پاکستان طالبان سے مذاکرات میں خودمختار ہے امریکا

رائے زنی کرینگے نہ پیش گوئی،پاکستان میں حالیہ تبدیلیوں کا قریبی جائزہ لے رہے ہیں


News Agencies February 06, 2014
پاکستان اور افغانستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ بدستور سرگرم ہے ،ڈائریکٹر انٹیلی جنس۔ فوٹو:فائل

امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہونیوالی حالیہ تبدیلیوں اور رپورٹس کا قریبی جائزہ لے رہے ہیں تاہم طالبان کے ساتھ مذاکرات پا کستان کا داخلی معاملہ ہے۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستانی حکومت طالبان کیساتھ مذاکرات کو امن کیلئے ضروری سمجھتی ہے تو وہ اس کیلئے خود مختار ہے ، امریکہ نہ اس سلسلے میں کوئی رائے زنی کرے گا اور نہ ہی ان مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی کے حوالے سے کوئی پیشگوئی کر یگا۔

 photo 7_zps7432fa45.jpg

ادھر ڈائریکٹر انٹیلی جنس جیمز کلیپر نے کانگریس کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان خطے میں فورسز کو مستحکم کرنے کی صلاحیت اور گنجائش رکھتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کو سب سے زیادہ تحفظات ہمیشہ بھارت سے رہے ہیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے ۔ پاکستان اور افغانستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ بدستور سرگرم ہے تاہم پاکستان میں فورسز کو مستحکم کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