کرکٹ کے انقلابات
ماہرین کرکٹ کا کہنا ہے کہ کرکٹ ہو یا کوئی اور کھیل انسان اور کھیل کی انتظامیہ تجربوں سے اپنا رشتہ نہیں توڑتی۔
AYUBIA:
کرکٹ میں انقلابات ہیں زمانے کے۔ بھارت آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ سے باہر ہوگیا، کوہلی الیون کے سارے ''اگر مگر'' ختم ہوگئے، پیر کو نمیبیا سے میچ رسمی کارروائی بن گیا۔ نیوزی لینڈ نے اتوار کو افغانستان کے خلاف 8 وکٹوں سے کامیابی سمیٹ کر ویرات کوہلی کا قصہ تمام کر دیا۔
ابتدائی میچ میں ایونٹ کا میزبان بھارت بڑے بلندوبانگ دعوؤں کے ساتھ یو اے ای آیا تھا لیکن ابتدائی میچ میں پاکستان سے شکست نے اس کے ارمان ٹھنڈے کر دیے۔ اس نے افغانستان اور اسکاٹ لینڈ کے خلاف آسان فتوحات سمیٹ کر اپنے شائقین کو ''لالی پاپ'' دیا لیکن کیویز نے افغان ٹیم کو آؤٹ کلاس کرکے ان کی رہی سہی امیدیں ختم کر دیں۔ پاکستان کے بعد نیوزی لینڈ سے گروپ کے دوسرے باہمی مقابلے میں بھی بھارتی ٹیم کو 8 وکٹوں سے بدترین شکست کا سامنا رہا تھا۔
گزشتہ 9 برسوں میں بھارتی ٹیم آئی سی سی ایونٹ کے سیمی فائنل تک پہنچنے میں پہلی بار ناکام رہی۔ اس سے قبل ایسا سری لنکا میں منعقدہ 2012 ء کے ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں ہوا تھا۔ کوہلی الیون گروپ کے چار میچوں میں سے 2 میں فتحیاب رہی جب کہ 2 میں اسے ناکامی کا سامنا رہا۔ دریں اثناء پاکستان نے آخری گروپ میچ میں اسکاٹ لینڈ کو 72 رنز سے شکست دیکر گروپ میں سرفہرست درجہ بندی حاصل کرلی۔
گرین شرٹس کا اب سیمی فائنل میں ٹاکرا 11 نومبر کو آسٹریلیا سے ہوگا۔ قومی ٹیم نے گروپ کے پانچوں میچز میں کامیابی پائی۔ اس نے اسکاٹ لینڈ کے خلاف پہلے کھیل کر 4 وکٹوں پر 189 رنز بنائے، بابر اعظم نے 66، رضوان نے 15 رنز بنائے۔ حفیظ 31 رنز بناکر میدان بدر ہوئے۔ اختتامی اوورز میں شعیب ملک نے 18 گیندوں پر 54 رنز کی طوفانی اننگز کھیلی۔ اسکاٹش ٹیم 6 وکٹوں پر 117 رنز بنا سکی، رچی بیرنگٹن 54 ناٹ آؤٹ بناکر نمایاں رہے، شاداب خان نے 2 وکٹیں لیں۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجا نے کہا ہے کہ پاکستان ٹیم نے ایک بار پھر آل راؤنڈر کارکردگی دکھائی ہے۔ قومی ٹیم کی کامیابی پر ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ میں 5 میں سے 5 مقابلے جیتنا ایک شاندار کوشش ہے۔
رمیز راجہ نے مزید کہا کہ فائنل اسپرٹ کے لیے قومی کرکٹر اسی طرح آگے بڑھیں۔ واضح رہے کہ پاکستان ٹیم سپر 12 کے آخری میچ میں اسکاٹ لینڈ کو با آسانی 72 رنز سے شکست دیکر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی اب تک کی ناقابل شکست ٹیم بن چکی ہے۔
آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر ہونے پر سابق بھارتی کپتان کپل دیو نے بھارتی ٹیم کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کپل دیو نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ جب کھلاڑی ملک کے لیے کھیلنے پر انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) کو ترجیح دیتے ہیں تو ہم کیا کہہ سکتے ہیں، کھلاڑیوں کو اپنی قوم کے لیے کھیلنے پر فخر کرنا چاہیے۔ کپل دیو نے کہا کہ میں ان کے مالی حالات نہیں جانتا اس لیے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن مجھے لگتا ہے کہ سب سے پہلے ملک کی ٹیم اور پھر فرنچائزز ہونی چاہئیں۔
انھوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ فرنچائز کے لیے کرکٹ نہ کھیلو لیکن ذمے داری اب بی سی سی آئی پر ہے کہ وہ اپنی کرکٹ کو بہتر انداز میں پلان کرے، اس ٹورنامنٹ میں ہم نے جو غلطیاں کی ہیں انھیں نہ دہرانا ہمارے لیے سب سے بڑا سبق ہے۔
سابق بھارتی کرکٹر نے کہا کہ یہ مستقبل کو دیکھنے کا وقت ہے، آپ کو فوراً منصوبہ بندی شروع کر دینی چاہیے۔ کپل دیو نے مزید کہا کہ مجھے صرف یہ لگتا ہے کہ آئی پی ایل اور ورلڈ کپ کے درمیان کچھ فرق ہونا چاہیے تھا۔ خیال رہے کہ نیوزی لینڈ نے گروپ میچ میں افغانستان کو شکست دے کر اس کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے باہر کر دیا۔ اپنی جیت کے ساتھ نیوزی لینڈ سیمی فائنل میں پہنچ گیا جب کہ بھارت سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوگیا۔
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی کو بھی ٹیم سے نکالے جانے کا امکان ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارتی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں سینئر کھلاڑیوں کو آرام دینے کا امکان ہے۔ بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز 17 نومبر سے شروع ہو گی جس میں ویرات کوہلی، جس پریت بھمرا، راہول، محمد شامی، ایشون، پنٹ اور جڈیجا کو آرام دینے کا امکان ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں ٹیم کی قیادت روہت شرما کریں گے کیونکہ ویرات کوہلی ٹی ٹوئنٹی کی قیادت سے پہلے ہی الگ ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ویرات کوہلی کو ون ڈے کی کپتانی سے بھی ہٹا دیا جائے گا جب کہ ہوم سیریز کے لیے بھارتی ٹیم کا اعلان ایک دو روز میں ہوگا۔
دنیائے کرکٹ آجکل ٹی 20 ورلڈ کپ کے سحر میں مبتلا ہے، اسے کرکٹ کی تاریخ کے ان انقلابات، تنازعات، کرکٹ بورڈز کے جھگڑوں سے ہونے والی عالمی کرکٹ تبدیلیوں کا کچھ پتا نہیں کہ انتظامی سطح پر کرکٹ نے کتنے کاروباری، تجارتی اور تکنیکی اقدامات کرتے ہوئے کرکٹ کے فارمیٹ کیسے بدلے، گلوبلائزیشن نے کرکٹرز کے ذہن، ان کے کھیلنے کے انداز کیسے بدلے، وہ جو اقبال نے کہا تھا کہ:
زمانے کے انداز بدلے گئے
نیا ساز ہے راگ بدلے گئے
سب کرکٹ میں نظر آچکا ہے، روایات بدلی ہیں، کرکٹ کی پوری سائیکی بھی تبدیل ہوئی ہے، کرکٹ نے انگلینڈ میں جنم لیا، تاریخ کے مختلف ادوار دیکھے، دنیا کے بہترین فاسٹ بولرز نے پھر ایشیز سیریز کے تجربات سے لطف اٹھایا، انگلینڈ اور آسٹریلیا کے مابین ٹیسٹ سیریز کرکٹ ہسٹری کی مقبول ترین کرکٹ سیریز بن گئی، دنیا کے نامور بیٹسمین سامنے آئے۔
بریڈ مین جیسا بلے باز نام پیدا کیا، للی، جے تھامسن، پھر ویسٹ انڈیز نے ویزلے ہال، میلکم مارشل، مائیکل ہولڈنگ، کورٹنی والش، آئن بشپ، کولن کرافٹ، کرٹلی امبروز، جے گارنر، اینڈی رابرٹس نے فاسٹ بولنگ میں اپنے جھنڈے گاڑ دیے، دنیا کی مختلف ٹیموں نے رفتہ رفتہ کرکٹ کے نقشے پر اپنے رنگ جمائے، پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، زمبابوے، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، سری لنکا کے مقابلے دنیا میں شائقین کی تعداد میں اضافہ کرنے لگے۔
