چڑیا گھر میں نایاب نسل کا سفید شیر مر گیا ایڈمنسٹریٹر کراچی نے نوٹس لے لیا
شیر کی موت میں چڑیا گھر انتظامیہ کی غفلت پائی گئی تو سخت کارروائی کی جائے گی، مرتضیٰ وہاب
ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے چڑیا گھر میں نایاب نسل کے سفید شیر کے انتقال سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ترجمان بلدیہ عظمیٰ کراچی علی حسن ساجد کا کہنا ہے کہ شیر گزشتہ 13 روز سے بیمار تھا اور اسے پھیپھڑوں کی ٹی بی تھی جس کا علاج ویٹرینری ڈاکٹر کر رہے تھے لیکن آج صبح 11 بجے وہ علالت کے بعدمرگیا، شیر کی عمر تقریباً 14 سے 15 سال کے درمیان تھی۔
ترجمان کے مطابق اس شیر 2012ء میں افریقہ سے کراچی چڑیا گھر لایا گیا تھا، ویٹرینری ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے شیر کا پوسٹ مارٹم کیا اور اس کی بیماری اور موت سے متعلق تفصیلات جمع کیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق شیر کو نمونیہ بھی تھا جس کی وجہ سے اس کے پھیپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا اس بارے میں کہنا ہے کہ کراچی چڑیا گھر میں نایاب نسل کے سفید شیر کی موت کا سن کرافسوس ہوا کیونکہ سفید شیر دنیا میں کم ہیں اور کراچی چڑ یاگھر میں موجود یہ سفید شیر بچوں اور نوجوانوں کے لیے انتہائی دلچسپی کا باعث تھا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ شیر کی موت کی وجوہات سامنے آنے کے بعد اگر چڑیا گھر انتظامیہ کی غفلت پائی گئی تو ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
خیال رہے کہ 2012ء میں سفید شیر کی چڑیا گھر آمد کے موقع پر اس کے لیے شیشوں سے مزین نیا انکلوژر تعمیر کیا گیا تھا تاکہ کراچی چڑیا گھر آنے والے شہری بھرپور طریقے سے شیر کو دیکھ سکیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ترجمان بلدیہ عظمیٰ کراچی علی حسن ساجد کا کہنا ہے کہ شیر گزشتہ 13 روز سے بیمار تھا اور اسے پھیپھڑوں کی ٹی بی تھی جس کا علاج ویٹرینری ڈاکٹر کر رہے تھے لیکن آج صبح 11 بجے وہ علالت کے بعدمرگیا، شیر کی عمر تقریباً 14 سے 15 سال کے درمیان تھی۔
ترجمان کے مطابق اس شیر 2012ء میں افریقہ سے کراچی چڑیا گھر لایا گیا تھا، ویٹرینری ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے شیر کا پوسٹ مارٹم کیا اور اس کی بیماری اور موت سے متعلق تفصیلات جمع کیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق شیر کو نمونیہ بھی تھا جس کی وجہ سے اس کے پھیپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا اس بارے میں کہنا ہے کہ کراچی چڑیا گھر میں نایاب نسل کے سفید شیر کی موت کا سن کرافسوس ہوا کیونکہ سفید شیر دنیا میں کم ہیں اور کراچی چڑ یاگھر میں موجود یہ سفید شیر بچوں اور نوجوانوں کے لیے انتہائی دلچسپی کا باعث تھا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ شیر کی موت کی وجوہات سامنے آنے کے بعد اگر چڑیا گھر انتظامیہ کی غفلت پائی گئی تو ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
خیال رہے کہ 2012ء میں سفید شیر کی چڑیا گھر آمد کے موقع پر اس کے لیے شیشوں سے مزین نیا انکلوژر تعمیر کیا گیا تھا تاکہ کراچی چڑیا گھر آنے والے شہری بھرپور طریقے سے شیر کو دیکھ سکیں۔