پاکستان کا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے 5500 اضافی دستوں کی تعیناتی پر تشویش کا اظہار

کشمیر میں پہلے ہی 9 لاکھ بھارتی فوجی ہیں، مزید دستوں کی تعیناتی سے کشمیریوں پر ظلم میں مزید اضافہ ہوگا، دفتر خارجہ

کشمیر میں پہلے ہی 9 لاکھ بھارتی فوجی ہیں، مزید دستوں کی تعیناتی سے کشمیریوں پر ظلم میں مزید اضافہ ہوگا، دفتر خارجہ (فوٹو : فائل)

پاکستان نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے 5500 اضافی دستوں کی حالیہ تعیناتی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ قابض بھارتی افواج کشمیریوں پر ناقابل تصور جبر و استبداد اور مظالم ڈھا رہی ہیں جس میں پیلیٹ گنز کا استعمال، 'جعلی مقابلوں' میں ماورائے عدالتیں شہادتیں، جبری گمشدگیاں، عدل وانصاف کے منافی قید و بند کی صعوبتیں اور حراست کے دوران قتل کی بہیمانہ وارداتیں شامل ہیں۔


ترجمان کے مطابق بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ارتکاب پر مبنی دستاویزی شواہد پر مشتمل جامع ڈوزئیر پاکستان پہلے ہی عالمی برادری کے سامنے پیش کرچکا ہے جس میں غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانیت کے خلاف ہونے والی وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کو قلم بند کیاگیا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ فوج زدہ علاقے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ان اضافی دستوں کی تعیناتی سے کشمیری عوام پر جبر و استبداد اور مظالم میں مزید اضافہ ہوگا جہاں پہلے سے ہی 9 لاکھ سے زائد قابض فوج موجود ہے، کمیونٹی سینٹرز میں قابض بھارتی افواج کو رہائش دینا، شہروں میں اضافی مورچے بنانااور یومیہ بنیادوں پر کشمیری مردو زن کے ساتھ جارحیت ، بدسلوکی اورجامہ تلاشی بھی انتہائی قابل مذمت ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان ایک بار پھر بھارت پر زور دیتا ہے کہ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی اور ظلم روکے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فی الفور بند کرے، غیرانسانی فوجی محاصرہ ختم کرے اور غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں درج استصواب رائے کا حق استعمال کرنے دے۔
Load Next Story