آج افغانستان، نمیبیا، اسکاٹ میں 20 ورلڈ کپ کے میچز دنیا نے دیکھے، نئی ٹیموں نے شائقین کی دلچسپی میں اضافہ کیا ہے، لوگ ٹیسٹ میچز کو اب تقریباً بھلا چکے ہیں، ون ڈے بھی ان کی ترجیحات میں ان کی مجبوری نہیں، وہ 20 ٹوئنٹی کے پیدا کردہ نشے سے سرشار ہیں۔
ماہرین کرکٹ کا کہنا ہے کہ کرکٹ ہو یا کوئی اور کھیل انسان اور کھیل کی انتظامیہ تجربوں سے اپنا رشتہ نہیں توڑتی، کرکٹ میں سیکڑوں تجربات ہوئے لیکن سب سے بڑا اور نتیجہ خیز انقلاب یا بغاوت کیری پیکر سیریز نے برپا کی،1977 سے آسٹریلیا کے ٹائیکون کیری پیکر نے ورلڈ کرکٹ سیریز کا اعلان کیا تو دنیا میں کرکٹرز نے اسے انقلاب سے تعبیر کیا، کرکٹ ٹیموں کے اسٹارز نے بغاوت کا پرچم بلند کیا۔
پاکستان بھی ان میں شامل تھا، یہ گلوبلائزیشن کے ابتدائی دور کی بہت بڑی توانا اسپورٹس بغاوت تھی، مشہور کرکٹرز چیپل برادران سمیت ٹونی گریگ اور بہت سے سرکردہ کرکٹرز اس قافلے میں کیری پیکر سے آملے، کارواں بڑھتا گیا، ٹیموں کے ملبوسات، اصول،اوقات، گیند کی رنگت، شیڈول فکسچرز اور کھلاڑیوں کے معاوضوں میں اضافہ ہوا، بہت سی دیگر سہولتیں کھلاڑیوں کو ملیں، کیری پیکر نے در حقیقت کرکٹ کے ڈھانچے کو انقلابی خطوط پر ڈھالا، کیری پیکر نے پاکستان کے لیے لنٹن ٹیلر کو خاص طور پر متعین کیا تھا، عبدالرحمن بخاطر شارجہ میں متحرک تھے۔
عمران خان بھی اس تحریک میں شامل تھے، کیری پیکر سیریز اپنی نوعیت کی دلچسپ کرکٹ مہم تھی، کھلاڑیوں کو کھیل کے نئے تجربات سے سابقہ پڑا، مقابلے ایک نئے ماحول اور مختلف دلچسپیوں کے ساتھ کھیلے گئے، گیمز سے بین الاقوامیت بڑھی، کھیلوں میں دوستی اور سفیری کا شوق پیدا ہوا۔ نئے ہیروز جنم لینے لگے، ویسٹ انڈیز کھلاڑیوں سے ایشین شائقین کی دوستیاں بڑھ گئیں۔
لیاری کے فٹبالروں نے ویسٹ انڈیز کے تین کھلاڑیوں کو لیاری کا دورہ کرایا، بعض ملبوسات فروخت کرنے والی کمپنیوں نے ویسٹ انڈینز کو قمیض شلواریں پہنائیں، وہ بہت خوش ہوئے، یہ وہی محبت اور میل ملاپ کی گرمی ہے جو آج بھی ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کی رگوں میں دوڑتی ہے، سیاہ فام کہیں کے ہوں انھیں اہل پاکستان اپنے دلوں میں جگہ دیتے ہیں، ڈیرن سیمی کی مثال ہمارے سامنے ہے۔
کرکٹ کی پروفیشنلزم اور کھلاڑیوں کی مسابقت میں ایک بنیادی تضاد انڈین کرکٹ لیگز کی منفی دلچسپیوں کے گراف، کھلاڑیوں کے گلیمر اور دلچسپیوں میں آیا، بھارت کے سابق کپتان اور فاسٹ بولر کپل دیو نے زیر نظر سطور میں اسی چیز کا ذکر کیا ہے۔
کھلاڑیوں کے بارے میں پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ وہ صرف ٹیم اور ملک کے پرچم کے لیے کھیلتے ہیں لیکن بھارتی کرکٹرز میں پیسے کی لالچ نے ان سے کھیل کی کمٹمنٹ کو متاثر کیا، پیسے کا حوالہ کیری پیکر سیریز میں بھی آیا تھا، پیسہ بولتا ہے کی گونج بہت سنائی دی تھی تاہم دور جدید میں تاجرانہ مفادات سے اور کھلاڑیوں کا تعاقب کرنے والے ''بکیز'' سے خطرہ رہتا ہے، ان سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔
کرکٹ میں انقلابات ہیں زمانے کے۔ بھارت آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ سے باہر ہوگیا، کوہلی الیون کے سارے ''اگر مگر'' ختم ہوگئے، پیر کو نمیبیا سے میچ رسمی کارروائی بن گیا۔ نیوزی لینڈ نے اتوار کو افغانستان کے خلاف 8 وکٹوں سے کامیابی سمیٹ کر ویرات کوہلی کا قصہ تمام کر دیا۔
ابتدائی میچ میں ایونٹ کا میزبان بھارت بڑے بلندوبانگ دعوؤں کے ساتھ یو اے ای آیا تھا لیکن ابتدائی میچ میں پاکستان سے شکست نے اس کے ارمان ٹھنڈے کر دیے۔ اس نے افغانستان اور اسکاٹ لینڈ کے خلاف آسان فتوحات سمیٹ کر اپنے شائقین کو ''لالی پاپ'' دیا لیکن کیویز نے افغان ٹیم کو آؤٹ کلاس کرکے ان کی رہی سہی امیدیں ختم کر دیں۔ پاکستان کے بعد نیوزی لینڈ سے گروپ کے دوسرے باہمی مقابلے میں بھی بھارتی ٹیم کو 8 وکٹوں سے بدترین شکست کا سامنا رہا تھا۔
گزشتہ 9 برسوں میں بھارتی ٹیم آئی سی سی ایونٹ کے سیمی فائنل تک پہنچنے میں پہلی بار ناکام رہی۔ اس سے قبل ایسا سری لنکا میں منعقدہ 2012 ء کے ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں ہوا تھا۔ کوہلی الیون گروپ کے چار میچوں میں سے 2 میں فتحیاب رہی جب کہ 2 میں اسے ناکامی کا سامنا رہا۔ دریں اثناء پاکستان نے آخری گروپ میچ میں اسکاٹ لینڈ کو 72 رنز سے شکست دیکر گروپ میں سرفہرست درجہ بندی حاصل کرلی۔
گرین شرٹس کا اب سیمی فائنل میں ٹاکرا 11 نومبر کو آسٹریلیا سے ہوگا۔ قومی ٹیم نے گروپ کے پانچوں میچز میں کامیابی پائی۔ اس نے اسکاٹ لینڈ کے خلاف پہلے کھیل کر 4 وکٹوں پر 189 رنز بنائے، بابر اعظم نے 66، رضوان نے 15 رنز بنائے۔ حفیظ 31 رنز بناکر میدان بدر ہوئے۔ اختتامی اوورز میں شعیب ملک نے 18 گیندوں پر 54 رنز کی طوفانی اننگز کھیلی۔ اسکاٹش ٹیم 6 وکٹوں پر 117 رنز بنا سکی، رچی بیرنگٹن 54 ناٹ آؤٹ بناکر نمایاں رہے، شاداب خان نے 2 وکٹیں لیں۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجا نے کہا ہے کہ پاکستان ٹیم نے ایک بار پھر آل راؤنڈر کارکردگی دکھائی ہے۔ قومی ٹیم کی کامیابی پر ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ میں 5 میں سے 5 مقابلے جیتنا ایک شاندار کوشش ہے۔
رمیز راجہ نے مزید کہا کہ فائنل اسپرٹ کے لیے قومی کرکٹر اسی طرح آگے بڑھیں۔ واضح رہے کہ پاکستان ٹیم سپر 12 کے آخری میچ میں اسکاٹ لینڈ کو با آسانی 72 رنز سے شکست دیکر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی اب تک کی ناقابل شکست ٹیم بن چکی ہے۔
آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر ہونے پر سابق بھارتی کپتان کپل دیو نے بھارتی ٹیم کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کپل دیو نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ جب کھلاڑی ملک کے لیے کھیلنے پر انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) کو ترجیح دیتے ہیں تو ہم کیا کہہ سکتے ہیں، کھلاڑیوں کو اپنی قوم کے لیے کھیلنے پر فخر کرنا چاہیے۔ کپل دیو نے کہا کہ میں ان کے مالی حالات نہیں جانتا اس لیے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن مجھے لگتا ہے کہ سب سے پہلے ملک کی ٹیم اور پھر فرنچائزز ہونی چاہئیں۔
انھوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ فرنچائز کے لیے کرکٹ نہ کھیلو لیکن ذمے داری اب بی سی سی آئی پر ہے کہ وہ اپنی کرکٹ کو بہتر انداز میں پلان کرے، اس ٹورنامنٹ میں ہم نے جو غلطیاں کی ہیں انھیں نہ دہرانا ہمارے لیے سب سے بڑا سبق ہے۔
سابق بھارتی کرکٹر نے کہا کہ یہ مستقبل کو دیکھنے کا وقت ہے، آپ کو فوراً منصوبہ بندی شروع کر دینی چاہیے۔ کپل دیو نے مزید کہا کہ مجھے صرف یہ لگتا ہے کہ آئی پی ایل اور ورلڈ کپ کے درمیان کچھ فرق ہونا چاہیے تھا۔ خیال رہے کہ نیوزی لینڈ نے گروپ میچ میں افغانستان کو شکست دے کر اس کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے باہر کر دیا۔ اپنی جیت کے ساتھ نیوزی لینڈ سیمی فائنل میں پہنچ گیا جب کہ بھارت سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوگیا۔
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی کو بھی ٹیم سے نکالے جانے کا امکان ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارتی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں سینئر کھلاڑیوں کو آرام دینے کا امکان ہے۔ بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز 17 نومبر سے شروع ہو گی جس میں ویرات کوہلی، جس پریت بھمرا، راہول، محمد شامی، ایشون، پنٹ اور جڈیجا کو آرام دینے کا امکان ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں ٹیم کی قیادت روہت شرما کریں گے کیونکہ ویرات کوہلی ٹی ٹوئنٹی کی قیادت سے پہلے ہی الگ ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ویرات کوہلی کو ون ڈے کی کپتانی سے بھی ہٹا دیا جائے گا جب کہ ہوم سیریز کے لیے بھارتی ٹیم کا اعلان ایک دو روز میں ہوگا۔
دنیائے کرکٹ آجکل ٹی 20 ورلڈ کپ کے سحر میں مبتلا ہے، اسے کرکٹ کی تاریخ کے ان انقلابات، تنازعات، کرکٹ بورڈز کے جھگڑوں سے ہونے والی عالمی کرکٹ تبدیلیوں کا کچھ پتا نہیں کہ انتظامی سطح پر کرکٹ نے کتنے کاروباری، تجارتی اور تکنیکی اقدامات کرتے ہوئے کرکٹ کے فارمیٹ کیسے بدلے، گلوبلائزیشن نے کرکٹرز کے ذہن، ان کے کھیلنے کے انداز کیسے بدلے، وہ جو اقبال نے کہا تھا کہ:
زمانے کے انداز بدلے گئے
نیا ساز ہے راگ بدلے گئے
سب کرکٹ میں نظر آچکا ہے، روایات بدلی ہیں، کرکٹ کی پوری سائیکی بھی تبدیل ہوئی ہے، کرکٹ نے انگلینڈ میں جنم لیا، تاریخ کے مختلف ادوار دیکھے، دنیا کے بہترین فاسٹ بولرز نے پھر ایشیز سیریز کے تجربات سے لطف اٹھایا، انگلینڈ اور آسٹریلیا کے مابین ٹیسٹ سیریز کرکٹ ہسٹری کی مقبول ترین کرکٹ سیریز بن گئی، دنیا کے نامور بیٹسمین سامنے آئے۔
بریڈ مین جیسا بلے باز نام پیدا کیا، للی، جے تھامسن، پھر ویسٹ انڈیز نے ویزلے ہال، میلکم مارشل، مائیکل ہولڈنگ، کورٹنی والش، آئن بشپ، کولن کرافٹ، کرٹلی امبروز، جے گارنر، اینڈی رابرٹس نے فاسٹ بولنگ میں اپنے جھنڈے گاڑ دیے، دنیا کی مختلف ٹیموں نے رفتہ رفتہ کرکٹ کے نقشے پر اپنے رنگ جمائے، پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، زمبابوے، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، سری لنکا کے مقابلے دنیا میں شائقین کی تعداد میں اضافہ کرنے لگے۔
