ہم فالج سے کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں
پاکستان میں ہر سال ساڑھے 3 لاکھ سے زائد لوگ فالج کے حملے کا شکار ہوتے ہیں۔
فالج دماغ میں خون کی نالی کی بندش یا رساؤ کے باعث ہوتا ہے جو ناکافی آکسیجن اور غذائیت کی فراہمی کا باعث بنتا ہے اور اس کا نتیجہ دماغی خلیوں کی خرابی یا تباہی ہے۔
یہ مخصوص دماغی افعال جیساکہ اعضائی حرکات اور گفتار پر اثرانداز ہوتا ہے۔بعض مریض اپنی نگہداشت کی اہلیت میں مزید کمی کا سامنا کرسکتے ہیں۔ فالج کی دو بنیادی اقسام ہوتی ہیں۔
اسکیمک فالج دماغ خلیے کی جانب خون کی گردش کی تجدید یا اچانک کمی کے باعث واقع ہوتی ہے اور یہ بہت عام ہے۔ یعنی 80 فیصد سے زائد فالج اسی قسم سے تعلق رکھتے ہیں، دیگر وجوہات میں سیریبل آرٹریز میں ایتھروسیلزوسس اور جسم کے دیگر حصوں بالخصوص دل سے خون کے لوتھڑوں کا بننا جو کہ دماغ کی طرف کم اصراف کا باعث بنتا ہے۔ ہیموریجک فالج بیماریوں جیساکہ بلند فشار خون کونجیٹیبل سیریبرل وسیکولر بیماری کے نتیجے میں دماغ کی خون کی نالی پھٹ جاتی ہے۔
فالج کی علامات
اکثر افراد میں فالج سے قبل کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی ہے۔ فالج کی ظاہری شکل کا انحصار خون کی نالی کے مقام کے ساتھ ساتھ نقصان کے درجے پر منحصر ہوتا ہے۔ جب درج ذیل علامات ظاہر ہوں تو مریضوں کو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔
1۔ سن ہونے کی کیفیت، چہرے پر کسی عضو یا کوئی بدن کا حصے میں۔
2 ۔اعضائی اور بدنی کمزوری عام طور پر جسم کے ایک طرف ہو۔
3 ۔توازن کا اچانک چلے جانا۔
4 ۔غیر واضح گفتگو۔ تھوک گرنا، نگلنے میں دشواری، منہ کا ٹیڑھا پن۔
5 ۔بصری فیلڈ کی تجدید، نظر کی دھندلاہٹ، دہری بصارت
6 ۔غنودگی، کوما۔
7 ۔دیگر مثلاً اچانک مسلسل شدید سردرد مسلسل چکر آنا۔
ٹرانزینٹ اسکیمک اٹیک (ٹی آئی۔اے) فوکل برین، ریڑھ کی ہڈی یا ریٹینل اسکیمیا کے باعث ہونے والے نیورو لاجک ڈس فنکشن کا ایک عارضی واقعہ ہوتا ہے جوکہ عموماً 24 گھنٹوں سے کم وقت کے لیے قائم رہتا ہے۔ ایک مریض کو ٹی آئی اے ایک بار یا زائد مرتبہ ہوسکتا ہے۔ یہ ایک اشارہ بھی ہو سکتا ہے کہ اصل فالج کا حملہ ہونے والا ہے۔
ایک قسم کے فالج میں خون کی شریان پھٹ جانا، دوسرا دماغ کی خون کی شریانوں میں کسی رکاوٹ کا آجانا، دل میں خرابی، دل کے والوو میں خرابی، گردن کی شریانوں میں چربی کا جم جانا، فالج کی کچھ علامات جو ایک ہفتہ پہلے نظر آجاتی ہیں، فالج ایسا مرض ہے جس کے دوران دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہو جاتا ہے اور مناسب علاج بروقت مل جائے تو اس کے اثرات کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے تاہم اکثر لوگ اس جان لیوا مرض کی علامات کو دیگر طبی مسائل سمجھ لیتے ہیں اور علاج میں تاخیر ہو جاتی ہے۔
فالج درحقیقت ہارٹ اٹیک کی طرح ہوتا ہے مگر اس میں دل کی جگہ دماغ نشانہ بنتا ہے ۔
فالج کی دو اقسام ہوتی ہیں ایک میں خون کی رگیں بلاک ہو جانے کے نتیجے میں دماغ کو خون کی فراہمی میں کمی ہوتی ہے دوسری قسم ایسی ہوتی ہے جس میں کسی خون کی شریان سے دماغ میں خون خارج ہونے لگتا ہے۔ ان دونوں قسم کے فالج کی علامات یکساں ہوتی ہیں ۔ ہر فرد کے لیے ان سے واقفیت ضروری ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ فالج کی یہ انتہائی نشانیاں مختلف شکلوں میں اصل دورے سے ایک ہفتہ پہلے سامنے آنے لگتی ہیں۔
