تاریخ اردو ادب کے چند مصنفین

اردو ادب کی تاریخ میں ماضی بعید ، ماضی قریب کے بے شمار مصنفین کے نام میں چندکا ذکر کیا ہے

اردو ادب کی تاریخ میں ماضی بعید ، ماضی قریب کے بے شمار مصنفین کے نام میں چندکا ذکر کیا ہے

چند مصنفین کی پیدائش، وفات اور ان کی اہم و خاص تصانیف تحریر کی گئی ہیں جوکہ اردو ادب کے طالب علموں کے لیے انمول ہیں۔

مولانا شبلی نعمانی، جون 1857 میں بمقام بندول، اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے، ان کی وفات 18 نومبر 1914 میں ہوئی۔ ان کی اہم و خاص تصنیفات میں سحرالعجم، سیرت النبی، المامون ، الفاروق ، سوانح مولانا روم ، موازنہ انیس و دبیر ، سیرت النعمان وغیرہ شامل ہیں۔

الطاف حسین حالی، 1837 کو پانی پت میں پیدا ہوئے اور 1914 کو وفات پائی۔ مقدمہ شعر و شاعری، حیات جاوید، حیات سعدی، یادگار غالب، مدو جزر اسلام ان کی اہم تصانیف ہیں۔

محمد حسین آزاد 10 جون 1830 بمقام دہلی میں پیدا ہوئے اور 22 جنوری 1910 کو دہلی ہی میں انتقال ہوا۔ ان کی مشہور تصانیف آب حیات، نیرنگ خیال، سیر زندگی، انسان کسی حال میں خوشی نہیں رہتا، سچ اور جھوٹ، جامعہ القواعد سرفہرست ہیں۔

مرزا اسد اللہ خاں غالب 27 دسمبر 1794 کو آگرہ میں پیدا ہوئے اور 15 فروری 1849 دہلی میں وفات پائی۔ اردو شاعری میں آب حیات سے زیادہ نام کمایا اور شہرت حاصل کی ، نثر نگاری میں ان کے خطوط کے متعدد مجموعے ہیں۔ نیا طریقۂ خطوط نگاری کا نکالا فرسودہ خطوط نگاری کے طریقے کو ختم کیا۔ مطلب کی بات جو ان کے دوست احباب کرتے بلا تمہید کے لکھتے۔

ڈپٹی مولوی نذیر احمد 5 دسمبر 1834 کو بجنور میں پیدا ہوئے اور 3 مئی 1912 کو دہلی میں انتقال ہوا۔ آپ اردو ادب کے پہلے ناول نگار ہیں ، آپ کا تحریر کردہ پہلا ناول مرأۃالعروس ہے ، اس کے علاوہ بناۃ النعش، توبۃ النصوح، ابن الوقت، رویائے صادقہ مشہور تصانیف ہیں جو آج بھی پسند کی جاتی ہیں۔

پنڈت رتن ناتھ سرشار، 5 جون 1886 لکھنو میں پیدا ہوئے 21 جون 1903 میں حیدر آباد دکن میں اس دار فانی سے رخصت ہوئے ، ان کی تصانیف میں فسانہ آزاد اپنے دور میں بے حد مشہور ہوا ، علاوہ ازیں سحر کوہسار ، شام سرشار ، کامنی ، خدائی فوجدار ان کے خاص و اہم تصانیف میں شمارکی جاتی ہیں۔

عبدالحلیم شرر، 4 جنوری 1860 کو لکھنو میں پیدا ہوئے، 24 دسمبر 1926 کو لکھنو میں وفات پائی۔ ان کی خاص و اہم تصانیف میں زوال بغدار ، امت الکبریٰ ، منصور موہانہ ، ہم تم اور وہ ، دیہات کی زندگی، فردوس بریں، گزشتہ لکھنو شامل ہیں۔

مولانا عبدالکلام آزاد1888 کو مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے اور 1958 کو دہلی میں انتقال ہوا۔ جامعہ مسجد دہلی کے سامنے مینا بازار کے سامنے پارک میں آپ کا مقبرہ ہے۔ ان کی خاص تصانیف میں غبار خاطر ، ترجمان القرآن، مقالات آزاد مشہور ہیں۔


