پاپ کورن سے بنایا گیا ماحول دوست تھرموپول
یہ روایتی تھرموپول کے مقابلے میں زیادہ حرارت روکتا ہے اور آسانی سے آگ بھی نہیں پکڑتا
KARACHI:
جرمن سائنسدانوں نے دس سالہ تحقیق کے بعد ایک ایسا تھرموپول ایجاد کرلیا ہے جو پاپ کورن سے بنایا گیا ہے۔ یہ کم خرچ ہونے کے علاوہ ماحول دوست بھی ہے یعنی استعمال کے بعد خودبخود تحلیل ہو کر بے ضرر مادّوں میں ٹوٹ جاتا ہے۔
پاپ کورن سے تھرموپول بنانے کا خیال گوٹنجن، جرمنی کی جارج آگست یونیورسٹی کے پروفیسر علی رضا خرازیپور کو آج سے دس سال پہلے آیا جب انہوں نے فلم دیکھتے دوران پاپ کورن کا ایک تھیلا خریدا۔
اس کے بعد وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کی کوششوں میں مصروف ہوگئے اور بالآخر وہ پاپ کورن کے استعمال سے ایسا تھرموپول (ایکسپینڈڈ پولی اسٹائرین یا ای پی ایس) فوم بنانے میں کامیاب ہوگئے جو کم خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ ماحول دوست بھی ہے۔
پاپ کورن سے تھرموپول بنانے کےلیے سب سے پہلے مکئی کے دانوں کو مشین کے ذریعے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹا جاتا ہے اور پھر زبردست دباؤ والی بھاپ میں رکھ کر انہیں پاپ کورن میں تبدیل کیا جاتا ہے۔
اگلے مرحلے میں ایک نباتاتی پروٹین سے تیار کردہ گوند (بونڈنگ ایجنٹ) استعمال کرتے ہوئے پاپ کورن کے ان ٹکڑوں کو آپس میں مضبوطی سے جوڑ کر ایک سانچے میں اچھی طرح دبا کر مطلوبہ شکل دی گئی۔
پروٹینی گوند کے مضبوطی سے اپنی جگہ پر جم جانے کے بعد اس تیار شدہ 'پاپ کورن تھرموپول' کو سانچے سے باہر نکال کر مطلوبہ مقصد میں استعمال کرلیا گیا۔
یونیورسٹی پریس ریلیز کے مطابق، پاپ کورن سے بنایا گیا تھرموپول، روایتی تھرموپول کے مقابلے میں زیادہ حرارت روکتا ہے جبکہ یہ آسانی سے آگ بھی نہیں پکڑتا۔
یہی نہیں بلکہ ایک بار استعمال ہوجانے کے بعد اسے ٹکڑے ٹکڑے کرکے دوبارہ استعمال کےلیے تیار کیا جاسکتا ہے جبکہ زمین میں دفن کرنے پر یہ خودبخود ہی گل کر ختم ہوجاتا ہے۔
علاوہ ازیں اس سے بایوگیس بھی بنائی جاسکتی ہے اور اس کے استعمال شدہ ٹکڑے جانوروں کے چارے کے طور پر بھی محفوظ پائے گئے ہیں۔ البتہ پریس ریلیز میں انسانوں کے حوالے سے ایسی کوئی بات نہیں کی گئی۔
پروفیسر علی رضا کا کہنا ہے کہ مکئی کے دانوں کے علاوہ بھٹّے کی باقیات بھی اس تھرموپول کی تیاری میں استعمال کی جاسکتی ہیں، یعنی اس کی صنعتی پیداوار سے مکئی کی خوردنی فصل پر بھی دباؤ نہیں پڑے گا۔
صنعتی پیمانے پر 'پاپ کورن تھرموپول' کی تیاری کےلیے جارج آگست یونیورسٹی اور جرمنی کے باخل گروپ میں بھی ایک معاہدہ ہوگیا ہے جس کے تحت اس سے عمارتوں کو حرارت سے بچانے والی پرت یعنی انسولیشن تیار کی جائے گی۔
امید ہے کہ مستقبل میں پاپ کورن سے بنا ہوا یہی تھرموپول گھریلو استعمال کی مصنوعات، کھیلوں کے ساز و سامان اور ہلکے پھلکے آٹوپارٹس کی پیکیجنگ میں بھی اپنے لیے جگہ بنا لے گا۔
''میرا خیال ہے کہ صاف ستھرے اور پلاسٹک سے پاک ماحول کےلیے میری جانب سے، ایک سائنسدان کی حیثیت سے، ایک اہم خدمت ہے،'' پروفیسر علی رضا نے کہا۔
جرمن سائنسدانوں نے دس سالہ تحقیق کے بعد ایک ایسا تھرموپول ایجاد کرلیا ہے جو پاپ کورن سے بنایا گیا ہے۔ یہ کم خرچ ہونے کے علاوہ ماحول دوست بھی ہے یعنی استعمال کے بعد خودبخود تحلیل ہو کر بے ضرر مادّوں میں ٹوٹ جاتا ہے۔
پاپ کورن سے تھرموپول بنانے کا خیال گوٹنجن، جرمنی کی جارج آگست یونیورسٹی کے پروفیسر علی رضا خرازیپور کو آج سے دس سال پہلے آیا جب انہوں نے فلم دیکھتے دوران پاپ کورن کا ایک تھیلا خریدا۔
اس کے بعد وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کی کوششوں میں مصروف ہوگئے اور بالآخر وہ پاپ کورن کے استعمال سے ایسا تھرموپول (ایکسپینڈڈ پولی اسٹائرین یا ای پی ایس) فوم بنانے میں کامیاب ہوگئے جو کم خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ ماحول دوست بھی ہے۔
پاپ کورن سے تھرموپول بنانے کےلیے سب سے پہلے مکئی کے دانوں کو مشین کے ذریعے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹا جاتا ہے اور پھر زبردست دباؤ والی بھاپ میں رکھ کر انہیں پاپ کورن میں تبدیل کیا جاتا ہے۔
اگلے مرحلے میں ایک نباتاتی پروٹین سے تیار کردہ گوند (بونڈنگ ایجنٹ) استعمال کرتے ہوئے پاپ کورن کے ان ٹکڑوں کو آپس میں مضبوطی سے جوڑ کر ایک سانچے میں اچھی طرح دبا کر مطلوبہ شکل دی گئی۔
پروٹینی گوند کے مضبوطی سے اپنی جگہ پر جم جانے کے بعد اس تیار شدہ 'پاپ کورن تھرموپول' کو سانچے سے باہر نکال کر مطلوبہ مقصد میں استعمال کرلیا گیا۔
یونیورسٹی پریس ریلیز کے مطابق، پاپ کورن سے بنایا گیا تھرموپول، روایتی تھرموپول کے مقابلے میں زیادہ حرارت روکتا ہے جبکہ یہ آسانی سے آگ بھی نہیں پکڑتا۔
یہی نہیں بلکہ ایک بار استعمال ہوجانے کے بعد اسے ٹکڑے ٹکڑے کرکے دوبارہ استعمال کےلیے تیار کیا جاسکتا ہے جبکہ زمین میں دفن کرنے پر یہ خودبخود ہی گل کر ختم ہوجاتا ہے۔
علاوہ ازیں اس سے بایوگیس بھی بنائی جاسکتی ہے اور اس کے استعمال شدہ ٹکڑے جانوروں کے چارے کے طور پر بھی محفوظ پائے گئے ہیں۔ البتہ پریس ریلیز میں انسانوں کے حوالے سے ایسی کوئی بات نہیں کی گئی۔
پروفیسر علی رضا کا کہنا ہے کہ مکئی کے دانوں کے علاوہ بھٹّے کی باقیات بھی اس تھرموپول کی تیاری میں استعمال کی جاسکتی ہیں، یعنی اس کی صنعتی پیداوار سے مکئی کی خوردنی فصل پر بھی دباؤ نہیں پڑے گا۔
صنعتی پیمانے پر 'پاپ کورن تھرموپول' کی تیاری کےلیے جارج آگست یونیورسٹی اور جرمنی کے باخل گروپ میں بھی ایک معاہدہ ہوگیا ہے جس کے تحت اس سے عمارتوں کو حرارت سے بچانے والی پرت یعنی انسولیشن تیار کی جائے گی۔
امید ہے کہ مستقبل میں پاپ کورن سے بنا ہوا یہی تھرموپول گھریلو استعمال کی مصنوعات، کھیلوں کے ساز و سامان اور ہلکے پھلکے آٹوپارٹس کی پیکیجنگ میں بھی اپنے لیے جگہ بنا لے گا۔
''میرا خیال ہے کہ صاف ستھرے اور پلاسٹک سے پاک ماحول کےلیے میری جانب سے، ایک سائنسدان کی حیثیت سے، ایک اہم خدمت ہے،'' پروفیسر علی رضا نے کہا۔