جسم کے ایک حصے کا سن ہو جانا یا چلنا ناممکن ہو جانا، بولنے سے قاصر ہو جانا یا باتوں کو سمجھ نہ پانا۔ بہت زیادہ ذہنی الجھن ایک جانب سے چہرہ ڈھلک جانا اور مسکرانے کے قابل بھی نہ رہنا۔ شدید سر درد اور قے، ایک یا دونوں آنکھوں سے دیکھنے میں مشکل کا سامنا، چلنے میں مشکلات کا سامنا، کچھ نگلنا مشکل ہو جانا، جسمانی توازن برقرار رکھنے میں مشکل، جسمانی توازن میں کمی کے باعث چلتے ہوئے لڑکھڑانا، شدید کمزوری، لاغری، ان علامات کا احساس ہوتے ہی اگر فوری طور پر طبی امداد کے لیے رجوع کیا جائے تو آپ اپنی یا اپنے گھر کے کسی فرد کی زندگی بچا سکتے ہیں۔
فالج کیوں ہوتا ہے اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
سیانوں نے کہا ہے کہ حرکت میں برکت ہے۔ حرکت کرتے رہنا یعنی ہلنا جلنا موومنٹ کرنا زندگی کی علاماتوں میں سے ایک علامت ہے اگر کسی وجہ سے حرکت میں کمی واقع ہو جائے اور زیادہ تر بیٹھنا پڑے جامد ہوجانے اور تحرک اگر سکوت میں بدل جائے تو زندگی کا سکون بھی جاسکتا ہے ایک ایسی حالت جس میں عام طور پر ذہن تو مفلوج نہیں ہوتا مگر جسم کا کوئی ایک حصہ اچانک کام کرنا چھوڑ سکتا ہے۔
یہ ایک ایسی صورت حال ہوتی ہے جس میں ہوش تو اکثر باقی رہتا ہے مگر جسم سے جوش اور ولولہ ختم ہو جاتا ہے لامحدود زندگی پر حدیں نافذ ہو جاتی ہیں۔ خود پر سے، اپنے جسم، اپنے بدن سے اختیار ختم ہو جاتا ہے، جیتی جاگتی زندگی فقط کپکپاہٹ اور تھرتھراہٹ تک محدود ہو سکتی ہے اور اکثر اپنے لیے اپنی بنیادی ضروریات کے لیے اپنی روزمرہ حاجات کے لیے بھی دوسروں کا محتاج ہونا پڑ جاتا ہے۔
فالج کی وجہ سے جسم کے یا جسم کے کسی حصے کے مفلوج ہو جانے کی، معذور ہو جانے کی، ساکت ہو جانے کی، جامد ہو جانے کی، ایسی کیفیت کو اس بیماری کو اس مرض کو انگریزی میں سٹروک کہتے ہیں۔ فالج ایسا مرض ہے جس کے دوران دماغ کو نقصان ہوتا ہے اور جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہو جاتا ہے اور مناسب علاج بروقت نہ ملنے کی صورت میں یہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ اکثر لوگ اس جان لیوا مرض کی علامات کو دیگر طبی مسائل سمجھ لیتے ہیں اور علاج میں تاخیر کردیتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ساڑھے 3 لاکھ سے زائد لوگ فالج کے حملے کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 70 فیصد سے زیادہ لوگ فالج کی وجہ سے کسی بھی مستقل معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایک اور اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً دس لاکھ لوگ فالج کے باعث کسی نہ کسی حوالے سے معذوری کا شکار ہیں۔ اسی طرح 20 فیصد لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ فالج ایک اور حوالے سے بھی ایک منفرد اور پیچیدہ بیماری ہے۔ ایک طرف تو خود مریض کے لیے تکلیف کا باعث ہوتی ہے دوسری طرف مریض کی دیکھ بھال اور نگہداشت کا طویل اور صبر آزما مرحلہ بھی گھر والوں کو درپیش ہوتا ہے۔
فالج کیا ہے؟
