بارشوں سے کئی شہر ڈوب گئے 119افراد ہلاک 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہنگامی حالت نافذ

بالائی سندھ میں شدید تباہی،جیکب آباد میں24گھنٹے میں 441 ملی میٹر بارش, صوبے میں رین ایمرجنسی کا اعلان کردیا


جعفرآبادمیں طوفانی بارش کے نتیجے میں شہر زیرآب آگیا،لوگ اپنے بچے کھچے سامان کے ہمراہ محفوظ مقام کی طرف نقل مکانی کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

ملک بھر میںجاری موسلادھار بارشوں نے کئی شہر ڈبودیے۔

کرنٹ لگنے، سیکڑوں مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے کے باعث مزید 119 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے،سندھ میں صدی کی سب سے زیادہ بارشوں نے ہر طرف تباہی مچادی،شکارپور اور کندھ کوٹ میں ایمرجنسی نافذ کرکے فوج طلب کرلی گئی جبکہ وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے صوبے بھر میں رین ایمرجنسی کا اعلان کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پیر کو کراچی میں بیشتر وقت مطلع ابرآلود رہا اور مختلف علاقوں میں ہلکی بارش وبوندا باندی ہوئی جس کے باعث موسم خوشگوار رہا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گلستان جوہر اور ایئرپورٹ پر 7ملی میٹر، نارتھ کراچی میں 5،لانڈھی میں 3 اور صدر میں ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ منگل کو موسم جزوی ومکمل ابرآلود اور ہلکی ومعتدل بارش کا امکان ہے۔دریں اثناء بالائی سندھ کے مختلف چھوٹے و بڑے شہروں اور دیہاتوں میں اتوار کی شب شروع ہونے والی موسلادھار طوفانی برسات کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا،شدید بارشوں کے باعث علاقے تالابوں کا منظر پیش کررہے ہیں،ضلع جیکب آبادمیں بارش کا سو سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

24گھنٹوں میں 441 ملی میٹر بارش ہوئی۔ ضلع خیر پور میں 22گھنٹوں سے بادلوں کے برسنے کا سلسلہ جاری رہا، تمام تعلیمی ادارو ں میں تعطیل کا اعلان کردیا گیا،کندھکوٹ میں 24، سکھر6، جیکب آباد 4، کشمور 4، رتو ڈیرو 2، لکھی غلام شاہ 2، روہڑی اور میرپور ماتھیلو میں 2افراد ہلاک ہوگئے،سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، شکارپور، کندھ کوٹ، کشمور، لکھی غلام شاہ، رتو دیرو، میرپور ماتھیلو، نوشہروفیروز، پڈعیدن، شکارپور، قمبر علی خان ودیگر شہروں میں نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا اور دیہاتوں میں کپاس، دھان، مرچ سمیت دیگر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا، سکھر کے علاقے نمائش چوک قریشی گوٹھ کے نزدیک کرنٹ لگنے کے باعث 18سالہ لڑکی نجمہ، بھینس کالونی میں گھر کی دیوار گرنے سے ملبے تلے دب کر خدا بخش شیخ، مارچ بازار میں مزمل میمن ، سستی بستی کے نزدیک چھت گرنے سے غلام علی، بشیر آباد میں کرنٹ لگنے سے نذیر احمد شیخ اور روہڑی کے نزدیک آسمانی بجلی گرنے کے باعث محمد سہیل اپنی زندگیاں گنوابیٹھے۔

روہڑی کے علاقے ٹنڈو بوڑاہو میں بارش کے باعث گھر کی چھت گرنے سے 60سالہ شیرو باگڑی جبکہ کشمور میں بچی سمیت 4افراد ہلاک ہوگئے، برساتی نالے بھرنے کے باعث گائوں حاجی آتل مزاری ، سردار کھوسو سمیت مختلف دیہاتوں کے 6سو گھروں میں پانی داخل ہوگیا، ڈپٹی کمشنر منور مٹھیانی نے برسات سے پیدا ہونے والی تباہی کے بعد ضلع کندھ کوٹ میں ایمرجنسی نافذ کرکے پاک فوج سے مدد طلب کرلی، جس کے بعد پاک فوج نے بارش سے متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا اور برساتی پانی میں پھنسے افراد کو نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

شکارپور کی تحصیل لکھی غلام شاہ کے علاقے چک میں عطاء اللہ شیخ چھت گرنے کے باعث ملبے تلے دب کر ہلاک ہوگیا جبکہ گائوں رک میں چھت گرنے کے باعث نوجوان ابراہیم بھی ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوا، ایکسپریس کے رپورٹر جمیل احمد سمیت شاہنواز، قربان، فقیر، سچل چنہ، گھمن سیٹھار سمیت 50سے زائد افراد کے گھروں کی چھتیں اور دیواریں گرگئیں، میرپور ماتھیلو میں کھوسو ریلوے پھاٹک کے قریب 6سالہ لڑکا یاسر کلہوڑو دیوار گرنے کے باعث ملبے تلے دب کر ہلاک ہوگیاجبکہ 10سے زائد مکانات اور 2دکانوں کی چھتیں گرگئیں، رتو دیرو کے علاقے ریشم گلی محلے میں گھر کی چھت گرنے سے مہر الدین راجپوت ،گائوں بنگل دیرو میں گھر کی چھت گرنے سے شعبان سومرو موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔لاڑکانہ کے گائوں بنگل دیرو میں مکان کی چھت گرنے سے 30سالہ عرفان ولد فقیر محمد ہلاک ہوگیا۔

