حکومت کے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات بلاول کا سخت ردعمل سامنے آگیا

یک طرفہ فیصلے منظور نہیں، پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ان امور پر کوئی پالیسی نہیں بنائی جا سکتی، بلاول


Staff Reporter November 08, 2021
یہ کون ہوتے ہیں اے پی ایس کے بچوں کو شہید کرنے والوں سے مذاکرات کرنے والے، بلاول (فوٹو : ایکسپریس)

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان کے متعلق پالیسی، تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات اور تحریک لبیک پاکستان سے معاہدے پر یک طرفہ فیصلے نہیں لیے جاسکتے، پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ان امور پر کوئی بھی پالیسی نہیں بنائی جاسکتی۔

حکومت کے کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات؛ بلاول کا سخت ردعمل سامنے آگیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صدر پاکستان، وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے متعلق بیانات پر انہوں نے پہلے بھی تنقید کی تھی اور آج بھی تنقید کریں گے کیونکہ کسی کو آن بورڈ نہیں لیا گیا اور نہ کوئی اتفاق رائے پیدا کیا گیا۔

یہ پڑھیں : حکومت کا کالعدم تحریک طالبان پاکستان کیساتھ سیز فائر معاہدے کا اعتراف

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کون ہوتے ہیں جو ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بھیک مانگیں اور یک طرفہ طور پر ان لوگوں سے مذاکرات کریں جنہوں نے ہمارے سپاہیوں، قومی قیادت اور اے پی ایس کے بچوں کو شہید کیا، ان امور پر پارلیمنٹ سے منظور کردہ پالیسی ہی بہتر اور قانونی ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کا مشترکہ طور پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ

انہوں ںے مزید کہا کہ افغانستان پر پالیسی ہو، ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہوں یا ٹی ایل سے معاہدے، ایسے کسی معاملے پر یک طرفہ فیصلے نہیں لیے جا سکتے، پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ان امور پر کوئی بھی پالیسی نہیں بنائی جا سکتی، کوئی بھی ایسی پالیسی جس کی منظوری پارلیمنٹ سے نہ لی گئی ہواس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

بعد ازاں بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کے دیگر اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مشترکہ اپوزیشن کے ایک اجلاس میں شرکت کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں