پرویز مشرف 18 فروری کو پیش نہ ہوئے تو ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کریں گے جسٹس فیصل عرب

عدالت پہلے اپنے اختیارات کا فیصلہ کرے اس کے بعد سابق صدر بھی عدالت میں پیش ہوجائیں گے، وکیل انور منصور


ویب ڈیسک February 07, 2014
عدالت پہلے اپنے اختیارات کا فیصلہ کرے اس کے بعد سابق صدر بھی عدالت میں پیش ہوجائیں گے، وکیل انور منصور ۔ فوٹو: فائل

غداری مقدمے کے لئے قائم کی جانے والی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو عدالت میں پیشی کے لئے 18 فروری تک مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سابق صدر پیش نہ ہوئے تو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جائیں گے۔

سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سر براہی میں 3 رکنی خصوصی عدالت نے نیشنل لائبریری اسلام آباد میں کی۔ سماعت کے دوران وفاقی پولیس نے پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جب کہ پرویز مشرف کے وکلا نے آج پھر پرویز مشرف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف مسلسل عدالت میں پیش نہیں ہورہے اگر وہ آج عدالت کے سامنے پیش نہ ہوئے تو کوئی مناسب حکم جاری کریں گے جس پر پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا کہ عدالت پہلے اپنے اختیارات کا فیصلہ کرے اس کے بعد سابق صدر بھی عدالت میں پیش ہوجائیں گے۔

انور منصور نے کہا کہ عدالت پرویزمشرف کوبلاکر فردجرم عائد کرنا چاہتی، جس پر اعتراض ہے، عدالت کی تشکیل ہی غلط ثابت ہوجائے تو فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی۔ جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ ہم تو کہہ چکے ہیں عدالتی تشکیل اور اختیار کا فیصلہ ہونے تک شواہد ریکارڈ نہیں کیے جائیں گے۔ عدالت پر اعتراض ہوجائے تو کیا کارروائی روک دی جاتی ہے۔

انور منصور نے کہا کہ سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کی سماعت کےباعث وہ خصوصی عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔ عدالت نے میڈیکل رپورٹ پر صرف استغاثہ کے اعتراضات سنے اور بیرون ملک جانے کی درخواست بھی سنے بغیر خارج کی گئی۔ یہ مقدمہ ذاتی عناد کی بنیاد پر چلایا جارہا ہے۔ ہماری 3 درخواستوں پرفیصلہ ہونے تک حکم دینا ناانصافی ہوگی۔ عدالت نے پرویز مشرف کو ایک بار پھر مہلت دیتے ہوئے 18 فروری کو پیش ہونے کا حکم دیا، عدالت کا کہنا تھا کہ اگر پرویز مشرف عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جائیں گے۔

اس سے قبل پرویز مشرف کی عدالت میں ممکنہ پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت اانتظامات کئے گئے تھے جس کے باعث رینجرز، پولیس اور ایلیٹ فورس کے ایک ہزار سے زائد جوانوں کو راوالپنڈی کے اے ایف آئی سی اسپتال سے لیکر نیشنل لائبریری اسلام آباد تک تعینات بھی کیا گیا تھا۔ پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف ڈاکٹروں کی مشاورت سے ہی کوئی حتمی فیصلہ کریں گے، وہ خصوصی عدالت میں پیش ہو ں گے یا نہیں اس حوالے سے قوم کو سرپرائز دیں گے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ وہ خصوصی عدالت کو تسلیم ہی نہیں کرتے پیشی تو دور کی بات ہے۔

واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے تاہم سابق صدر نے خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی جبکہ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف اگر عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ان کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جاسکتے ہیں۔
[poll id="196"]

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