برطانیہ نے فلسطینی تنظیم حماس پر پابندی عائد کردی

برطانیہ نے اسرائیلی جارحیت کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے، حماس


ویب ڈیسک November 20, 2021
حماسکے پاس دہشت گردی کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں، وزارت داخلہ

برطانیہ نے اسرائیل کے خلاف برسرپیکار فلسطینی تنظیم حماس پر پابندی عائد کردی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے حماس پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے پاس دہشت گردی کی نمایاں صلاحیت ہے جس میں وسیع اور جدید ترین ہتھیاروں تک رسائی کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی تربیت کی سہولیات بھی شامل ہیں۔

برطانوی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ حماس پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی عائد کی جائے گی اور جو بھی حماس کی حمایت کا اظہار کرے گا اس کا جھنڈا لہرائے گا یا تنظیم کے لیے میٹنگز کا اہتمام کرے گا وہ قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب اور سزا کا حقدار ہوگا۔

حماس پر پابندی کا فیصلہ وزارت داخلہ نے کیا ہے اور توقع ہے کہ آئندہ ہفتے اس کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔ اب تک برطانیہ نے صرف عزالدین القسام بریگیڈز پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔

برطانیہ کی حماس پر پابندی سے یہ بات واضح ہوگئی کہ غزہ میں حکومت کرنے والی جماعت کے بارے میں برطانیہ کا موقف امریکا اور یورپی یونین کے عین مطابق ہے۔

ادھر حماس کے سیاسی عہدیدار سامی ابو زہری نے کہا کہ برطانیہ کا یہ اقدام اسرائیلی قبضے کے بارے میں مکمل تعصب کو ظاہر کرتا ہے اور ایسا کرکے برطانیہ نے اسرائیلی بلیک میلنگ اور ڈکٹیشن کے آگے سر خم تسلیم کیا ہے۔

دوسری جانب فلسطین کے صدر محمود عباس کی مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اتھارٹی کے برطانیہ کے مشن نے بھی حماس پر پابندی کی کھل کر مذمت کی ہے۔

واضح رہے کہ 1987 میں قائم ہونے والی تنظیم حماس نے اسرائیل کے وجود کی انکاری اور امن مذاکرات کی مخالفت کرتی ہے اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کے خلاف مسلح مزاحمت کی حامی ہے۔

 

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