آج افغانستان، نمیبیا، اسکاٹ میں 20 ورلڈ کپ کے میچز دنیا نے دیکھے، نئی ٹیموں نے شائقین کی دلچسپی میں اضافہ کیا ہے، لوگ ٹیسٹ میچز کو اب تقریباً بھلا چکے ہیں، ون ڈے بھی ان کی ترجیحات میں ان کی مجبوری نہیں، وہ 20 ٹوئنٹی کے پیدا کردہ نشے سے سرشار ہیں۔
ماہرین کرکٹ کا کہنا ہے کہ کرکٹ ہو یا کوئی اور کھیل انسان اور کھیل کی انتظامیہ تجربوں سے اپنا رشتہ نہیں توڑتی، کرکٹ میں سیکڑوں تجربات ہوئے لیکن سب سے بڑا اور نتیجہ خیز انقلاب یا بغاوت کیری پیکر سیریز نے برپا کی،1977 سے آسٹریلیا کے ٹائیکون کیری پیکر نے ورلڈ کرکٹ سیریز کا اعلان کیا تو دنیا میں کرکٹرز نے اسے انقلاب سے تعبیر کیا، کرکٹ ٹیموں کے اسٹارز نے بغاوت کا پرچم بلند کیا۔
پاکستان بھی ان میں شامل تھا، یہ گلوبلائزیشن کے ابتدائی دور کی بہت بڑی توانا اسپورٹس بغاوت تھی، مشہور کرکٹرز چیپل برادران سمیت ٹونی گریگ اور بہت سے سرکردہ کرکٹرز اس قافلے میں کیری پیکر سے آملے، کارواں بڑھتا گیا، ٹیموں کے ملبوسات، اصول،اوقات، گیند کی رنگت، شیڈول فکسچرز اور کھلاڑیوں کے معاوضوں میں اضافہ ہوا، بہت سی دیگر سہولتیں کھلاڑیوں کو ملیں، کیری پیکر نے در حقیقت کرکٹ کے ڈھانچے کو انقلابی خطوط پر ڈھالا، کیری پیکر نے پاکستان کے لیے لنٹن ٹیلر کو خاص طور پر متعین کیا تھا، عبدالرحمن بخاطر شارجہ میں متحرک تھے۔
عمران خان بھی اس تحریک میں شامل تھے، کیری پیکر سیریز اپنی نوعیت کی دلچسپ کرکٹ مہم تھی، کھلاڑیوں کو کھیل کے نئے تجربات سے سابقہ پڑا، مقابلے ایک نئے ماحول اور مختلف دلچسپیوں کے ساتھ کھیلے گئے، گیمز سے بین الاقوامیت بڑھی، کھیلوں میں دوستی اور سفیری کا شوق پیدا ہوا۔ نئے ہیروز جنم لینے لگے، ویسٹ انڈیز کھلاڑیوں سے ایشین شائقین کی دوستیاں بڑھ گئیں۔
لیاری کے فٹبالروں نے ویسٹ انڈیز کے تین کھلاڑیوں کو لیاری کا دورہ کرایا، بعض ملبوسات فروخت کرنے والی کمپنیوں نے ویسٹ انڈینز کو قمیض شلواریں پہنائیں، وہ بہت خوش ہوئے، یہ وہی محبت اور میل ملاپ کی گرمی ہے جو آج بھی ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کی رگوں میں دوڑتی ہے، سیاہ فام کہیں کے ہوں انھیں اہل پاکستان اپنے دلوں میں جگہ دیتے ہیں، ڈیرن سیمی کی مثال ہمارے سامنے ہے۔
کرکٹ کی پروفیشنلزم اور کھلاڑیوں کی مسابقت میں ایک بنیادی تضاد انڈین کرکٹ لیگز کی منفی دلچسپیوں کے گراف، کھلاڑیوں کے گلیمر اور دلچسپیوں میں آیا، بھارت کے سابق کپتان اور فاسٹ بولر کپل دیو نے زیر نظر سطور میں اسی چیز کا ذکر کیا ہے۔
کھلاڑیوں کے بارے میں پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ وہ صرف ٹیم اور ملک کے پرچم کے لیے کھیلتے ہیں لیکن بھارتی کرکٹرز میں پیسے کی لالچ نے ان سے کھیل کی کمٹمنٹ کو متاثر کیا، پیسے کا حوالہ کیری پیکر سیریز میں بھی آیا تھا، پیسہ بولتا ہے کی گونج بہت سنائی دی تھی تاہم دور جدید میں تاجرانہ مفادات سے اور کھلاڑیوں کا تعاقب کرنے والے ''بکیز'' سے خطرہ رہتا ہے، ان سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