مولوی عبدالحق20 اگست1880 کو ہاپوڑ میرٹھ میں پیدا ہوئے اور 16 اگست1961 کراچی میں وفات پائی۔ تقسیم ہند کے بعد مولوی عبدالحق آئے کراچی مشن روڈ کے پاس اردو کالج کی بنیاد رکھی۔ ان کی مرقد اردو کالج ، مشن روڈ میونسپلٹی فائر بریگیڈ کے سامنے ہے جس کو یونیورسٹی کا درجہ حاصل ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے آپ کو بابائے اردو کہا جو بعد میں نام کا جز بن گیا۔ ان کی مشہور تصنیفات میں اردو کی ابتدائی نشوونما میں صوفیائے کرام کا حصہ ، ضرب المثال ، قواعد اردو ، مقدمات عبدالحق ، تنقیدات عبدالحق ، مرحوم دہلی کالج ، اردو صرف و نحو ، چند کم اثر ، میرن صاحب ، حالی ، نام دیو مالی بہت مشہور ہیں۔

مرزا فرحت اللہ بیگ، 1830 کو دہلی میں پیدا ہوئے اور 1947 کو دہلی میں وفات پائی۔ نگارشات میں نذیر احمد کی کہانی ، دہلی کے آخری یادگار مشاعرے ، پھول والوں کی سیر ، ایک وصیت کی تکمیل ، یار بارش وغیرہ۔

سرسید احمد خان 17 اکتوبر 1817 کو دہلی میں پیدا ہوئے اور 1898 کو علی گڑھ میں انتقال ہوا۔ آپ کو علی گڑھ کالج کی مسجد کے صحن میں دفن کیا گیا۔ آپ کی مشہور خاص اور اہم نگارشات آثار ثنادید، اسباب بغاوت ہند ، تہذیب الخلائق ، امید کی خوشی ، گزرا ہوا زمانہ ، اپنی مدد آپ ، عورتوں کے حقوق وغیرہ ہیں۔

خلیل الرحمن اعظمی، 1927 کو سلطان پور میں پیدا ہوئے اور 1978 کو علی گڑھ میں وفات پائی۔ ان کی نگارشات معلوم نہ ہوسکیں ممکن ہے ان چار کتب کے علاوہ ... بھی ہوں۔

آل احمد سرور، 1911 میں بدایوں میں پیدا ہوئے اور 2002 علی گڑھ میں وفات پائی۔ ان کی اہم و خاص تصانیف میں تنقیدی زاویے ، تنقید کیا ہے ، پہلا افسانوی مجموعہ ستاروں سے آگے وغیرہ ہیں۔

قرۃ العین حیدرکا اصل نام نیلوفر عینی، 2 جنوری 1927 کو وہ علی گڑھ میں پیدا ہوئیں اور وفات 2007 کو بواڈہ میں ہوئی۔ مشہور تصانیف میں میرے بھی صنم خانے ، تیرہ خاص ناول ، آگ کا دریا بہت مشہور ہیں۔

عصمت بیگ چغتائی 1915 میں بدایوں میں پیدائش اور 1991 بمبئی میں وفات ہوئی۔ مشہور اہم تصانیف میں پہلا ناول ضدی ہے اور آخری ناول کاغذ پیرہن۔

منشی پریم چند کا اصل نام دھنپ رائے گھر میں نواب رائے کہلاتے تھے ان کی شروع کی تصانیف نواب رائے کے نام سے شایع ہوئیں۔ آپ کے والد کا نام عجائب لال تھا۔ 1880 میں بنارس کے گاؤں لمہی میں پیدا ہوئے۔ 16 جون 1936 کو بنارس میں اس دہر فانی سے کوچ کرگئے۔ ان کا پہلا افسانہ دنیا کا سب سے انمول رتن ، پہلا افسانوی مجموعہ سوز وطن جس میں پندرہ افسانے شامل ہیں ، پہلی تصنیف نواب رائے کے نام سے شایع ہوئی۔ ان کا پہلا ناول اسرار مقابر ، آخری ناول گؤدان ، آخری افسانوی مجموعہ واردات کے نام سے تیرہ افسانوں پر مشتمل ہے۔

اردو ادب کی تاریخ میں ماضی بعید ، ماضی قریب کے بے شمار مصنفین کے نام میں چندکا ذکر کیا ہے۔
Load Next Story