ہم جانتے ہیں کہ ہمارے جسم کی حرکت ، ہمارے بولنے، ہماری زبان، ہمارے ہوش، ہمارے سوچنے سمجھنے کو ہمارا برین یعنی ہمارا دماغ کنٹرول کرتا ہے۔ جس طرح کسی بھی گاڑی کو پٹرول یا فیول کی ضرورت ہوتی ہے بالکل اسی طرح ہمارے دماغ کو آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے خون کے ذریعے سے ملتی ہے۔ اب اگر کسی وجہ سے دماغ کو اس خون کی فراہمی متاثر ہو جائے، اس میں رکاوٹ پیدا ہو جائے یا اس میں کمی ہو جائے تو دماغ کے کچھ خلیات مر جاتے ہیں اور ان خلیات کی موت کے نتیجے میں فالج کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
مثال کے طور پر اگر ہمارے دماغ کے ان خلیات کو نقصان ہو جو ہماری زبان، ہماری بول چال کو قابو میں رکھتے ہیں تو فالج کی وجہ سے ہم بول نہیں سکتے۔ اسی طرح اگر دماغ کا وہ حصہ متاثر ہوتا ہے جو ہماری جسمانی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے تو ہم جسمانی طور پر مفلوج ہو جاتے ہیں۔ معذور ہو جاتے ہیں سو اس طرح اس فالج کے دورے کے بعد ہر گزرتے منٹ میں دماغ 19 لاکھ خلیات سے محروم ہو جاتا ہے اور ایک گھنٹے تک علاج کی سہولت نہ ملنے سے دماغی عمر میں ساڑھے تین سال کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ جتنی تاخیر ہوگی علاج میں اتنی زیادہ بولنے میں مشکلات، یادداشت سے محرومی جیسے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ فالج سے پہلے اور فالج کے دوران بلڈ پریشر بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور کوئی چیز کھانا پینا یا نگلنا دشوار ہو جاتا ہے۔
کون کون سے فالج زیادہ خطرناک ہیں؟
وہ لوگ جن کا جسمانی وزن نارمل سے زیادہ ہو یا جو تمباکونوشی یا الکحل استعمال کرتے ہوں ، ہائی بلڈ پریشر ہوں، ذیابیطس کے مریض ہوں ، مستقل ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کے شکار ہوں، ایسے افراد میں فالج کا خطرہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ ایسے افراد پر فالج حملہ کرے تو اس کے نتیجے میں موت کا امکان55 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔
اسی طرح اپنی غذا میں نمک کا زیادہ استعمال کرنے والے لوگ اور وہ لوگ جن کی عمر 50 سال سے زائد ہو یا وہ لوگ جن کی دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی ہو، ایک کنڈیشن جسے ایٹریل فبریکشن کہتے ہیں موجود ہو، سب فالج کے حملے کے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔ اس طرح مرغن غذاؤں کے شوقین موٹے ہوتے ہیں، بیٹھے رہتے ہیں اور کسی قسم کی ورزش نہیں کرتے ان میں بھی فالج کا حملہ ہونے کے خدشات ہوتے ہیں۔
ہم کیسے فالج کے حملے کو روک سکتے ہیں؟
1۔ اپنے بلڈ پریشر پر چوبیس گھنٹے قابو رکھیں۔
2۔روزانہ ورزش کریں۔
3۔ اپنی غذا میں چربی اور ٹرانس فیٹ میں کمی لانا فالج کے رسک کو کم کرتا ہے۔ میٹھی چیزوں اور چکنائی کا استعمال کم کریں، تمباکونوشی کو ختم کریں۔
پھلوں کا استعمال، سبزیوں، مچھلی، بغیر چربی والا گوشت اور اجناس پر مبنی متوازن غذا کھائیں۔ زیادہ سیب کھائیں۔ ٹماٹر کا استعمال بڑھادیں۔ نمک کا استعمال کم کردیں۔ فالج کے علاج کے لیے سب سے بہترین بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھیں، صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
فالج کی ہومیوپیتھک ادویات
(1)۔ایکونائیٹ۔ Aconite Naf
ہر قسم کے فالج میں ابتدا میں استعمال کریں، خشک سردی لگنے سے فالج۔
(2)۔رسٹاکس۔ Rhutox
پانی سے بھیگ جانے سے ہونے والا فالج پسینے کی حالت میں گرم سے سرد ہوجانے کے بعد فالج، بخار میں ہوا لگنے کی وجہ سے فالج ۔
(3)۔ کاسٹیکم۔Casticum
