مشرف کی عدالت میں حاضری وکلا کی رائے سے مشروط حتمی فیصلہ آج کیا جائیگا

وکلا پیشی کے مخالف،عدالت گئے توفرد جرم عائد یوگی اورکیس کوطول دینا مشکل ہوگا،ذرائع

سابق صدرکی طبیعت خراب،عدالت پیشی کاامکان نہیں،بیرون ملک علاج کراناحق ہے،نواز،شہباز،زرداری بھی جاتے رہے ہیں ،ڈاکٹرامجد۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
مستند ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے جمعہ کو خصوصی عدالت میں پیش نہ ہونے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے تاہم حتمی فیصلہ وکلا کی مشاورت کے بعد آج رات کیا جائیگا۔

ذرائع کے مطابق سابق صدر نے خصوصی عدالت میں حاضری کو اپنے قانونی مشیروں کی رائے سے مشروط کیا ہے اور قانونی مشیر عدالت میں پیش ہونے کے حق میں نہیں ہیں ۔قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد سابق صدر نے فوری طور پر اپنے وکلا سے تفصیلی بات کی تھی، انھیں مشورہ دیا گیا تھا کہ عدالت میں پیش ہونے سے ان کا مقدمہ کمزور ہوجائے گا کیونکہ اگر وہ ایک دفعہ پیش ہوگئے تو عدالت فرد عائد کرنے میں ایک منٹ کی تاخیر بھی نہیں کریگی۔ذرائع نے بتایا کہ سابق صدرکو ان کے قانونی مشیروں نے بتایا کہ اگر ایک بار فرد جرم عائد ہوگئی تو پھرکیس کوطول دینا مشکل ہوجائے گا اور استغاثہ عدالت سے جلد از جلد فیصلہ لینے کی کوشش کریگا۔

ذرائع نے بتایا کہ قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے حکم کی تعمیل میں ضمانت کے مچلکے جمع کرنے کے بعد سابق صدرکی طرف سے خصوصی عدالت کو تسلیم کر لیاگیا ہے اور اب ایک دن سابق صدرکو خصوصی عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑے گا چاہے گرفتار ہوکرپولیس کے ذریعے پیش کیوں نہ ہو لیکن فی الحال ان کے وکلاء کی کوشش ہے کہ جب تک ممکن ہو فرد جرم عائد نہ کرنے دی جائے۔ذرائع نے بتایا جب تک فرد جرم عائد نہ ہوکیس میں مزید پیشرفت قانوناً ممکن نہیں اس لیے پرویز مشرف کے وکلا اس قانونی رکاوٹ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ۔پرویزمشرف کی پیشی کے بارے میں احمدرضا قصوری نے ایکسپریس کے رابطے پربتایاکہ پیشی کافیصلہ قانونی مشیروں نے کرناہے،ابھی تک قانونی مشیروں نے پیش ہونے کامشورہ نہیں دیا،انھوں نے کہا عدالت پیش ہونے یانہ ہونے کافیصلہ آج وکلا کی باہمی مشاورت سے کیا جائیگا۔




سیدہ افشاں عادل نے کہا کہ فی الحال سابق صدرکی صحت اجازت نہیں دیتی کہ وہ عدالت پیش ہوں،سابق صدرکے وکیل چوہدری فیصل حسین نے بھی اس بات کی تصدیق کی اورکہا کہ خصوصی عدالت کے اختیار سماعت کے بارے میں ہم نے اعتراض اٹھایا ہے، جب تک عدالت اس کا فیصلہ نہیںکرے گی، خصوصی عدالت کی قانونی حیثیت متنازع رہے گی۔انھوں نے کہا خصوصی عدالت نے ہر چیزکا فیصلہ عام عدالت کی طرح کر دیا لیکن اصل چیزکی طرف نہیں آرہی ۔ قانونی اوراخلاقی طور پر عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اختیار سماعت کے بارے میں اٹھائے گئے سوال پر فیصلہ دے۔ انھوں نے کہا خصوصی عدالت سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور وزیراعظم کی ملی بھگت سے بنی،اس کی غیر جانبداری کے سامنے بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، غیر جانبدار عدالت کے سامنے پرویز مشرف پہلے بھی پیش ہوتے رہے ہیں اور آئندہ بھی پیش ہوںگے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا خصوصی عدالت کے حکم کے تابع مچلکے جمع کرانے سے عدالت کے بارے میں ہمارے اعتراضات ختم نہیں ہوئے، مچلکے جمع کرنا قانونی تقاضا تھا جو ہم نے پوراکردیا۔خبرنگارخصوصی کے مطابق آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنماڈاکٹرامجد نے کہا کہ پرویزمشرف کی کل عدالت پیشی کافیصلہ انکے معالج کرینگے۔اسلام آبادمیں نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ پرویزمشرف کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اوران کی عدالت پیشی کاامکان نہیں ہے ۔ انھوں نے کہاکہ عدلیہ سے تصادم سے بچنے کیلیے سپریم کورٹ میںاپیل دائرکی گئی ہے۔ڈاکٹرامجد نے یہ بھی کہاکہ عدلیہ میںصرف تین چارجج غیرجانبدارجج ہیں ،انہیں اس ادارے سے بہت توقعات ہیں۔انھوں نے کہاکہ نوازشریف،شہبازشریف ،آصف علی زرداری اورچوہدری شجاعت حسین بھی بیرون ملک سے علاج کراتے رہے ہیں اور ہرشہری کوبیرون ملک سے علاج کرانے کاحق حاصل ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story