ناظم جوکھیو قتل کیس کی تفتیشی ٹیم تبدیل
تفتیشی ٹیم کی تبدیلی کا فیصلہ مقتول کے اہلخانہ کی درخواست پر کیا گیا ہے
ناظم جوکھیو قتل کیس کی تفتیشی ٹیم تبدیل کردی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے ملیرجام گوٹھ میں ناظم جوکھیو کے قتل کیس کی تفتیشی ٹیم تبدیل کردی گئی ہے، نئی تفتیشی ٹیم کی تشکیل کے لیے ایڈیشنل آئی جی کراچی نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق نئی جوائنٹ تین رکنی تفتیشی ٹیم کی سربراہی اے آئی جی پی تنویرعالم اوڈھو کریں گے، اور ڈی ایس پی غلام علی جومانی اور انسپکٹر سراج احمد لاشاری بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: مقتول کا موبائل فون اور کپڑے مل گئے
ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم کی تبدیلی کا فیصلہ مقتول کے اہلخانہ کی درخواست پر کیا گیا ہے، مقتول کے بھائی افضل جوکھیو نے15 نومبر کو کیس کی تفتیش کرنے والی پہلی ٹیم پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا، ناظم جوکھیو قتل کیس میں اب تک 6 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، کیس میں نامزد جام عبدالکریم سمیت 4 ملزمان ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرچکے ہیں۔
قتل کیس کا پس منظر
ناظم جوکھیو نے اپنے قتل سے پہلے فیس بک پر ایک وڈیو اپ لوڈ کی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ایک گاڑی میں بیٹھے افراد ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ہماری سڑک بلاک کر کے کھڑے ہوئے ہیں۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ وہ اس علاقے میں کیا کر رہے ہیں، یہ ہمارا علاقہ ہے، تو وہ ہم نے بد سلوکی کر رہے ہیں۔ ہمیں پولیس کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ودیو کے دوران ہی گاڑی سے اترنے والے افراد نے ناظم کا موبائل فون لینے اور وڈیو روکنے کی کوشش کی۔
ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد پیپلزپارٹی کے ایم پی اے جام اویس نے اپنے پرسنل سیکریٹری کے نمبر سے کال کی اور کہا کہ اپنے بھائی کو سمجھاؤ ورنہ میں کچھ بھی کرسکتا ہوں۔ اپنے بھائی کو میرے پاس پیش کرو اور اس سے کہو کہ یہ وڈیو سوشل میڈیا سے ہٹائے۔ میرے بھائی نے یہ کرنے سے منع کردیا۔
افضل جوکھیو کا کہنا ہے کہ جس روز ان کے بھائی کا قتل ہوا، اس رات 11 بجے جام سومرو کے لوگ آئے اور زبردستی مجھے اور میرے بھائی کو ملیر میمن گوٹھ میں فارم ہاؤس لے گئے۔ انہوں نے میرے سامنے میرے بھائی پر تھوڑا تشدد کیا اور رات 3 بجے مجھ سے کہا کہ میں اپنے بھائی کو ان کے پاس چھوڑ کر چلا جاؤں کیونکہ وہ ہماری اور شکار کے لیے آنے والے افراد کی صلح کروائیں گے۔ میں مجبورا اپنے بھائی کو ان کے بھروسے چھوڑ کر گیا مگر پھر مجھے اطلاع ملی کہ انہوں نے صبح چھ بجے میرے بھائی پر بہت تشدد کرکے قتل کردیا اور اس کی لاش کو میم گوٹھ میں کہیں پھینک دیا۔
ناظم جوکھیو قتل کیس میں پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس اور ان کے دو ملازمین سمیت 5 افراد نامزد ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے ملیرجام گوٹھ میں ناظم جوکھیو کے قتل کیس کی تفتیشی ٹیم تبدیل کردی گئی ہے، نئی تفتیشی ٹیم کی تشکیل کے لیے ایڈیشنل آئی جی کراچی نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق نئی جوائنٹ تین رکنی تفتیشی ٹیم کی سربراہی اے آئی جی پی تنویرعالم اوڈھو کریں گے، اور ڈی ایس پی غلام علی جومانی اور انسپکٹر سراج احمد لاشاری بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: مقتول کا موبائل فون اور کپڑے مل گئے
ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم کی تبدیلی کا فیصلہ مقتول کے اہلخانہ کی درخواست پر کیا گیا ہے، مقتول کے بھائی افضل جوکھیو نے15 نومبر کو کیس کی تفتیش کرنے والی پہلی ٹیم پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا، ناظم جوکھیو قتل کیس میں اب تک 6 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، کیس میں نامزد جام عبدالکریم سمیت 4 ملزمان ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرچکے ہیں۔
قتل کیس کا پس منظر
ناظم جوکھیو نے اپنے قتل سے پہلے فیس بک پر ایک وڈیو اپ لوڈ کی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ایک گاڑی میں بیٹھے افراد ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ہماری سڑک بلاک کر کے کھڑے ہوئے ہیں۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ وہ اس علاقے میں کیا کر رہے ہیں، یہ ہمارا علاقہ ہے، تو وہ ہم نے بد سلوکی کر رہے ہیں۔ ہمیں پولیس کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ودیو کے دوران ہی گاڑی سے اترنے والے افراد نے ناظم کا موبائل فون لینے اور وڈیو روکنے کی کوشش کی۔
ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد پیپلزپارٹی کے ایم پی اے جام اویس نے اپنے پرسنل سیکریٹری کے نمبر سے کال کی اور کہا کہ اپنے بھائی کو سمجھاؤ ورنہ میں کچھ بھی کرسکتا ہوں۔ اپنے بھائی کو میرے پاس پیش کرو اور اس سے کہو کہ یہ وڈیو سوشل میڈیا سے ہٹائے۔ میرے بھائی نے یہ کرنے سے منع کردیا۔
افضل جوکھیو کا کہنا ہے کہ جس روز ان کے بھائی کا قتل ہوا، اس رات 11 بجے جام سومرو کے لوگ آئے اور زبردستی مجھے اور میرے بھائی کو ملیر میمن گوٹھ میں فارم ہاؤس لے گئے۔ انہوں نے میرے سامنے میرے بھائی پر تھوڑا تشدد کیا اور رات 3 بجے مجھ سے کہا کہ میں اپنے بھائی کو ان کے پاس چھوڑ کر چلا جاؤں کیونکہ وہ ہماری اور شکار کے لیے آنے والے افراد کی صلح کروائیں گے۔ میں مجبورا اپنے بھائی کو ان کے بھروسے چھوڑ کر گیا مگر پھر مجھے اطلاع ملی کہ انہوں نے صبح چھ بجے میرے بھائی پر بہت تشدد کرکے قتل کردیا اور اس کی لاش کو میم گوٹھ میں کہیں پھینک دیا۔
ناظم جوکھیو قتل کیس میں پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس اور ان کے دو ملازمین سمیت 5 افراد نامزد ہیں۔