پاکستان طالبان سے مذاکرات میں خودمختار ہے امریکا
رائے زنی کرینگے نہ پیش گوئی،پاکستان میں حالیہ تبدیلیوں کا قریبی جائزہ لے رہے ہیں
امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہونیوالی حالیہ تبدیلیوں اور رپورٹس کا قریبی جائزہ لے رہے ہیں تاہم طالبان کے ساتھ مذاکرات پا کستان کا داخلی معاملہ ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستانی حکومت طالبان کیساتھ مذاکرات کو امن کیلئے ضروری سمجھتی ہے تو وہ اس کیلئے خود مختار ہے ، امریکہ نہ اس سلسلے میں کوئی رائے زنی کرے گا اور نہ ہی ان مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی کے حوالے سے کوئی پیشگوئی کر یگا۔
ادھر ڈائریکٹر انٹیلی جنس جیمز کلیپر نے کانگریس کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان خطے میں فورسز کو مستحکم کرنے کی صلاحیت اور گنجائش رکھتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کو سب سے زیادہ تحفظات ہمیشہ بھارت سے رہے ہیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے ۔ پاکستان اور افغانستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ بدستور سرگرم ہے تاہم پاکستان میں فورسز کو مستحکم کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستانی حکومت طالبان کیساتھ مذاکرات کو امن کیلئے ضروری سمجھتی ہے تو وہ اس کیلئے خود مختار ہے ، امریکہ نہ اس سلسلے میں کوئی رائے زنی کرے گا اور نہ ہی ان مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی کے حوالے سے کوئی پیشگوئی کر یگا۔
ادھر ڈائریکٹر انٹیلی جنس جیمز کلیپر نے کانگریس کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان خطے میں فورسز کو مستحکم کرنے کی صلاحیت اور گنجائش رکھتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کو سب سے زیادہ تحفظات ہمیشہ بھارت سے رہے ہیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے ۔ پاکستان اور افغانستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ بدستور سرگرم ہے تاہم پاکستان میں فورسز کو مستحکم کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