مجرموں کو مذاکرات کی میز پر لارہے ہیں کیا پھر سرنڈر دستاویز دستخط کررہے ہیں سپریم کورٹ
مانیں انٹیلی جنس ناکام ہوا، کیا کسی انٹیلی جنس ادارے کے خلاف کارروائی ہوئی، جسٹس قاضی محمد امین کا استفسار
سانحہ اے پی ایس از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مجرمان کو مذاکرات کی میز پر لا رہے ہیں کیا ایک مرتبہ پھر سرنڈر دستاویز دستخط کرنے جا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ میں سانحہ اے پی ایس از خود نوٹس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ مانیں کہ انٹیلی جنس ناکام ہوئی، کیا کسی انٹیلی جنس ادارے کے خلاف کارروائی ہوئی، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس طریقے پر تو وزیر اعظم سمیت سب لوگ استعفی دے کر گھر چلے جاتے۔ جواب میں جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ یہ سب لوگ استعفی دیتے تو ان کی جگہ بہتر لوگ آجاتے۔
ایک اور موقع پر جسٹس قاضی محمد امین نے وزیراعظم سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم صاحب ہم کوئی چھوٹا ملک نہیں، کیا آپ مجرمان کو مذاکرات کی میز پر لا رہے ہیں، کیا ہماری فوج ایک مرتبہ پھر سرنڈر دستاویز دستخط کرنے جا رہی ہے۔
سپریم کورٹ میں سانحہ اے پی ایس از خود نوٹس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ مانیں کہ انٹیلی جنس ناکام ہوئی، کیا کسی انٹیلی جنس ادارے کے خلاف کارروائی ہوئی، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس طریقے پر تو وزیر اعظم سمیت سب لوگ استعفی دے کر گھر چلے جاتے۔ جواب میں جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ یہ سب لوگ استعفی دیتے تو ان کی جگہ بہتر لوگ آجاتے۔
ایک اور موقع پر جسٹس قاضی محمد امین نے وزیراعظم سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم صاحب ہم کوئی چھوٹا ملک نہیں، کیا آپ مجرمان کو مذاکرات کی میز پر لا رہے ہیں، کیا ہماری فوج ایک مرتبہ پھر سرنڈر دستاویز دستخط کرنے جا رہی ہے۔