قصور میں ڈکیتی کے الزام میں تھانے میں زیر حراست خاتون پر تشدد

ساجدہ نامی خاتون دو عورتوں پرجوتوں سے تشدد کر رہی ہے جبکہ عائشہ نامی کانسٹیبل انکی ویڈیو بنا رہی ہے۔

ساجدہ نامی خاتون دو عورتوں پرجوتوں سے تشدد کر رہی ہے جبکہ عائشہ نامی کانسٹیبل انکی ویڈیو بنا رہی ہے۔

تھانہ صدر میں پرائیوٹ خاتون سے 302 اور395 کے مقدمات میں شامل تفتیش خواتین پر چھترول کرائی گئی جس کی ویڈیو ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلی ۔

سب انسپکٹر حیدر علی کے کمرہ میں زیر تفتیش مقدمات میں شریک عورتوں کو الٹا لٹا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ساجدہ نامی خاتون دو عورتوں پرجوتوں سے تشدد کر رہی ہے جبکہ عائشہ نامی کانسٹیبل انکی ویڈیو بنا رہی ہے۔


ڈی پی او قصور کے احکامات پر خاتون ساجدہ، لیڈی کانسٹیبل عائشہ اور سب انسپکٹر حیدر علی کیخلاف مقدمہ نمبر1384/21 درج کر دیا۔ ڈی پی او قصور صہیب اشرف کے احکامات پر لیڈی کانسٹیبل عائشہ اور سب انسپکٹر حیدر علی کو معطل کردیا گیا۔

آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تشدد میں ملوث لیڈی کانسٹیبل اور پولیس اہلکار کو نوکری سے برخاست کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث پرائیویٹ خاتون اور اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔ پنجاب پولیس میں ایسی کالی بھیڑوں کی کوئی جگہ نہیں۔ زیرحراست ملزمان پر تشدد اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کسی صورت قابل قبول نہیں۔
Load Next Story