پی سی بی میں 60 سال سے زائد العمر 23 ملازمین کی تعیناتی کا انکشاف
ملازمین کی تنخواہیں 42 ہزار سے لے کر ساڑھے 4 لاکھ کے درمیان ہیں، سینیٹ کے اجلاس میں تفصیلات پیش
پاکستان کرکٹ بورڈ میں اہم عہدوں پر 60 سال سے زائد عمر کے 23 ملازمین تعینات ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے متعلق تفصیلات پیش کی گئیں جس میں دوران اجلاس سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے سوال کیا کہ کیا وزارت بین الصوبائی رابطہ پی سی بی میں 60 سال سے زائد عمر کے ملازمین کی تفصیلات بتائے گی؟
اس پر وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ پی سی بی نے تمام ملازمین کی تعیناتی بورڈ آف گورنرز کی منظوری سے کی ہیں، پی سی بی میں 60 سال سے زائد عمر کے 23 ملازمین کام کر رہے جن کی تنخواہیں 42 ہزار سے لے کر ساڑھے 4 لاکھ کے درمیان ہیں۔
پیش کردہ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ 23 میں سے 8 ملازمین کے کنٹریکٹ کی میعاد پوری ہوچکی ہے، وسیم باری بطور ہیڈ آف ہائی پرفارمنس سینٹر 3 لاکھ 87 ہزار تنخواہ لے رہے تھے، لیفٹننٹ کرنل (ر) اشفاق احمد بطور سینیئر جنرل مینجر ایڈمنسٹریشن 4 لاکھ 23 ہزار سے زائد تنخواہ لے رہے تھے، وسیم باری اور لیفٹننٹ کرنل (ر) اشفاق احمد کی عمر 73 سال ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ محمد یونس بٹ بطور سینیئر مینجر سیکیورٹی 2 لاکھ 20 ہزار تنخواہ لے رہے تھے، محمد یحییٰ غزنوی بطور جنرل مینجر آرکائیو 3 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لے رہے تھے، ثاقب عرفان بطور سینیئر مینجر ڈومیسٹک کرکٹ آپریشن 3 لاکھ 24 ہزار تنخواہ لے رہے تھے، پی سی بی میں بطور مساجر کام کرنے والے ملنگ علی 1 لاکھ 15 ہزار روپے تنخواہ لے رہے ہیں۔
تفصیلات بتائی گئیں کہ تمام 23 ملازمین پی سی بی کے ساتھ کنٹریکٹ پر ملازمت کر رہے تھے جس میں 12 ملازمین کی 1 لاکھ سے زائد تنخواہ ہے۔
سینٹ میں سوال و جواب کے دوران ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کے خاتمے پر ہزاروں کھلاڑیوں کے بے روزگار ہونے پر بھی سوال اٹھایا گیا۔ پی سی بی نے 2019ء میں بنے اپنے آئین کے تحت ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کی جگہ ریجنل کرکٹ اسٹرکچر متعارف کروایا، ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کے خاتمے کے باوجود کئی کھلاڑی اور اسٹاف نے پی سی بی میں کئی ماہ کام کیا۔
وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا نے ڈومیسٹک کرکٹ میں 192 کھلاڑیوں، سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن میں 1400 کھلاڑیوں کے روزگار اور امپائرز کے روزگار کا ذکر کیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے متعلق تفصیلات پیش کی گئیں جس میں دوران اجلاس سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے سوال کیا کہ کیا وزارت بین الصوبائی رابطہ پی سی بی میں 60 سال سے زائد عمر کے ملازمین کی تفصیلات بتائے گی؟
اس پر وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ پی سی بی نے تمام ملازمین کی تعیناتی بورڈ آف گورنرز کی منظوری سے کی ہیں، پی سی بی میں 60 سال سے زائد عمر کے 23 ملازمین کام کر رہے جن کی تنخواہیں 42 ہزار سے لے کر ساڑھے 4 لاکھ کے درمیان ہیں۔
پیش کردہ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ 23 میں سے 8 ملازمین کے کنٹریکٹ کی میعاد پوری ہوچکی ہے، وسیم باری بطور ہیڈ آف ہائی پرفارمنس سینٹر 3 لاکھ 87 ہزار تنخواہ لے رہے تھے، لیفٹننٹ کرنل (ر) اشفاق احمد بطور سینیئر جنرل مینجر ایڈمنسٹریشن 4 لاکھ 23 ہزار سے زائد تنخواہ لے رہے تھے، وسیم باری اور لیفٹننٹ کرنل (ر) اشفاق احمد کی عمر 73 سال ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ محمد یونس بٹ بطور سینیئر مینجر سیکیورٹی 2 لاکھ 20 ہزار تنخواہ لے رہے تھے، محمد یحییٰ غزنوی بطور جنرل مینجر آرکائیو 3 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لے رہے تھے، ثاقب عرفان بطور سینیئر مینجر ڈومیسٹک کرکٹ آپریشن 3 لاکھ 24 ہزار تنخواہ لے رہے تھے، پی سی بی میں بطور مساجر کام کرنے والے ملنگ علی 1 لاکھ 15 ہزار روپے تنخواہ لے رہے ہیں۔
تفصیلات بتائی گئیں کہ تمام 23 ملازمین پی سی بی کے ساتھ کنٹریکٹ پر ملازمت کر رہے تھے جس میں 12 ملازمین کی 1 لاکھ سے زائد تنخواہ ہے۔
سینٹ میں سوال و جواب کے دوران ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کے خاتمے پر ہزاروں کھلاڑیوں کے بے روزگار ہونے پر بھی سوال اٹھایا گیا۔ پی سی بی نے 2019ء میں بنے اپنے آئین کے تحت ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کی جگہ ریجنل کرکٹ اسٹرکچر متعارف کروایا، ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کے خاتمے کے باوجود کئی کھلاڑی اور اسٹاف نے پی سی بی میں کئی ماہ کام کیا۔
وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا نے ڈومیسٹک کرکٹ میں 192 کھلاڑیوں، سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن میں 1400 کھلاڑیوں کے روزگار اور امپائرز کے روزگار کا ذکر کیا۔