یہ دوا اکیلے اکیلے فالج کیلئے خاص اہمیت رکھتی ہے۔ حلق کا فالج، زبان کا فالج، مثانے کا فالج۔
(4)۔جیلیسیم ۔Gelsemium
بچوں کے فالج، مریض سست سست اور غنودگی۔
(5)۔پلبمم۔Plumbum
اگر فالج کے ساتھ ساتھ عضو سوکھتا چلا جائے تو ایسے فالج کی سب سے بڑی دوا اس میں شدید قبض ہوتا ہے۔
یہ مخصوص دماغی افعال جیساکہ اعضائی حرکات اور گفتار پر اثرانداز ہوتا ہے۔بعض مریض اپنی نگہداشت کی اہلیت میں مزید کمی کا سامنا کرسکتے ہیں۔ فالج کی دو بنیادی اقسام ہوتی ہیں۔
اسکیمک فالج دماغ خلیے کی جانب خون کی گردش کی تجدید یا اچانک کمی کے باعث واقع ہوتی ہے اور یہ بہت عام ہے۔ یعنی 80 فیصد سے زائد فالج اسی قسم سے تعلق رکھتے ہیں، دیگر وجوہات میں سیریبل آرٹریز میں ایتھروسیلزوسس اور جسم کے دیگر حصوں بالخصوص دل سے خون کے لوتھڑوں کا بننا جو کہ دماغ کی طرف کم اصراف کا باعث بنتا ہے۔ ہیموریجک فالج بیماریوں جیساکہ بلند فشار خون کونجیٹیبل سیریبرل وسیکولر بیماری کے نتیجے میں دماغ کی خون کی نالی پھٹ جاتی ہے۔
فالج کی علامات
اکثر افراد میں فالج سے قبل کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی ہے۔ فالج کی ظاہری شکل کا انحصار خون کی نالی کے مقام کے ساتھ ساتھ نقصان کے درجے پر منحصر ہوتا ہے۔ جب درج ذیل علامات ظاہر ہوں تو مریضوں کو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔
1۔ سن ہونے کی کیفیت، چہرے پر کسی عضو یا کوئی بدن کا حصے میں۔
2 ۔اعضائی اور بدنی کمزوری عام طور پر جسم کے ایک طرف ہو۔
3 ۔توازن کا اچانک چلے جانا۔
4 ۔غیر واضح گفتگو۔ تھوک گرنا، نگلنے میں دشواری، منہ کا ٹیڑھا پن۔
5 ۔بصری فیلڈ کی تجدید، نظر کی دھندلاہٹ، دہری بصارت
6 ۔غنودگی، کوما۔
7 ۔دیگر مثلاً اچانک مسلسل شدید سردرد مسلسل چکر آنا۔
ٹرانزینٹ اسکیمک اٹیک (ٹی آئی۔اے) فوکل برین، ریڑھ کی ہڈی یا ریٹینل اسکیمیا کے باعث ہونے والے نیورو لاجک ڈس فنکشن کا ایک عارضی واقعہ ہوتا ہے جوکہ عموماً 24 گھنٹوں سے کم وقت کے لیے قائم رہتا ہے۔ ایک مریض کو ٹی آئی اے ایک بار یا زائد مرتبہ ہوسکتا ہے۔ یہ ایک اشارہ بھی ہو سکتا ہے کہ اصل فالج کا حملہ ہونے والا ہے۔
ایک قسم کے فالج میں خون کی شریان پھٹ جانا، دوسرا دماغ کی خون کی شریانوں میں کسی رکاوٹ کا آجانا، دل میں خرابی، دل کے والوو میں خرابی، گردن کی شریانوں میں چربی کا جم جانا، فالج کی کچھ علامات جو ایک ہفتہ پہلے نظر آجاتی ہیں، فالج ایسا مرض ہے جس کے دوران دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہو جاتا ہے اور مناسب علاج بروقت مل جائے تو اس کے اثرات کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے تاہم اکثر لوگ اس جان لیوا مرض کی علامات کو دیگر طبی مسائل سمجھ لیتے ہیں اور علاج میں تاخیر ہو جاتی ہے۔
فالج درحقیقت ہارٹ اٹیک کی طرح ہوتا ہے مگر اس میں دل کی جگہ دماغ نشانہ بنتا ہے ۔
فالج کی دو اقسام ہوتی ہیں ایک میں خون کی رگیں بلاک ہو جانے کے نتیجے میں دماغ کو خون کی فراہمی میں کمی ہوتی ہے دوسری قسم ایسی ہوتی ہے جس میں کسی خون کی شریان سے دماغ میں خون خارج ہونے لگتا ہے۔ ان دونوں قسم کے فالج کی علامات یکساں ہوتی ہیں ۔ ہر فرد کے لیے ان سے واقفیت ضروری ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ فالج کی یہ انتہائی نشانیاں مختلف شکلوں میں اصل دورے سے ایک ہفتہ پہلے سامنے آنے لگتی ہیں۔
