کیش وین سے 20 کروڑ لوٹنے کے مقدمے میں ڈرائیور نے اعتراف جرم کرلیا
’ساتھی میرے حصے کی رقم بھی ہڑپ کرگئے‘، ملزم نے دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کروا دیا
میٹھادر میں کیش وین سے 20 کروڑ لوٹنے کے مقدمے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، مقامی عدالت میں کیش وین کے ڈرایئور مرکزی ملزم حسین شاہ نے اعتراف جرم کرلیا ہے۔
کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت کے روبرو میٹھادر میں کیش وین سے 20 کروڑ لوٹنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی، کیش وین کے ڈرایئور مرکزی ملزم حسین شاہ نے عدالت میں اعتراف جرم کرلیا، ملزم حسین شاہ نے دفعہ 164 کے تحت اقبالیہ بیان ریکارڈ کروا دیا۔ ملزم حسین شاہ نے اقبالیہ بیان میں کیش وین لوٹنے کی ذمہ داری دوسرے ملزمان پر عائد کردی۔
ملزم نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ساتھی میرے حصے کی رقم بھی ہڑپ کرگئے، ذوالفقار، حنیف اللہ، سلام اللہ، امین، عابد اور شیراز واردات سے ایک روز قبل ملے، واردات کے روز سپروائزر نے گاڑی سٹی اسٹیشن برج کے پاس پارک کرنے کو کہا، گاڑی میں اے سی نا چلنے کی وجہ سے گاڑی کا دروازہ کھولا ہوا تھا، ذوالفقار اور دیگر لوگ بھی ہائی روف میں سٹی اسٹیشن برج کے پاس موجود تھے، ذوالفقار اور حنیف اللہ میرے پاس آئے اور اسلحہ دکھا کر کیش کا پوچھا، میری تصدیق پر وہ لوگ گاڑی میں بیٹھے اور ہم مسکین گلی گئے، مسکین گلی میں کیش وین سے رقم ہائی روف میں منتقل کی، مسکین گلی سے ہم منگھوپیر میں ذوالفقار کی بہن کے گھر گئے، لوٹی ہوئی رقم ذوالفقار، حنیف اللہ، عابد، سلمان، امین اور میں نے آپس میں تقسیم کی، رقم کے بٹوارے کے بعد مجھے کہا گیا کہ اپنا حصہ خود نا لیکر جاؤ، ہم تمہارے بھائی تک حصہ پہنچا دیں گے۔
ملزم حسین شاہ نے بتایا کہ واردات کے بعد میں حنیف اللہ اور عابد کے ہمراہ پشاور چلا گیا، بھائی مدثر نے بتایا کہ حصہ مل گیا لیکن رکھنے کی جگہ نہیں تھی تو شیراز کے پاس رکھوائے، شیراز نے میرے حصے کی رقم نہیں دی اور میرا حصہ بھی ہڑپ کرگیا، مقدمے میں میرے والد کو بھی گرفتار کرلیا گیا، گھر والوں کے دباؤ پر خود کراچی آکر پولیس کو گرفتاری دی۔
اقبالیہ بیان کے بعد عدالت نے ملزم حسین شاہ کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت کے روبرو میٹھادر میں کیش وین سے 20 کروڑ لوٹنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی، کیش وین کے ڈرایئور مرکزی ملزم حسین شاہ نے عدالت میں اعتراف جرم کرلیا، ملزم حسین شاہ نے دفعہ 164 کے تحت اقبالیہ بیان ریکارڈ کروا دیا۔ ملزم حسین شاہ نے اقبالیہ بیان میں کیش وین لوٹنے کی ذمہ داری دوسرے ملزمان پر عائد کردی۔
ملزم نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ساتھی میرے حصے کی رقم بھی ہڑپ کرگئے، ذوالفقار، حنیف اللہ، سلام اللہ، امین، عابد اور شیراز واردات سے ایک روز قبل ملے، واردات کے روز سپروائزر نے گاڑی سٹی اسٹیشن برج کے پاس پارک کرنے کو کہا، گاڑی میں اے سی نا چلنے کی وجہ سے گاڑی کا دروازہ کھولا ہوا تھا، ذوالفقار اور دیگر لوگ بھی ہائی روف میں سٹی اسٹیشن برج کے پاس موجود تھے، ذوالفقار اور حنیف اللہ میرے پاس آئے اور اسلحہ دکھا کر کیش کا پوچھا، میری تصدیق پر وہ لوگ گاڑی میں بیٹھے اور ہم مسکین گلی گئے، مسکین گلی میں کیش وین سے رقم ہائی روف میں منتقل کی، مسکین گلی سے ہم منگھوپیر میں ذوالفقار کی بہن کے گھر گئے، لوٹی ہوئی رقم ذوالفقار، حنیف اللہ، عابد، سلمان، امین اور میں نے آپس میں تقسیم کی، رقم کے بٹوارے کے بعد مجھے کہا گیا کہ اپنا حصہ خود نا لیکر جاؤ، ہم تمہارے بھائی تک حصہ پہنچا دیں گے۔
ملزم حسین شاہ نے بتایا کہ واردات کے بعد میں حنیف اللہ اور عابد کے ہمراہ پشاور چلا گیا، بھائی مدثر نے بتایا کہ حصہ مل گیا لیکن رکھنے کی جگہ نہیں تھی تو شیراز کے پاس رکھوائے، شیراز نے میرے حصے کی رقم نہیں دی اور میرا حصہ بھی ہڑپ کرگیا، مقدمے میں میرے والد کو بھی گرفتار کرلیا گیا، گھر والوں کے دباؤ پر خود کراچی آکر پولیس کو گرفتاری دی۔
اقبالیہ بیان کے بعد عدالت نے ملزم حسین شاہ کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