مذاکرات کا دائرہ پاکستان نہیں صرف شورش زدہ علاقوں تک محدود رہے گا حکومتی کمیٹی
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد کے خیبر پختونخوا ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں حکومت کی جانب سے عرفان صدیقی ، میجر ریٹائرڈ عامر، رستم شاہ مہمند اور رحیم اللہ یوسف زئی جبکہ طالبان کی مذاکراتی ٹیم میں مولانا سمیع الحق، مولانا عبدالعزیز اور پروفیسر ابراہیم شامل تھے، دونوں کمیٹیوں کا مذاکراتی عمل 3گھنٹے سے زائد تک جاری رہا جس کے بعد مولانا سمیع الحق نے ایک پریس ریلیز پڑھ کرسنائی جس کے مطابق حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ مذاکرات پاکستانی آئین کے حدود میں رہتے ہوئے کئے جائیں گے، مذاکراتی عمل کے دوران ایسی کوئی کارروائی نہ کی جائے جو امن کو نقصان پہنچائے، طالبان کمیٹی نے حکومتی کمیٹی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لئے تیسری قوت کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا ، حکومتی کمیٹی نے طالبان کی اعلی قیادت سے ملاقات جبکہ طالبان کمیٹی نے وزیراعظم، آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ سے ملاقات کا مطالبہ کیا۔
حکومتی کمیٹی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان سے کیے جانے والے مذاکرات کا دائرہ صرف شورش زدہ علاقوں تک محدود رہے گا اور یہ پورے پاکستان پر محیط نہیں ہوں گے۔
اجلاس کے بعد حکومتی کمیٹی کے کوآرڈینیٹرعرفان صدیقی اور طالبان کمیٹی کے نمائندے مولانا سمیع الحق نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ قومی تقاضوں کے پیش نظر خوشگوار ماحول میں نتیجہ خیز بات چیت کی گئی، آگے کا لائحہ عمل مل کر طے کریں گے، امید ہے جلد حتمی نتائج تک پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ دہشتگردی کی تمام کارروائیوں کا سلسلہ فوری بند کیا جائے۔
طالبان کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کو طالبان کے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے جب کہ حکومتی کمیٹی سے اس کے مینڈیٹ اور اختیارات سے متعلق پوچھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے اختیارات سے متعلق جلد طالبان کو آگاہ کردیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران مستقبل کا لائحہ عمل طے کرلیا گیاہے، دونوں کمیٹیاں مذاکراتی عمل سے اب تک مطمئن ہیں، انہوں نے آئندہ اجلاس کے حوالے سے کہا کہ کمیٹیوں کا دوسرا اجلاس 12 یا 13 فروی کو ہونے کا امکان ہے تاہم اجلاس کے دوران کہاں تک کامیابی مل سکتی ہے اس حوالے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
واضح رہے کہ دونوں کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس منگل کو ہونا تھا تاہم حکومتی ارکان کی جانب سے تحفظات کے اظہار کے بعد اسے ملتوی کردیا گیا تھا۔