لانڈھی جیل میں قیدی کو بریک آئل پلا دیا گیا اسپتال میں دم توڑا
جیل انتظامیہ تشویشناک حالت میں رحیم کواسپتال لائی،ذرائع،رحیم کا کرمنل ریکارڈ نہیں ہے،پریڈی پولیس نے پکڑا۔۔۔، اہلخانہ
متوفی عبدالرحیم۔ فوٹو: فائل
لانڈھی جیل سے تشویشناک حالت میں جناح اسپتال لائے جانے والے قیدی نے دوران علاج دم توڑ دیا۔
قیدی کے اہلخانہ نے الزام لگایا ہے کہ جیل انتظامیہ نے مبینہ طور پر عبدالرحیم کو پانی کے بجائے بریک آئل پلا دیا جس کے باعث اس کی حالت بگڑ گئی اور وہ جا ں بحق ہوگیا، اہلخانہ نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ بلاجواز گرفتار کرکے منشیات کے جھوٹے مقدمے میں ملوث کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے تاکہ عبدالرحیم کو کم از کم مرنے کے بعد تو انصاف مل سکے، تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کے آئی سی یو 4 میں زیر علاج قیدی 30 سالہ عبدالرحیم ولد عبدالشکور نے جمعرات کو دوران علاج دم توڑ دیا۔
اسپتال ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے قیدی کو جیل انتظامیہ انتہائی تشویشناک حالت میں بدھ کو لانڈھی جیل سے لائی تھی اور ابتدائی طبی امداد میں انکشاف ہوا تھا کہ قیدی عبدالرحیم کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جس کے باعث اس کا ڈائلسز بھی کیا گیا تاہم اس کی حالت بگڑتی چلی گئی اور وہ دوران علاج ہی دم توڑ گیا۔
قیدی عبدالرحیم کے چچازاد بھائی ذاکر کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے بتایا کہ عبدالرحیم کو پانی کے بجائے بریک آئل پلایا گیا تھا جس کے باعث اس کے گردے فیل ہوئے اور اسے ڈائلسز پر منتقل کر دیا گیا تھا،انھوں نے بتایا کہ عبدالرحیم اورنگی ٹاؤن کا رہائشی اور میڈیکل اسٹور پر ملازمت کرتا تھا، پولیس کے پاس اس کے خلاف کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں، ذاکر نے بتایا کہ عبدالرحیم کو 29 جنوری کی رات اورنگی ٹاؤن سے سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکار اپنی حراست میں لے کر گئے تھے اور اس کی رہائی کیلیے نہ صرف بہت بھاگ دوڑ کی گئی بلکہ رشوت بھی دی گئی، انھوں نے بتایا کہ عمران گجر نامی پولیس اہلکارکی جانب سے ایک لاکھ روپے کا تقاضہ کیا گیا تھا تاہم صدر کے علاقے لکی اسٹار کے قریب اسے 75 ہزار روپے بھی دیے گئے۔
اندھیر نگری اور پولیس گردی کی انتہا ہوگئی ہے، پکڑا پریڈی پولیس نے اور سول لائن تھانے میں مقدمہ درج ہوا، مقدمہ بھی منشیات ایکٹ کی دفعہ 69-B کے تحت در ج کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ لانڈھی جیل کا عملہ بھی بہتی ہوئی گنگا میں ہاتھ دھونے سے باز نہیں آیا اور قیدی سے فوری طور پر اہلخانہ مبینہ طور پر 50 ہزار روپے کا مطالبہ کیا اور نہ دینے اس پر روایتی ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کر دیے،عبدالرحیم کے اہلخانہ نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ پولیس گردی کے اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے اور اس میں ملوث پولیس اہلکاروں کو نشان عبرت بنا دیا جائے تاکہ بلاجواز حراست میں لیے جانے والوں کی کم از کم زندگی کو تو بچایا جاسکے، اگر انھیں زندگی میں انصاف نہیں ملا تو مرنے کے بعد ایسے اقدامات کیے جائیں کہ انصاف کو بول بالا ہو، متوفی 3 بچوں کا باپ تھا۔