جسم کے ایک حصے کا سن ہو جانا یا چلنا ناممکن ہو جانا، بولنے سے قاصر ہو جانا یا باتوں کو سمجھ نہ پانا۔ بہت زیادہ ذہنی الجھن ایک جانب سے چہرہ ڈھلک جانا اور مسکرانے کے قابل بھی نہ رہنا۔ شدید سر درد اور قے، ایک یا دونوں آنکھوں سے دیکھنے میں مشکل کا سامنا، چلنے میں مشکلات کا سامنا، کچھ نگلنا مشکل ہو جانا، جسمانی توازن برقرار رکھنے میں مشکل، جسمانی توازن میں کمی کے باعث چلتے ہوئے لڑکھڑانا، شدید کمزوری، لاغری، ان علامات کا احساس ہوتے ہی اگر فوری طور پر طبی امداد کے لیے رجوع کیا جائے تو آپ اپنی یا اپنے گھر کے کسی فرد کی زندگی بچا سکتے ہیں۔
فالج کیوں ہوتا ہے اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
سیانوں نے کہا ہے کہ حرکت میں برکت ہے۔ حرکت کرتے رہنا یعنی ہلنا جلنا موومنٹ کرنا زندگی کی علاماتوں میں سے ایک علامت ہے اگر کسی وجہ سے حرکت میں کمی واقع ہو جائے اور زیادہ تر بیٹھنا پڑے جامد ہوجانے اور تحرک اگر سکوت میں بدل جائے تو زندگی کا سکون بھی جاسکتا ہے ایک ایسی حالت جس میں عام طور پر ذہن تو مفلوج نہیں ہوتا مگر جسم کا کوئی ایک حصہ اچانک کام کرنا چھوڑ سکتا ہے۔
یہ ایک ایسی صورت حال ہوتی ہے جس میں ہوش تو اکثر باقی رہتا ہے مگر جسم سے جوش اور ولولہ ختم ہو جاتا ہے لامحدود زندگی پر حدیں نافذ ہو جاتی ہیں۔ خود پر سے، اپنے جسم، اپنے بدن سے اختیار ختم ہو جاتا ہے، جیتی جاگتی زندگی فقط کپکپاہٹ اور تھرتھراہٹ تک محدود ہو سکتی ہے اور اکثر اپنے لیے اپنی بنیادی ضروریات کے لیے اپنی روزمرہ حاجات کے لیے بھی دوسروں کا محتاج ہونا پڑ جاتا ہے۔
فالج کی وجہ سے جسم کے یا جسم کے کسی حصے کے مفلوج ہو جانے کی، معذور ہو جانے کی، ساکت ہو جانے کی، جامد ہو جانے کی، ایسی کیفیت کو اس بیماری کو اس مرض کو انگریزی میں سٹروک کہتے ہیں۔ فالج ایسا مرض ہے جس کے دوران دماغ کو نقصان ہوتا ہے اور جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہو جاتا ہے اور مناسب علاج بروقت نہ ملنے کی صورت میں یہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ اکثر لوگ اس جان لیوا مرض کی علامات کو دیگر طبی مسائل سمجھ لیتے ہیں اور علاج میں تاخیر کردیتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ساڑھے 3 لاکھ سے زائد لوگ فالج کے حملے کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 70 فیصد سے زیادہ لوگ فالج کی وجہ سے کسی بھی مستقل معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایک اور اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً دس لاکھ لوگ فالج کے باعث کسی نہ کسی حوالے سے معذوری کا شکار ہیں۔ اسی طرح 20 فیصد لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ فالج ایک اور حوالے سے بھی ایک منفرد اور پیچیدہ بیماری ہے۔ ایک طرف تو خود مریض کے لیے تکلیف کا باعث ہوتی ہے دوسری طرف مریض کی دیکھ بھال اور نگہداشت کا طویل اور صبر آزما مرحلہ بھی گھر والوں کو درپیش ہوتا ہے۔
فالج کیا ہے؟
ہم جانتے ہیں کہ ہمارے جسم کی حرکت ، ہمارے بولنے، ہماری زبان، ہمارے ہوش، ہمارے سوچنے سمجھنے کو ہمارا برین یعنی ہمارا دماغ کنٹرول کرتا ہے۔ جس طرح کسی بھی گاڑی کو پٹرول یا فیول کی ضرورت ہوتی ہے بالکل اسی طرح ہمارے دماغ کو آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے خون کے ذریعے سے ملتی ہے۔ اب اگر کسی وجہ سے دماغ کو اس خون کی فراہمی متاثر ہو جائے، اس میں رکاوٹ پیدا ہو جائے یا اس میں کمی ہو جائے تو دماغ کے کچھ خلیات مر جاتے ہیں اور ان خلیات کی موت کے نتیجے میں فالج کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
