پنجاب میں ہرنوں کی ٹرافی ہنٹنگ کروانے کا فیصلہ
15 نومبرسے 15 فروری تک تیترکے شکارکی اجازت دے دی گئی
پنجاب میں اڑیال کی طرز پر کالے ہرن سمیت چنکارہ، پاڑہ، نیل گائے اور جنگلی سور کی ٹرافی ہنٹنگ کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں ملکی اورغیر ملکی شکاری شریک ہوسکیں گے.
پنجاب میں اس وقت صرف پنجاب اڑیال کی ٹرافی ہنٹنگ کی اجازت ہے۔ ٹرافی ہنٹنگ کے لئے پرمٹ وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے جاری ہوتے ہیں۔ جوملکی اورغیرملکی شکاریوں کو دیئے جاتے ہیں تاہم اب پنجاب وائلڈ لائف بورڈ کی منظوری کے بعد کالے ہرن، چنکارہ ہرن ،پارہ ہرن، نیل گائے، چتکبرے ہرن، سرخ ہرن اور جنگلی سور سمیت دیگر ہرنوں کی ٹرافی ہنٹنگ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی وزیرتحفظ جنگلی حیات پنجاب سید صمصام بخاری کہتے ہیں کہ ٹرافی ہنٹنگ سے پہلے مختلف علاقوں میں ہرنوں کی آبادی کا سروے کروایا جائے گا اور وہ رپورٹ وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی کوبھیجی جائے گی۔ جوان ہرنوں کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے پرمٹ جاری کرے گی۔ مختلف علاقوں میں ہرنوں کی وافرتعدادموجود ہے اوران کی ٹرافی ہنٹنگ کروائی جاسکتی ہے۔ ٹرافی ہنٹنگ کے لئے ملکی اورغیرملکی شکاریوں کے لئے الگ الگ فیس رکھی جائے گی جو ڈالرزمیں اداکرنا ہوگی۔ حاصل ہونے والی آمدنی کا بڑا حصہ مقامی کمیونٹی کی فلاح وبہبود کے لئے خرچ ہوگا۔ یہ رقم کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کو دی جائے گی، اس مقصد کے لئے قواعد و ضوابط پر اترنے والی نئی سی بی اوز کی بھی منظوری دی جائے گی۔ معدومی کا شکار جنگلی حیات کی بحالی اور ٹرافی ہنٹنگ کے فروغ میں دنیا بھر میں سی بی اوز کو ایک کامیاب ماڈل سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان کے تمام صوبوں میں سی بی اوز موجود ہین لیکن پنجاب اس حوالے سے ابھی پیچھے ہے۔
سید صمصام بخاری کہتے ہیں کہ پنجاب میں جنگلی حیات کا غیر قانونی شکار ایک بڑا مسئلہ ہے، یہ حقیقت ہے کہ محکمے کے پاس افرادی قوت کی شدید کمی ہے اور نئے ملازمین کی بھرتی کے لئے وزیراعلی کو سمری بھیجی جاچکی ہے۔ اس کے علاوہ اب ہم جنگلی حیات کو وائلڈ لائف پارکس فورس کا درجہ دے رہے ہیں جن کے پاس جدید گاڑیاں اوراسلحہ بھی ہوگا۔ غیر قانونی شکار کرنے اور پوچرزکو بھاری جرمانوں کے ساتھ گاڑی ،اسلحہ کی ضبطگی سمیت قید کی سزا بھی دی جاسکے گی۔ ہم پنجاب میں شکار کو ختم نہیں بلکہ ریگولیٹ کرنے جارہے ہیں اور اگر کوئی محکمے کا ملازم غیر قانونی شکار کی معاونت کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف بھی تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ پنجاب وائلڈ لائف نے 15 نومبرسے آئندہ سال 15 فروری تک تیترکے شکار کی اجازت دی جاچکی ہے۔
پنجاب میں اس وقت صرف پنجاب اڑیال کی ٹرافی ہنٹنگ کی اجازت ہے۔ ٹرافی ہنٹنگ کے لئے پرمٹ وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے جاری ہوتے ہیں۔ جوملکی اورغیرملکی شکاریوں کو دیئے جاتے ہیں تاہم اب پنجاب وائلڈ لائف بورڈ کی منظوری کے بعد کالے ہرن، چنکارہ ہرن ،پارہ ہرن، نیل گائے، چتکبرے ہرن، سرخ ہرن اور جنگلی سور سمیت دیگر ہرنوں کی ٹرافی ہنٹنگ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی وزیرتحفظ جنگلی حیات پنجاب سید صمصام بخاری کہتے ہیں کہ ٹرافی ہنٹنگ سے پہلے مختلف علاقوں میں ہرنوں کی آبادی کا سروے کروایا جائے گا اور وہ رپورٹ وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی کوبھیجی جائے گی۔ جوان ہرنوں کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے پرمٹ جاری کرے گی۔ مختلف علاقوں میں ہرنوں کی وافرتعدادموجود ہے اوران کی ٹرافی ہنٹنگ کروائی جاسکتی ہے۔ ٹرافی ہنٹنگ کے لئے ملکی اورغیرملکی شکاریوں کے لئے الگ الگ فیس رکھی جائے گی جو ڈالرزمیں اداکرنا ہوگی۔ حاصل ہونے والی آمدنی کا بڑا حصہ مقامی کمیونٹی کی فلاح وبہبود کے لئے خرچ ہوگا۔ یہ رقم کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کو دی جائے گی، اس مقصد کے لئے قواعد و ضوابط پر اترنے والی نئی سی بی اوز کی بھی منظوری دی جائے گی۔ معدومی کا شکار جنگلی حیات کی بحالی اور ٹرافی ہنٹنگ کے فروغ میں دنیا بھر میں سی بی اوز کو ایک کامیاب ماڈل سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان کے تمام صوبوں میں سی بی اوز موجود ہین لیکن پنجاب اس حوالے سے ابھی پیچھے ہے۔
سید صمصام بخاری کہتے ہیں کہ پنجاب میں جنگلی حیات کا غیر قانونی شکار ایک بڑا مسئلہ ہے، یہ حقیقت ہے کہ محکمے کے پاس افرادی قوت کی شدید کمی ہے اور نئے ملازمین کی بھرتی کے لئے وزیراعلی کو سمری بھیجی جاچکی ہے۔ اس کے علاوہ اب ہم جنگلی حیات کو وائلڈ لائف پارکس فورس کا درجہ دے رہے ہیں جن کے پاس جدید گاڑیاں اوراسلحہ بھی ہوگا۔ غیر قانونی شکار کرنے اور پوچرزکو بھاری جرمانوں کے ساتھ گاڑی ،اسلحہ کی ضبطگی سمیت قید کی سزا بھی دی جاسکے گی۔ ہم پنجاب میں شکار کو ختم نہیں بلکہ ریگولیٹ کرنے جارہے ہیں اور اگر کوئی محکمے کا ملازم غیر قانونی شکار کی معاونت کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف بھی تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ پنجاب وائلڈ لائف نے 15 نومبرسے آئندہ سال 15 فروری تک تیترکے شکار کی اجازت دی جاچکی ہے۔