کسی کو کرکٹ کا میلہ اُجاڑنے نہیں دیں گے پاکستان پُرعزم
آئی سی سی نے سوچ سمجھ کر تمام پہلو پیش نظر رکھتے ہوئے چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی دینے کا فیصلہ کیا۔
کسی کو کرکٹ کا میلہ اجاڑنے نہیں دیں گے، پاکستان نے عزم ظاہر کر دیا۔
پاکستان کو حال ہی میں آئی سی سی نیچیمپئنز ٹرافی2025 کی میزبانی سونپنے کا اعلان کیا ہے، مگر ابھی سے بھارت میں اپنی ٹیم کے پاکستانی سرزمین پر کھیلنے کے حوالے سے سوال اٹھائے جانے لگے، پی سی بی بھی اس سے باخبر ہے۔
گزشتہ روز ورچوئل پریس کانفرنس میں چیئرمین رمیز راجہ نے کہاکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی میٹنگ میں کافی بحث ہوئی، سوچ سمجھ کر تمام پہلو پیش نظر رکھتے ہوئے میزبانی دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے،ہمیں کوئی خدشہ نہیں کہ ٹیمیں چیمپئنز ٹرافی سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ باہمی سیریز تو مشکل البتہ سہ فریقی سیریز کا آپشن موجود ہے، یہ مقابلے مالی لحاظ سے زیادہ اہم بھی ہوچکے ہیں، آئندہ سال ایشیا کپ سمیت پاکستان میں ہونے والے انٹرنیشنل ایونٹس سے کسی ٹیم کا بھی پیچھے ہٹنا اتنا آسان نہیں ہوگا، سب کچھ بھارت کی وجہ سے نہیں ہوتا، کچھ تو ہم بھی ہیں،ہم صرف بلو شرٹس کی وجہ سے اپنے ایونٹ یواے ای میں نہیں کرائیں گے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ٹیموں کیلیے حفاظتی انتظامات کرنے میں ہمیں کوئی پریشانی نہیں، پاکستان میں بہترین سیکیورٹی کا دنیا نے اعتراف کیا ہے، آزاد ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں انگلش پریمیئر فٹبال لیگ اور فارمولا ون سے بہتر سیکیورٹی ہے۔
انھوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ ٹیم کی اچانک واپسی کے بعد چیمپئنز ٹرافی2025 کی میزبانی کا ملنا ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کے تسلسل کیلیے ضروری تھا، جورائے بنی ہوئی تھی اسے تبدیل کرنا مشکل تھا، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے فیصلوں کے بعد ہماری آواز دل سے نکلی،دنیا کو ہمارے جذبات کا اندازہ ہوا، دونوں ملکوں کی دستبرداری سے تھوڑی مشکل ہوئی، میٹنگ میں خاصا زور لگا مگر بالآخر اپنا موقف منوالیا۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پاکستان کو عالمی کرکٹ میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، آئی سی سی کو بھی اندازہ ہے کہ اس ضمن میں ہم بہت محنت کررہے ہیں، 10 سال میں چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر یہاں تک پہنچے، یہ صرف پی ایس ایل کی وجہ سے نہیں ہوا، اس میں بہت سے لوگوں کا کردار ہے،پاکستان نے کئی انٹرنیشنل سیریز بھی کرائی ہیں،میگا ایونٹ کی میزبانی ایک بہت بڑا بریک تھرو ہے، بڑی خوشی کی بات ہے کہ ہم کسی دوسرے کی شراکت کے بغیر اکیلے ایونٹ کرا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم انفرا اسٹرکچر میں بہت پیچھے ہیں، پچز اور گراؤنڈز بہتر کرنا ہوں گے، اسٹیڈیمز کو وائی فائی سے آراستہ کریں گے، کاروباری اداروں کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں، چیمپئنز ٹرافی کے بہترین انتظامات کیلیے پورا پلان بنائیں گے،میرے عہدے پر آنے یا جانے سے فرق نہیں پڑنا چاہیے،بطور بورڈ اس ایونٹ کی میزبانی کا مشن کامیابی سے مکمل کرنا ہے۔
رمیز راجہ نے کہا کہ عالمی معاملات میں دیگر ملکوں کو ہمنوا بنانے کیلیے ضروری ہے کہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی بہترین ہو، ایسا ہو تو ہمارے برانڈ کی قدر ہوگی،ہمیں اپنی کرکٹ کو مضبوط بنانا ہوگا۔
دوسری جانب بھارتی یوتھ افیئرز اور اسپورٹس کے یونین منسٹر انوراگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ وقت آنے پر چیمپئنز ٹرافی2025 میں ٹیم کی شرکت کا فیصلہ حکومت اور وزارت داخلہ کرے گی،کئی غیر ملکی ٹیموں نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر پڑوسی ملک میں کھیلنے سے انکار کیا،یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے،اس طرح کے معاملات میں تمام پہلو مد نظر رکھنا پڑتے ہیں۔
