معاہدہ نہ ہوا تو کوئی فوجی افغانستان میں نہیں رہے گا امریکا

صدر اوباما سے امریکی کمانڈروں کی ملاقات،چک ہیگل، افغان جنگ میں شامل مشیر اور کمانڈر موجود تھے


AFP February 06, 2014
نومبر میں افغان صدر اور طالبان میں بات چیت کے بعد کرزئی نے سیکیورٹی معاہدے سے انکار، فوٹو: فائل

امریکی صدرباراک اوباما نے افغان جنگ میں شامل مشیروں اورملٹری کمانڈرز سے ملاقات کی ہے۔

ملاقات میں سیکریٹری دفاع چک ہیگل، افغانستان میں نیٹو اور امریکی افواج کے کمانڈر میرین جنرل جوزف ڈنفورڈ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف شامل تھے۔ وائٹ ہائوس کے ترجمان جے کارنی نے بتایاکہ ملاقات میں افغانستان سے انخلا اور تعطل کا شکار مجوزہ معاہدے پر غورکیا گیا۔ انھوں نے کہاکہ اگرحامدکرزئی نے معاہدے پر جلد دستخط نہ کیے تو ایک بھی امریکی فوجی افغانستان میں نہیں رہے گا۔ انھوں نے کہاکہ یہ اب کچھ ہفتوںکامعاملہ ہوناچاہیے کیونکہ وقت بہت تیزی سے گزررہا ہے۔ افغانستان سے 2014ء کے بعدامریکی انخلا اورکچھ فوج کے وہاںٹھہرنے کے بارے میں منصوبے افغان صدر حامدکرزئی کی جانب سے سیکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنیکی وجہ سے التوا کاشکار ہیں۔ دریں اثنا افغان طالبان نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ وہ افغان حکومت کیساتھ مذاکرات کرتے رہے ہیں۔

 photo 2_zpsca25a003.jpg

اخبار نیویارک ٹائمز نے خبر دی ہے کہ امریکا کو شامل کیے بغیر صدر حامد کرزئی کے طالبان کیساتھ خفیہ راوبط جاری رہے ہیں' امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا نیوز کیساتھ ایک انٹرویو میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حکومت کیساتھ ملاقات سے متعلق رپورٹوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے دعوے بے بنیاد اور افغان حکومت کی اختراع ہیں۔ ترجمان نے کہا کرزئی انتظامیہ کیساتھ مذاکرات کرنا وقت کا زیاں ہے اس لیے کہ ان کے پاس کوئی اختیار نہیں کیونکہ ملک پر بیرونی قبضہ ہے۔ نیو یارک ٹائمز نے نامعلوم عہدے داروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یہ بات چیت نومبر میں شروع ہوئی اور اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو پایا نہ ہی بات مذاکرات کے آغاز سے آگے بڑھ سکی۔ مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ امن کے رابطے کی شروعات دہشتگرد گروپ نے کی' یہی وہ وقت تھا جب کرزئی نے امریکا کے ساتھ باہمی سلامتی کے سمجھوتے پر دستخط سے انکار کا فیصلہ کیا اور بجائے اس کے انھوں نے افغان قیدخانوں سے سنگین جرائم میں ملوث طالبان شدت پسندوں کو رہا کرنا شروع کردیا اور وہ مبینہ ثبوت بتانا شروع کیے جو جرائم بقول ان کے امریکی فوج سے سرزد ہوئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