حکومت تو چلی جائے گی لیکن ملک کا معاشی دلدل سے نکلنا آسان نہ ہوگا شہباز شریف
آج کی حکومت ’لوٹو اور پھوٹو ‘ کے اصول پر چل رہی ہے، اپوزیشن لیڈر
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا ہے کہ حکومت تو چلی جائے گی لیکن ملک کا معاشی دلدل سے نکلنا آسان نہیں ہوگا۔
اپنے ایک بیان میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یکم دسمبر سے ملک پر مہنگائی کا نیا بم پھینکنے کی تیاری قابل مذمت اور غریبوں پر ظلم ہے، موجودہ حکومت غریبوں کو کنگال اور ملکی معیشت کو برباد کرچکی ہے، دوائی، کھانا، بجلی گیس مہنگی، روزگار ختم، ٹیکس پر ٹیکس، کیا یہ ہے نیا پاکستان؟، اللہ تعالی اس ملک اور قوم پر خصوصی رحم فرمائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں گیس ہے نہ بجلی، آٹا چینی گھی ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے لیکن ملکی قرض پھر بھی بڑھتا جارہا ہے، اور یہ قرض تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، لیکن عوام کو کچھ نہیں ملا، نہ ہی ملک میں کوئی بہتری آئی ہے، تو یہ پیسہ آخر کہاں گیا، جولائی اکتوبر کے دوران حکومت کے غیرملکی قرض میں 18 فیصد کا ہوشربا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران حکومت نے 580 ملیں ڈالر زیادہ قرض لیا، رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں حکومت نے 3.8 ارب ڈالر کے نئے غیر ملکی قرض لئے، اسٹیٹ بنک کا قرض کے لئے حکومت پر دروازہ بند کرنا پاکستان کے لئے خطرناک ثابت ہوگا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر پاکستان کی معاشی خودمختاری گروی رکھ دی ہے، ان کی حکومت تو چلی جائے گی لیکن پاکستان کو معاشی دلدل میں اتنا دھنسا چکی ہے کہ اس سے نکلنا آسان نہیں ہوگا، آج کی حکومت 'لوٹو اور پھوٹو ' کے اصول پر چل رہی ہے، وزیر اور مشیر دیہاڑی لگاتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، قوم خمیازہ بھگت رہی ہے اور برسوں بھگتے گی۔
اپنے ایک بیان میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یکم دسمبر سے ملک پر مہنگائی کا نیا بم پھینکنے کی تیاری قابل مذمت اور غریبوں پر ظلم ہے، موجودہ حکومت غریبوں کو کنگال اور ملکی معیشت کو برباد کرچکی ہے، دوائی، کھانا، بجلی گیس مہنگی، روزگار ختم، ٹیکس پر ٹیکس، کیا یہ ہے نیا پاکستان؟، اللہ تعالی اس ملک اور قوم پر خصوصی رحم فرمائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں گیس ہے نہ بجلی، آٹا چینی گھی ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے لیکن ملکی قرض پھر بھی بڑھتا جارہا ہے، اور یہ قرض تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، لیکن عوام کو کچھ نہیں ملا، نہ ہی ملک میں کوئی بہتری آئی ہے، تو یہ پیسہ آخر کہاں گیا، جولائی اکتوبر کے دوران حکومت کے غیرملکی قرض میں 18 فیصد کا ہوشربا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران حکومت نے 580 ملیں ڈالر زیادہ قرض لیا، رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں حکومت نے 3.8 ارب ڈالر کے نئے غیر ملکی قرض لئے، اسٹیٹ بنک کا قرض کے لئے حکومت پر دروازہ بند کرنا پاکستان کے لئے خطرناک ثابت ہوگا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر پاکستان کی معاشی خودمختاری گروی رکھ دی ہے، ان کی حکومت تو چلی جائے گی لیکن پاکستان کو معاشی دلدل میں اتنا دھنسا چکی ہے کہ اس سے نکلنا آسان نہیں ہوگا، آج کی حکومت 'لوٹو اور پھوٹو ' کے اصول پر چل رہی ہے، وزیر اور مشیر دیہاڑی لگاتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، قوم خمیازہ بھگت رہی ہے اور برسوں بھگتے گی۔