سیزفائر اعلان کے بعد حکومت نے تحریک طالبان پاکستان کے 100 سے زائد قیدی رہا کردیے
اکثریت ان لوگوں کی ہے جو حکومت کے قائم کردہ بحالی مرکز میں اصلاح کے عمل سے گزر رہے تھے۔
حکومت نے تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے سیز فائر کے اعلان کے بعد 100 سے زائد قیدیوں کو رہا کر دیا جن میں اکثریت کا تعلق انٹرمنٹ سینٹرز سے ہے۔
ذمے دار اعلیٰ سیکیورٹی ذرائع نے ایکسپریس کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حکومت نے تحریک طالبان کے 100سے زائد قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔ رہائی پانے والوں میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو حکومت کے قائم کردہ انٹرمنٹ سینٹرز میں اصلاح کے عمل سے گزر رہے تھے اور انھیں 6ماہ کی اصلاحی عمل کی تکمیل سے پہلے رہا کر دیا ہے۔ رہائی پانے والے دیگر قیدیوں میں پیدل سپاہی شامل ہیں۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق حکومت پاکستان نے یہ فیصلہ تحریک طالبان ( جن کے ساتھ حکومت کے مذاکرات جاری ہیں ) کے مطالبے پر نہیں کیا بلکہ طالبان کی جانب سے یکم نومبر کو سیز فائر کے اعلان کے بعد خیر سگالی کے طور پر کیا ہے۔
سیکیورٹی حکام نے ایکسپریس کو یہ بھی بتایا کہ ابھی تک حکومت پاکستان یا اس کے نمائندوں کے تحریک طالبان کی مذاکراتی ٹیم سے براہ راست مذاکرات نہیں ہوئے بلکہ مذاکرات کا سلسلہ دونوں طرف کیلیے قابل قبول مذاکرات کاروں کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔
ایک اعلیٰ سیکیورٹی اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نے یہ فیصلہ ماضی کو دیکھ کر اپنی جانب سے کیا ہے اور طالبان کی جانب سے کوئی شرط نہیں عائد کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ افغانستان میں اگست کے مہینے میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد پاکستان نے تحریک طالبان افغانستان کے کہنے پر تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا۔ جس میں افغان طالبان نے پاکستانی طالبان کے مستقبل میں امن میں رہنے اور آئین پاکستان تسلیم کرنے کی ضمانت دی ہے۔ جس کے بعد تحریک طالبان سے مذاکرات جاری ہیں۔ یکم نومبر کو تحریک طالبان نے سیز فائر کا اعلان کیا جس پر بدستور عمل جاری ہے۔
اعلیٰ سیکورٹی حکام کے مطابق تحریک طالبان کے مختلف دھڑوں سے بیک وقت مذاکرات جاری ہیں تاہم یہ مذاکرات ، مذاکرات کاروں کے ذریعے ہو رہے ہیں۔
ذمے دار اعلیٰ سیکیورٹی ذرائع نے ایکسپریس کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حکومت نے تحریک طالبان کے 100سے زائد قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔ رہائی پانے والوں میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو حکومت کے قائم کردہ انٹرمنٹ سینٹرز میں اصلاح کے عمل سے گزر رہے تھے اور انھیں 6ماہ کی اصلاحی عمل کی تکمیل سے پہلے رہا کر دیا ہے۔ رہائی پانے والے دیگر قیدیوں میں پیدل سپاہی شامل ہیں۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق حکومت پاکستان نے یہ فیصلہ تحریک طالبان ( جن کے ساتھ حکومت کے مذاکرات جاری ہیں ) کے مطالبے پر نہیں کیا بلکہ طالبان کی جانب سے یکم نومبر کو سیز فائر کے اعلان کے بعد خیر سگالی کے طور پر کیا ہے۔
سیکیورٹی حکام نے ایکسپریس کو یہ بھی بتایا کہ ابھی تک حکومت پاکستان یا اس کے نمائندوں کے تحریک طالبان کی مذاکراتی ٹیم سے براہ راست مذاکرات نہیں ہوئے بلکہ مذاکرات کا سلسلہ دونوں طرف کیلیے قابل قبول مذاکرات کاروں کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔
ایک اعلیٰ سیکیورٹی اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نے یہ فیصلہ ماضی کو دیکھ کر اپنی جانب سے کیا ہے اور طالبان کی جانب سے کوئی شرط نہیں عائد کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ افغانستان میں اگست کے مہینے میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد پاکستان نے تحریک طالبان افغانستان کے کہنے پر تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا۔ جس میں افغان طالبان نے پاکستانی طالبان کے مستقبل میں امن میں رہنے اور آئین پاکستان تسلیم کرنے کی ضمانت دی ہے۔ جس کے بعد تحریک طالبان سے مذاکرات جاری ہیں۔ یکم نومبر کو تحریک طالبان نے سیز فائر کا اعلان کیا جس پر بدستور عمل جاری ہے۔
اعلیٰ سیکورٹی حکام کے مطابق تحریک طالبان کے مختلف دھڑوں سے بیک وقت مذاکرات جاری ہیں تاہم یہ مذاکرات ، مذاکرات کاروں کے ذریعے ہو رہے ہیں۔