پڈعیدن میں بھی شدید بارشوں کے باعث نظام زندگی مفلوج رہا، ضلع نوشہروفیروز میں 24گھنٹے سے زائد مسلسل بارش جاری رہنے سے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچا، مختلف شاخوں اور سیم نالوں میں شگاف پڑنے سے ہزاروں ایکڑ پر مشتمل دھان کی فصل مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ ایف پی بچائو بند میں 30فٹ شگاف اور ہاملا شاخ میں 20فٹ شگاف پڑ گیا،شکارپور میں شدید بارشوں کے باعث شہر کے مختلف علاقوں اور دیہاتوں میں 2سو سے زائد مکانات گرگئے جبکہ 50مویشیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ہے۔

حیدرآباد میں پیر کو بارش کا سلسلہ رک گیا تاہم زیریں سندھ میں پانچویں روز بھی وقفے وقفے سے ہلکی و تیز بارش کا سلسلہ جاری رہا،کرنٹ لگنے سے مزید 3افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ بدین میں سیم نالے میں مزید دو مقامات پر اور نوکوٹ میں ایک مقام پر شگاف پڑ گیا، حیدرآباد سمیت اندرون سندھ بجلی کا بحران جاری ہے،کئی علاقے گزشتہ چوبیس سے چھتیس گھنٹے سے بجلی سے محروم ہیں۔ ضلع بدین میں وقفے وقفے سے دن بھر ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ جاری رہا، دولت پور میں کرنٹ لگنے سے آٹھ سالہ فوزیہ جاں بحق ہو گئی، ٹنڈو آدم کے گاؤں کمال برڑو میں گھر کی چھت گرنے سے 40 سالہ علی اور شاہ پور چاکر میں تین گھروں کی چھتیں گرنے سے دو بچوں سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے۔دریں اثناء وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے صوبے بھر میں رین ایمرجنسی کا اعلان کردیا ہے۔

پیر کو وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، ریونیو افسران، محکمہ صحت اور لائیو اسٹاک کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں، جعفرآباد،نصیرآباد، اوستہ محمد صحبت پور، بختیار آباد، ڈیرہ مرادجمالی، ڈیرہ اﷲ یار میں سیکڑوں کچے مکانات منہدم ہوگئے جن میں10افراد جاں بحق اور 32زخمی ہوگئے،درجنوں دیہات زیر آب آگئے ۔سیلابی ریلوں کے باعث ڈیرہ غازی خان کینال کے مشرقی حصے میں شگاف پڑگئے اور پانی کا ریلا شہر میں داخل ہوگیا جس نے تباہی مچادی، شہر کا بیشتر حصہ پانی میں ڈوب گیا اور فوج کو طلب کر لیا گیا،نواحی علاقوں کے کچے مکانات صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور ہزاروں افراد نے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کردی ۔

گھروں کی چھتیں گرنے سے دو بچوں سمیت 9افراد جاں بحق ہوگئے،شہر میں سیلاب کے باعث تمام تعلیمی ادارے تین روز کے لیے بند کردیے گئے،راجن پور میں 4 عورتوں اور 4 بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق ہوگئے، پاک فوج کے ترجمان کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان اور کشتیاں بھیج دی گئیں۔ ملتان میں بارش کے باعث چھت گرنے اور کرنٹ لگنے کے حادثات میں 4 افراد جاں بحق ہو گئے، بہاول نگر کے علاقے میکلوڈ گنج میں مسجد کی چھت گرنے سے امام مسجد جاں بحق اور دو افراد زخمی ہوگئے۔ تونسہ میں مکان کی چھت گرنے سے ایک شخص ہلاک اور دو زخمی جبکہ چیچہ وطنی میں 4اور شیرگڑھ میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے لیے 5,5 لاکھ روپے امداد کا اعلان جبکہ امدادی سرگرمیوں کے لیے اپنا ہیلی کاپٹر فراہم کردیا ہے۔

خیبرپختونخوا کے علاقے صوابی کے مہاجر کیمپ میں مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے 9 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں چھ خواتین اور تین بچے شامل تھے۔ ایبٹ آباد میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث متعدد مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ مظفر آباد اور گرد و نواح میں موسلا دھار بارش کے باعث لینڈ سلائڈنگ ہوئی جس کے نتیجے میں شاہراہ وادی نیلم بند ہوگئی۔ ادھر گلگت بلتستان کے ضلع سکردو میں 2 روز سے بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ جاری رہا۔ محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ جنوبی پنجاب میں بارشوں کا زور ٹوٹ گیا ہے تاہم مشرقی بلوچستان اور شمال مغربی سندھ میں آج مزید بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ترجمان ارشاد بھٹی کے مطابق بارشوں کے دوران ملک بھر میں مکانات گرنے اور سیلابی ریلوں کے باعث اب تک 78 افراد جاں بحق جبکہ 68 زخمی ہوئے ہیں۔ جنرل منیجر ریلوے جنید قریشی نے کہاہے کہ بارشوں کے باعث سکھر اور حیدر آباد ڈویژن میں متعدد ٹرینیں ٹریک پر پانی خراب ہونے اور انجنوں کی کمی کے باعث بند کر دی گئیں۔ بند کیے گئے سیکشنز کے ٹریک سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش تقریباً 2 فٹ رہ گئی۔ ارسا کے مطابق سیلاب کے خطرے کے پیش نظر 9 بیراجوں کی نہریں بند کر دی گئیں۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے ملک بھر میں حالیہ بارشوں سے ہونے والی تباہی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور اس کے متعلقہ صوبائی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ متاثرین کو امداد کی فوری فراہمی کے لیے کوششیں تیز کی جائیں۔ وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے شدید بارشوں سے ہونے والے جانی ومالی نقصان پر گہرے رنج وغم اور متاثرہ خاندانوں سے تعزیت اورہمدردی کا اظہارکیا ہے۔ اپنے بیان میں وزیراعظم نے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ متاثرین کی فوری مدد اور انہیں ریلیف پہنچانے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں