روزمرہ اشیا کی قیمتیں کنٹرول نہ کرنے سے متعلق درخواست پر جواب طلب
قانون پر عمل نہ کرنے سے اشیا کی قیمتوں میں من مانی چل رہی ہے، درخواست گزار کا موقف
سندھ ہائی کورٹ نے دودھ، دہی، چینی سمیت روزمرہ اشیا کی قیمتوں پر کنٹرول نہ کرنے سے متعلق درخواست پر اٹارنی جنرل پاکستان و دیگر سے جواب طلب کرلیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں بینچ کے روبرو دودھ، دہی، چینی سمیت روز مرہ اشیا کی قیمتوں پر کنٹرول نہ کرنے سے متعلق طارق منصور ایڈوکیٹ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواستگزار طارق منصور ایڈوکیٹ نے دلائل دیئے کہ ہورڈنگ اینڈ بلیک مارکیٹنگ ایکٹ قائد اعظم کے زمانے سے موجود ہے۔ قائد اعظم نے قیمتوں کو کنٹرول کرنے سے متعلق 1948 میں یہ قانون بنایا۔ قائد اعظم کی رحلت کے بعد اس قانون کو پس پشت ڈال دیا گیا۔ 70 سال سے اس قانون پر عمل نہیں ہو رہا۔ اس قانون پر عمل نہ کرنے سے اشیا کی قیمتوں میں من مانی چل رہی ہے۔ 2 اداروں کی جنگ میں عوام پس رہے ہیں۔ جب تک یہ اختیارات کمشنر، ڈپٹی اور اسسٹنٹ کمشنرز کے پاس ہیں، مہنگائی رہے گی۔ یہ کام کمشنرز کا نہیں بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسس ڈیپارٹمنٹ کا ہے۔ اشیا کی قیمتوں سے متعلق اسپیشل ججز تعینات کیے جائیں۔ یہ اختیارات کمشنرز سے لے کر اسپیشل ججز کو دیے جائیں۔ اسپیشل جج کو 7 سال سزا تک کا اختیار دیا گیا ہے۔ یہاں گودام تک کی رجسٹریشن نہیں ہوتی۔
دوران سماعت ڈی جی بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسس کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا سندھ حکومت نے ڈی جی بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسس تعینات کردیا ہے ۔ عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان و دیگر فریقین سے 9 دسمبر تک کے لیے جواب طلب کرلیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں بینچ کے روبرو دودھ، دہی، چینی سمیت روز مرہ اشیا کی قیمتوں پر کنٹرول نہ کرنے سے متعلق طارق منصور ایڈوکیٹ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواستگزار طارق منصور ایڈوکیٹ نے دلائل دیئے کہ ہورڈنگ اینڈ بلیک مارکیٹنگ ایکٹ قائد اعظم کے زمانے سے موجود ہے۔ قائد اعظم نے قیمتوں کو کنٹرول کرنے سے متعلق 1948 میں یہ قانون بنایا۔ قائد اعظم کی رحلت کے بعد اس قانون کو پس پشت ڈال دیا گیا۔ 70 سال سے اس قانون پر عمل نہیں ہو رہا۔ اس قانون پر عمل نہ کرنے سے اشیا کی قیمتوں میں من مانی چل رہی ہے۔ 2 اداروں کی جنگ میں عوام پس رہے ہیں۔ جب تک یہ اختیارات کمشنر، ڈپٹی اور اسسٹنٹ کمشنرز کے پاس ہیں، مہنگائی رہے گی۔ یہ کام کمشنرز کا نہیں بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسس ڈیپارٹمنٹ کا ہے۔ اشیا کی قیمتوں سے متعلق اسپیشل ججز تعینات کیے جائیں۔ یہ اختیارات کمشنرز سے لے کر اسپیشل ججز کو دیے جائیں۔ اسپیشل جج کو 7 سال سزا تک کا اختیار دیا گیا ہے۔ یہاں گودام تک کی رجسٹریشن نہیں ہوتی۔
دوران سماعت ڈی جی بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسس کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا سندھ حکومت نے ڈی جی بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسس تعینات کردیا ہے ۔ عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان و دیگر فریقین سے 9 دسمبر تک کے لیے جواب طلب کرلیا۔