لیبیا میں معمر قذافی کے بیٹے کا صدارتی الیکشن لڑنے کا اعلان
لیبیا میں 24 دسمبر کو صدارتی الیکشن ہوں گے
لیبیا کے سابق حکمراں معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے ملک میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لیبیا میں آئندہ ماہ صدارتی الیکشن ہورہے ہیں جس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ سابق حکمراں معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے کاغذات نامزدگی جمع کرا کے سب کو حیران کردیا ہے۔
49 سالہ سیف الاسلام القذافی الیکشن کمیشن کے دفتر روایتی بھورے رنگ کے لباس اور پگڑی پہنے داخل ہوئے۔ ان کی داڑھی بڑھی ہوئی تھی اور وہ عینک بھی لگائے ہوئے تھے۔ انھوں نے جنوبی قصبے سبھا کے انتخابی مرکز میں دستاویزات جمع کرائے۔
سیف الاسلام کو معمر قذافی کا جانشین سمجھا جاتا تھا تاہم حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک کے دوران روپوش معمر قذافی کو ایک نالے سے برآمد کرکے قتل کردیا گیا تھا اور ان کے بیٹوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
سیف الاسلام 2011 سے 2017 تک جیل میں رہے اور رہا ہونے کے بعد 2018 میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا عندیہ تھا تاہم مسلح جھڑپوں اور امن عامہ کی ابتر صورت حال کے باعث انتخابات مؤخر کردیئے گئے تھے۔
صدارتی الیکشن میں حصہ لینے والوں میں فوجی کمانڈر خلیفہ حفتر، وزیر اعظم عبدالحمید الدبیبہ اور پارلیمنٹ کی اسپیکر ایگیلا صالح بھی شامل ہیں تاہم لیبیا میں سب سے زیادہ مقبولیت سیف الاسلام قذافی کو حاصل ہے۔
واضح رہے کہ 24 دسمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابی میں اگر کوئی بھی اميدوار واضح برتری حاصل کرنے ميں ناکام رہا تو پھر 24 جنوری کو سب سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لیبیا میں آئندہ ماہ صدارتی الیکشن ہورہے ہیں جس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ سابق حکمراں معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے کاغذات نامزدگی جمع کرا کے سب کو حیران کردیا ہے۔
49 سالہ سیف الاسلام القذافی الیکشن کمیشن کے دفتر روایتی بھورے رنگ کے لباس اور پگڑی پہنے داخل ہوئے۔ ان کی داڑھی بڑھی ہوئی تھی اور وہ عینک بھی لگائے ہوئے تھے۔ انھوں نے جنوبی قصبے سبھا کے انتخابی مرکز میں دستاویزات جمع کرائے۔
سیف الاسلام کو معمر قذافی کا جانشین سمجھا جاتا تھا تاہم حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک کے دوران روپوش معمر قذافی کو ایک نالے سے برآمد کرکے قتل کردیا گیا تھا اور ان کے بیٹوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
سیف الاسلام 2011 سے 2017 تک جیل میں رہے اور رہا ہونے کے بعد 2018 میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا عندیہ تھا تاہم مسلح جھڑپوں اور امن عامہ کی ابتر صورت حال کے باعث انتخابات مؤخر کردیئے گئے تھے۔
صدارتی الیکشن میں حصہ لینے والوں میں فوجی کمانڈر خلیفہ حفتر، وزیر اعظم عبدالحمید الدبیبہ اور پارلیمنٹ کی اسپیکر ایگیلا صالح بھی شامل ہیں تاہم لیبیا میں سب سے زیادہ مقبولیت سیف الاسلام قذافی کو حاصل ہے۔
واضح رہے کہ 24 دسمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابی میں اگر کوئی بھی اميدوار واضح برتری حاصل کرنے ميں ناکام رہا تو پھر 24 جنوری کو سب سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