حصص مارکیٹ پھر مندی کا شکار181 پوائنٹس کمی

26900 کی حد بحال ہونے کے بعد مزاحمت، فروخت کے دباؤ سے انڈیکس نیچے آکر26681 پوائنٹس پر بند

265 کمپنیوں کی قیمتیں گرگئیں، سرمایہ کاروں کو 54 ارب 73 کروڑ کا نقصان، 28 کروڑ 76 لاکھ حصص کے سودے۔ فوٹو : آئی این پی

حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے سرمایہ کاروں میں غیریقینی کیفیت، آئل وبینکنگ سمیت دیگر بلیوچپس میں پرافٹ ٹیکنگ کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کا تسلسل قائم رہا جس سے انڈیکس کی 26800 اور 26700 کی دو حدیں بیک وقت گرگئیں۔

مندی کے سبب 69.19 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 54 ارب 73 کروڑ 23 لاکھ 99 ہزار 839 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ اینگرو کے علاوہ دیگر بیشتر لسٹڈ کمپنیوں کے نتائج سرمایہ کاروں کے توقعات سے مطابقت نہیں رکھتے جس کی وجہ سے انہوں نے مارکیٹ میں اپنی سرمایہ کاری محدود کردی ہے لہٰذا سرمایہ کاروں کا یہ طرز عمل بھی مارکیٹ کی تنزلی کا باعث بن رہا ہے۔


ٹریڈنگ کے دوران گزشتہ چند سیشنز کی طرح جمعہ کو بھی ایک موقع پر64.36 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 26900 کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ انڈیکس کی مذکورہ حد تک پہنچتے ہی مزاحمت میں شدت پیدا ہو جاتی ہے اور مارکیٹ میں مندی کے اثرات غالب ہوجاتے ہیں، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 59 لاکھ 25 ہزار 806 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے 9 لاکھ 99 ہزار 554 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 9 لاکھ 41 ہزار 579 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 12 لاکھ 66 ہزار 92 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 11 لاکھ 82 ہزار 747 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 15 لاکھ 35 ہزار 833 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔



بھاری مالیت کے سرمائے کے انخلا نے مارکیٹ میں مندی کے اثرات غالب کیے جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 180.73 پوائنٹس کی کمی سے 26681.18 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 115.84 پوائنٹس کی کمی سے 19255.94 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 308.16 پوائنٹس کی کمی سے 44090.97 ہوگیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 13.15 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 28 کروڑ 76 لاکھ 40 ہزار 400 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 383 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 101 کے بھاؤ میں اضافہ، 265 کے داموں میں کمی اور 17 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

Recommended Stories

Load Next Story