زرعی شعبے میں تحقیق کے لئے بین الاقوامی معیارات اپنانے کی ضرورت ہےماہرین

زرعی ماہرین کا پاکستان میں زرعی شعبے کو فروغ دینے کے لیے تحقیق کے لیے مختص رقم بڑھانے پر زور

زرعی ماہرین کا پاکستان میں زرعی شعبے کو فروغ دینے کے لیے تحقیق کے لیے مختص رقم بڑھانے پر زور

RAWALPINDI:
زرعی ماہرین نے پاکستان میں زرعی شعبے کو فروغ دینے کے لیے تحقیق کے لیے مختص رقم بڑھانے، جدید ٹیکنالوجی ،اختراعات کو اپنانے اور بین الاقوامی معیارات پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ماہرین کاکہنا ہے پاکستان کا پام آئل ، سویابین آئل اور دالوں کا درآمدی بل سالانہ 3ارب ڈالر سے زائد ہے، دنیا میں پام آئل مضر صحت ہونے کے باعث درآمد نہیں کیا جاتا لیکن پاکستان میں پام آئل درآمدکرکے بڑے پیمانے پر گھی اور خوردنی تیل کی تیاری میں استعمال ہوتا ہےجو دل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے، ملک میں سورج مکھی ،کینولہ کو کاشت کر کے پام آئل کا متبادل کے طور پر استعمال میں لایا جاسکتا ہے، جبکہ دالوں کو وسیع پیمانے کاشت کرنے کی گنجائش بھی ہے۔


ان خیالات کااظہار پاکستان ایگری کلچرریسرچ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر غلام محمد علی ، کراپ لائف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رشید احمد ،عاصم احمد، مرتضیٰ قدوسی ، محمد شعیب ، ڈویلپمنٹ ماہر بابرملک نے ایک ریسرچ اورتربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ورکشاپ کااہتمام کراپ لائف پاکستان کی طرف سے کیاگیا تھا۔ ورکشاپ کا مقصد ملک میں زراعت کی ترقی ، زرعی اجناس کی برآ مدات میں اضافہ اور حکومت کوتجاویزدیناتھا۔
Load Next Story