انصاف میں پاکستان کے 128 ویں نمبر کے ذمہ دار وکیل و ججز ہیں سپریم کورٹ
بہتر اور فوری انصاف کیلئے ضروری ہے کہ تکنیکی پیچیدگیوں سے نکلیں ، جسٹس قاضی محمد امین
سپریم کورٹ نے بھابھی کو قتل کرنے کے ملزم ذیشان جاوید کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے بھابھی کو قتل کرنے کے ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ عدالت نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی۔ ملزم ذیشان جاوید پر ذاتی رنجش کی بنا پر اپنی بھابھی کو قتل کرنے کا الزام ہے۔
پراسیکوٹر مرزا عابد مجید نے بتایا کہ کیس میں ابھی تک 8 گواہ کے بیانات ہوچکے ہیں ۔ ملزم کے وکیل سردار عبدالرزاق نے کہا کہ واقعے کا تین سالہ بچے کے علاوہ کوئی گواہ نہیں۔ بچے کا بیان ابھی تک نہیں لیا گیا۔ ملزمان کے خلاف گواہان کو بعد میں شامل کیا گیا۔
جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب پاکستان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انصاف میں ہمارا 128 واں نمبر ہے ، 128 ویں نمبر ہونے کے وکیل ،ججز سمیت ہم سب ذمہ دار ہیں ، بہتر اور فوری انصاف کیلئے ضروری ہے کہ تکنیکی پیچیدگیوں سے نکلیں ، بہتر ہے کہ کیس میں جا کر دلائل دیں۔
جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے بھابھی کو قتل کرنے کے ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ عدالت نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی۔ ملزم ذیشان جاوید پر ذاتی رنجش کی بنا پر اپنی بھابھی کو قتل کرنے کا الزام ہے۔
پراسیکوٹر مرزا عابد مجید نے بتایا کہ کیس میں ابھی تک 8 گواہ کے بیانات ہوچکے ہیں ۔ ملزم کے وکیل سردار عبدالرزاق نے کہا کہ واقعے کا تین سالہ بچے کے علاوہ کوئی گواہ نہیں۔ بچے کا بیان ابھی تک نہیں لیا گیا۔ ملزمان کے خلاف گواہان کو بعد میں شامل کیا گیا۔
جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب پاکستان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انصاف میں ہمارا 128 واں نمبر ہے ، 128 ویں نمبر ہونے کے وکیل ،ججز سمیت ہم سب ذمہ دار ہیں ، بہتر اور فوری انصاف کیلئے ضروری ہے کہ تکنیکی پیچیدگیوں سے نکلیں ، بہتر ہے کہ کیس میں جا کر دلائل دیں۔