پاکستان کو حال ہی میں آئی سی سی نیچیمپئنز ٹرافی2025 کی میزبانی سونپنے کا اعلان کیا ہے، مگر ابھی سے بھارت میں اپنی ٹیم کے پاکستانی سرزمین پر کھیلنے کے حوالے سے سوال اٹھائے جانے لگے، پی سی بی بھی اس سے باخبر ہے۔
گزشتہ روز ورچوئل پریس کانفرنس میں چیئرمین رمیز راجہ نے کہاکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی میٹنگ میں کافی بحث ہوئی، سوچ سمجھ کر تمام پہلو پیش نظر رکھتے ہوئے میزبانی دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے،ہمیں کوئی خدشہ نہیں کہ ٹیمیں چیمپئنز ٹرافی سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ باہمی سیریز تو مشکل البتہ سہ فریقی سیریز کا آپشن موجود ہے، یہ مقابلے مالی لحاظ سے زیادہ اہم بھی ہوچکے ہیں، آئندہ سال ایشیا کپ سمیت پاکستان میں ہونے والے انٹرنیشنل ایونٹس سے کسی ٹیم کا بھی پیچھے ہٹنا اتنا آسان نہیں ہوگا، سب کچھ بھارت کی وجہ سے نہیں ہوتا، کچھ تو ہم بھی ہیں،ہم صرف بلو شرٹس کی وجہ سے اپنے ایونٹ یواے ای میں نہیں کرائیں گے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ٹیموں کیلیے حفاظتی انتظامات کرنے میں ہمیں کوئی پریشانی نہیں، پاکستان میں بہترین سیکیورٹی کا دنیا نے اعتراف کیا ہے، آزاد ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں انگلش پریمیئر فٹبال لیگ اور فارمولا ون سے بہتر سیکیورٹی ہے۔
انھوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ ٹیم کی اچانک واپسی کے بعد چیمپئنز ٹرافی2025 کی میزبانی کا ملنا ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کے تسلسل کیلیے ضروری تھا، جورائے بنی ہوئی تھی اسے تبدیل کرنا مشکل تھا، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے فیصلوں کے بعد ہماری آواز دل سے نکلی،دنیا کو ہمارے جذبات کا اندازہ ہوا، دونوں ملکوں کی دستبرداری سے تھوڑی مشکل ہوئی، میٹنگ میں خاصا زور لگا مگر بالآخر اپنا موقف منوالیا۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پاکستان کو عالمی کرکٹ میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، آئی سی سی کو بھی اندازہ ہے کہ اس ضمن میں ہم بہت محنت کررہے ہیں، 10 سال میں چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر یہاں تک پہنچے، یہ صرف پی ایس ایل کی وجہ سے نہیں ہوا، اس میں بہت سے لوگوں کا کردار ہے،پاکستان نے کئی انٹرنیشنل سیریز بھی کرائی ہیں،میگا ایونٹ کی میزبانی ایک بہت بڑا بریک تھرو ہے، بڑی خوشی کی بات ہے کہ ہم کسی دوسرے کی شراکت کے بغیر اکیلے ایونٹ کرا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم انفرا اسٹرکچر میں بہت پیچھے ہیں، پچز اور گراؤنڈز بہتر کرنا ہوں گے، اسٹیڈیمز کو وائی فائی سے آراستہ کریں گے، کاروباری اداروں کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں، چیمپئنز ٹرافی کے بہترین انتظامات کیلیے پورا پلان بنائیں گے،میرے عہدے پر آنے یا جانے سے فرق نہیں پڑنا چاہیے،بطور بورڈ اس ایونٹ کی میزبانی کا مشن کامیابی سے مکمل کرنا ہے۔
رمیز راجہ نے کہا کہ عالمی معاملات میں دیگر ملکوں کو ہمنوا بنانے کیلیے ضروری ہے کہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی بہترین ہو، ایسا ہو تو ہمارے برانڈ کی قدر ہوگی،ہمیں اپنی کرکٹ کو مضبوط بنانا ہوگا۔
دوسری جانب بھارتی یوتھ افیئرز اور اسپورٹس کے یونین منسٹر انوراگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ وقت آنے پر چیمپئنز ٹرافی2025 میں ٹیم کی شرکت کا فیصلہ حکومت اور وزارت داخلہ کرے گی،کئی غیر ملکی ٹیموں نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر پڑوسی ملک میں کھیلنے سے انکار کیا،یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے،اس طرح کے معاملات میں تمام پہلو مد نظر رکھنا پڑتے ہیں۔