محکموں میں مداخلت کا تنازع ن لیگ اور اتحادیوں کا بلوچستان حکومت چھوڑنے کا فیصلہ استعفے تیار
چپڑاسی کے تبادلے کا بھی اختیار نہیں،سیکریٹری ودیگرعملہ بات نہیں مانتا، بدنامی مول نہیں لے سکتے، صوبائی وزرا و مشیر
PESHAWAR:
بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے مابین اختلافات کھل کر سامنے آگئے، ن لیگ سے تعلق رکھنے والے وزرا ومشیروں نے اختیار نہ ملنے اور مسلسل نظر انداز کیے جانے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی قیادت میں تشکیل پانے والی مخلوط حکومت کو 8 ماہ بھی مشکل سے پورے ہوئے کہ اتحادی جماعتوں میں اختلافات پیدا ہوگئے، ن لیگ سے تعلق رکھنے والے وزرا اور مشیروں نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، صوبائی وزرا و مشیروں نے الزام لگایا کہچپڑاسی کے تبادلے کا بھی اختیار نہیں،سیکریٹری ودیگرعملہ بات نہیں مانتا، بدنامی مول نہیں لے سکتے۔ ن لیگ بلوچستان کے ترجمان علائو الدین کاکڑ نے کے مطابق ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کے ارکان اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں باہمی مشاورت کے بعد ن لیگ اوراس کی اتحادی جماعتوں کے وزرا اور مشیروں نے صوبائی حکومت کے رویے سے تنگ آکر اجتماعی استعفے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
استعفے تیارکرلیے گئے جو ن لیگ بلوچستان کے سربراہ و پارلیمانی لیڈر نواب ثنا اللہ زہری کی کوئٹہ آمد پر انھیں پیش کردیے جائیں گے،ترجمان کے مطابق صوبائی حکومت کے کسی بھی فیصلے میں اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا حتیٰ کہ ان کے محکموں میں بے جا مداخلت کی جارہی ہے اور امن وامان سمیت صوبے کے حالات کی بہتری کے حوالے سے فیصلوں میں انھیں نظرانداز کیا جا رہا ہے استعفیٰ دینے کے بعد ن لیگ اور اس کی اتحادی جماعتیں آزاد بینچوں پر بیٹھیں گی ، ترجمان نے بتایا کہ آئندہ ہفتے ن لیگ بلوچستان کے سربراہ نواب ثنا اللہ زہری کی آمد متوقع ہے۔ اس سے قبل وزیراعظم نوازشریف کی کوئٹہ آمد اور امن وامان سے متعلق اجلاس میں صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی اپنی عدم شرکت پر اسمبلی فلور پر احتجاج ریکارڈ کراچکے ہیں جبکہ ادھر صوبائی وزیرصحت رحمت صالح بلوچ نے سیکریٹری صحت کے رویے کے خلاف دفترمیں بیٹھنا ترک کردیا ہے اوردفترپرتالے پڑے ہیں۔
بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے مابین اختلافات کھل کر سامنے آگئے، ن لیگ سے تعلق رکھنے والے وزرا ومشیروں نے اختیار نہ ملنے اور مسلسل نظر انداز کیے جانے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی قیادت میں تشکیل پانے والی مخلوط حکومت کو 8 ماہ بھی مشکل سے پورے ہوئے کہ اتحادی جماعتوں میں اختلافات پیدا ہوگئے، ن لیگ سے تعلق رکھنے والے وزرا اور مشیروں نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، صوبائی وزرا و مشیروں نے الزام لگایا کہچپڑاسی کے تبادلے کا بھی اختیار نہیں،سیکریٹری ودیگرعملہ بات نہیں مانتا، بدنامی مول نہیں لے سکتے۔ ن لیگ بلوچستان کے ترجمان علائو الدین کاکڑ نے کے مطابق ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کے ارکان اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں باہمی مشاورت کے بعد ن لیگ اوراس کی اتحادی جماعتوں کے وزرا اور مشیروں نے صوبائی حکومت کے رویے سے تنگ آکر اجتماعی استعفے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
استعفے تیارکرلیے گئے جو ن لیگ بلوچستان کے سربراہ و پارلیمانی لیڈر نواب ثنا اللہ زہری کی کوئٹہ آمد پر انھیں پیش کردیے جائیں گے،ترجمان کے مطابق صوبائی حکومت کے کسی بھی فیصلے میں اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا حتیٰ کہ ان کے محکموں میں بے جا مداخلت کی جارہی ہے اور امن وامان سمیت صوبے کے حالات کی بہتری کے حوالے سے فیصلوں میں انھیں نظرانداز کیا جا رہا ہے استعفیٰ دینے کے بعد ن لیگ اور اس کی اتحادی جماعتیں آزاد بینچوں پر بیٹھیں گی ، ترجمان نے بتایا کہ آئندہ ہفتے ن لیگ بلوچستان کے سربراہ نواب ثنا اللہ زہری کی آمد متوقع ہے۔ اس سے قبل وزیراعظم نوازشریف کی کوئٹہ آمد اور امن وامان سے متعلق اجلاس میں صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی اپنی عدم شرکت پر اسمبلی فلور پر احتجاج ریکارڈ کراچکے ہیں جبکہ ادھر صوبائی وزیرصحت رحمت صالح بلوچ نے سیکریٹری صحت کے رویے کے خلاف دفترمیں بیٹھنا ترک کردیا ہے اوردفترپرتالے پڑے ہیں۔