فضائی آلودگی اور اسموگ سے جانوروں پرندوں اورپودوں کے لئے بھی خطرات بڑھ گئے
اسموگ کےمضر اثرات سے مویشیوں اورجنگلی جانور میں آنکھوں کی جلن اور سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، ماہرین
فضائی آلودگی اور اسموگ سے انسانی زندگیوں کے ساتھ جانوروں، پرندوں اورپودوں کے لئے بھی خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔ اسموگ کے مضر اثرات سے مویشیوں اورجنگلی جانور میں آنکھوں کی جلن اور سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، پودوں کی پرورش بھی متاثر ہورہی ہے۔
درجہ حرارت کم ہونے اورسردی بڑھنے سے فضائی آلودگی اور اسموگ کی شدت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ اس سے ناصرف شہری متاثر ہورہے ہیں حیوانات اور نباتات کے لئے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ لاہور چڑیا گھر کی ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر مدیحہ اشرف کہتی ہیں فضائی آلودگی اور اسموگ میں موجود خطرناک ذرات جس طرح انسانوں کو متاثر کرتے ہیں اسی طرح جانوروں کی آنکھیں متاثر ہوتی ہیں، انہیں سانس لینے میں مشکلات ہوسکتی ہیں۔ اسی طرح جب فضا میں موجود کاربن اور دیگر ذرات ان کے چارے پر پڑتے ہیں اور وہی چارہ کھانے سے بھی ان کی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی اوراسموگ میں جب درختوں کے پتوں پر گرد و غبار جم جاتی ہے توان میں ضیائی تالیف یعنی سورج سے روشنی جذب کرنے کاعمل رک جاتا ہے اس سے پودوں اور درختوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔
لاہور چڑیا گھر کے ڈائریکٹر محمد انور مان نے بتایا کہ چڑیا گھر میں جانوروں اور پرندوں کو موسمی اثرات سے بچانے کے لئے کئی ایک اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ کھلے احاطوں میں رہنے والے جانوروں کے لئے شیڈبنائے جاتے ہیں، جانوروں اورپرندوں کے شیڈاورکمروں کے اندرپرالی بچھادی جاتی ہے،اسی طرح وہ ایریازجہاں سے گرداڑنے کاخدشہ ہووہاں پانی کاچھڑکاؤکرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چڑیاگھرمیں موجود درختوں کی بکثرت ہمارے لئے ایک قدرتی شیلٹرہے جو یہاں کے مکینوں کوموسمی اثرات سے بچانے میں اہم کرداراداکررہے ہیں۔
محمد انور مان کہتے ہیں پودوں کے پتوں میں ایک مقناطیسی قوت ہوتی ہے جو فضا میں موجود ذرات کو اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں۔ چڑیا گھر میں درختوں کے سوکھے پتوں، کوڑا،لکڑیاں اور کوئلہ جلانے پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے کیونکہ اس سے آلودگی پیدا ہوتی ہے۔
ڈاکٹرمدیحہ اشرف کہتی ہیں جانوروں اورپرندوں کوموسمی اثرات خاص طورپر اسموگ سے بچانے کے لئے جہاں ان کی رہائش میں تبدیلیاں لائی جاتی ہیں وہاں انہیں ایسی خوراک دی جانی چاہیے جوجانوروں اورپرندوں کواندرونی طورپرمضبوط کرے اوران کی قوت مدافلعت میں اضافہ ہوسکے، چڑیاگھرمیں پرندوں کومختلف قسم کے گرم میوہ جات کھلائے جاتے ہیں، جانوروں کو خوراک کے ساتھ گڑدیاجاتا ہے اسی طرح مختلف سیپلیمنٹ کا اضافہ کردیا جاتا ہے۔ گھروں میں موجود مویشیوں کو بھی اس موسم میں کھلے مقامات پر نہ رکھا جائے بلکہ شیڈ میں باندھیں اور ان کے رہنے کی جگہ کو صاف ستھرارکھیں۔ ان کے چارہ دینے سے پہلے اگر اس پر گرد و غبار نظر آئے تو اسے صاف کردیں۔ مویشیوں کو بھی گڑ کھلانا فائدہ مند ہوسکتا ہے۔
