ہتھیار ڈال دے، اگر وہ غلطی تسلیم کرکے شرمندہ ہو تو ریاست طالبان کو تسلیم کرسکتی ہے۔

ٹی ایل پی سے معاہدے بھی زیر بحث

اجلاس میں ٹی ایل پی سے معاہدے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر خالد مقبول صدیقی نے اپنی جماعت کا معاملہ اٹھا دیا، اگر ٹی ایل پی بحال ہو سکتی ہے تو ہمارا کیا قصور ہے، پولیس والوں کو شہید کرنے سے تالی بجانے کی دہشتگردی بڑی نہیں ہے،دفتر کھولنے کا مطالبہ کرتے رہے مگر اجازت نہیں دی گئی۔

کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا

وزیر داخلہ شیخ رشید نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا آج کے اجلاس میں بڑا زبردست ماحول تھا، ایسا ہوتے رہنا چاہیے، کالعدم تحریک طالبان سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
Load Next Story