پی ایچ اے حکام کہتے ہیں کہ شہرمیں لگائے گئے پودوں اورجانوروں کوموسمی اثرات سے بچانے کے لئے چھوٹے پودوں کے گرد باڑ بنادی جاتی ہے جبکہ بڑے درختوں پرگاڑیوں کی مدد سے شاور کیا جاتا ہے جس سے ان کے پتوں اورٹہنیوں پرموجود گردوغبار ختم ہوجاتا ہے۔
درجہ حرارت کم ہونے اورسردی بڑھنے سے فضائی آلودگی اور اسموگ کی شدت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ اس سے ناصرف شہری متاثر ہورہے ہیں حیوانات اور نباتات کے لئے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ لاہور چڑیا گھر کی ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر مدیحہ اشرف کہتی ہیں فضائی آلودگی اور اسموگ میں موجود خطرناک ذرات جس طرح انسانوں کو متاثر کرتے ہیں اسی طرح جانوروں کی آنکھیں متاثر ہوتی ہیں، انہیں سانس لینے میں مشکلات ہوسکتی ہیں۔ اسی طرح جب فضا میں موجود کاربن اور دیگر ذرات ان کے چارے پر پڑتے ہیں اور وہی چارہ کھانے سے بھی ان کی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی اوراسموگ میں جب درختوں کے پتوں پر گرد و غبار جم جاتی ہے توان میں ضیائی تالیف یعنی سورج سے روشنی جذب کرنے کاعمل رک جاتا ہے اس سے پودوں اور درختوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔
لاہور چڑیا گھر کے ڈائریکٹر محمد انور مان نے بتایا کہ چڑیا گھر میں جانوروں اور پرندوں کو موسمی اثرات سے بچانے کے لئے کئی ایک اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ کھلے احاطوں میں رہنے والے جانوروں کے لئے شیڈبنائے جاتے ہیں، جانوروں اورپرندوں کے شیڈاورکمروں کے اندرپرالی بچھادی جاتی ہے،اسی طرح وہ ایریازجہاں سے گرداڑنے کاخدشہ ہووہاں پانی کاچھڑکاؤکرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چڑیاگھرمیں موجود درختوں کی بکثرت ہمارے لئے ایک قدرتی شیلٹرہے جو یہاں کے مکینوں کوموسمی اثرات سے بچانے میں اہم کرداراداکررہے ہیں۔
محمد انور مان کہتے ہیں پودوں کے پتوں میں ایک مقناطیسی قوت ہوتی ہے جو فضا میں موجود ذرات کو اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں۔ چڑیا گھر میں درختوں کے سوکھے پتوں، کوڑا،لکڑیاں اور کوئلہ جلانے پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے کیونکہ اس سے آلودگی پیدا ہوتی ہے۔
ڈاکٹرمدیحہ اشرف کہتی ہیں جانوروں اورپرندوں کوموسمی اثرات خاص طورپر اسموگ سے بچانے کے لئے جہاں ان کی رہائش میں تبدیلیاں لائی جاتی ہیں وہاں انہیں ایسی خوراک دی جانی چاہیے جوجانوروں اورپرندوں کواندرونی طورپرمضبوط کرے اوران کی قوت مدافلعت میں اضافہ ہوسکے، چڑیاگھرمیں پرندوں کومختلف قسم کے گرم میوہ جات کھلائے جاتے ہیں، جانوروں کو خوراک کے ساتھ گڑدیاجاتا ہے اسی طرح مختلف سیپلیمنٹ کا اضافہ کردیا جاتا ہے۔ گھروں میں موجود مویشیوں کو بھی اس موسم میں کھلے مقامات پر نہ رکھا جائے بلکہ شیڈ میں باندھیں اور ان کے رہنے کی جگہ کو صاف ستھرارکھیں۔ ان کے چارہ دینے سے پہلے اگر اس پر گرد و غبار نظر آئے تو اسے صاف کردیں۔ مویشیوں کو بھی گڑ کھلانا فائدہ مند ہوسکتا ہے۔
پی ایچ اے حکام کہتے ہیں کہ شہرمیں لگائے گئے پودوں اورجانوروں کوموسمی اثرات سے بچانے کے لئے چھوٹے پودوں کے گرد باڑ بنادی جاتی ہے جبکہ بڑے درختوں پرگاڑیوں کی مدد سے شاور کیا جاتا ہے جس سے ان کے پتوں اورٹہنیوں پرموجود گردوغبار ختم ہوجاتا ہے۔