مثال کے طور پر اگر ہمارے دماغ کے ان خلیات کو نقصان ہو جو ہماری زبان، ہماری بول چال کو قابو میں رکھتے ہیں تو فالج کی وجہ سے ہم بول نہیں سکتے۔ اسی طرح اگر دماغ کا وہ حصہ متاثر ہوتا ہے جو ہماری جسمانی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے تو ہم جسمانی طور پر مفلوج ہو جاتے ہیں۔ معذور ہو جاتے ہیں سو اس طرح اس فالج کے دورے کے بعد ہر گزرتے منٹ میں دماغ 19 لاکھ خلیات سے محروم ہو جاتا ہے اور ایک گھنٹے تک علاج کی سہولت نہ ملنے سے دماغی عمر میں ساڑھے تین سال کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ جتنی تاخیر ہوگی علاج میں اتنی زیادہ بولنے میں مشکلات، یادداشت سے محرومی جیسے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ فالج سے پہلے اور فالج کے دوران بلڈ پریشر بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور کوئی چیز کھانا پینا یا نگلنا دشوار ہو جاتا ہے۔
کون کون سے فالج زیادہ خطرناک ہیں؟
وہ لوگ جن کا جسمانی وزن نارمل سے زیادہ ہو یا جو تمباکونوشی یا الکحل استعمال کرتے ہوں ، ہائی بلڈ پریشر ہوں، ذیابیطس کے مریض ہوں ، مستقل ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کے شکار ہوں، ایسے افراد میں فالج کا خطرہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ ایسے افراد پر فالج حملہ کرے تو اس کے نتیجے میں موت کا امکان55 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔
اسی طرح اپنی غذا میں نمک کا زیادہ استعمال کرنے والے لوگ اور وہ لوگ جن کی عمر 50 سال سے زائد ہو یا وہ لوگ جن کی دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی ہو، ایک کنڈیشن جسے ایٹریل فبریکشن کہتے ہیں موجود ہو، سب فالج کے حملے کے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔ اس طرح مرغن غذاؤں کے شوقین موٹے ہوتے ہیں، بیٹھے رہتے ہیں اور کسی قسم کی ورزش نہیں کرتے ان میں بھی فالج کا حملہ ہونے کے خدشات ہوتے ہیں۔
ہم کیسے فالج کے حملے کو روک سکتے ہیں؟
1۔ اپنے بلڈ پریشر پر چوبیس گھنٹے قابو رکھیں۔
2۔روزانہ ورزش کریں۔
3۔ اپنی غذا میں چربی اور ٹرانس فیٹ میں کمی لانا فالج کے رسک کو کم کرتا ہے۔ میٹھی چیزوں اور چکنائی کا استعمال کم کریں، تمباکونوشی کو ختم کریں۔
پھلوں کا استعمال، سبزیوں، مچھلی، بغیر چربی والا گوشت اور اجناس پر مبنی متوازن غذا کھائیں۔ زیادہ سیب کھائیں۔ ٹماٹر کا استعمال بڑھادیں۔ نمک کا استعمال کم کردیں۔ فالج کے علاج کے لیے سب سے بہترین بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھیں، صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
فالج کی ہومیوپیتھک ادویات
(1)۔ایکونائیٹ۔ Aconite Naf
ہر قسم کے فالج میں ابتدا میں استعمال کریں، خشک سردی لگنے سے فالج۔
(2)۔رسٹاکس۔ Rhutox
پانی سے بھیگ جانے سے ہونے والا فالج پسینے کی حالت میں گرم سے سرد ہوجانے کے بعد فالج، بخار میں ہوا لگنے کی وجہ سے فالج ۔
(3)۔ کاسٹیکم۔Casticum
یہ دوا اکیلے اکیلے فالج کیلئے خاص اہمیت رکھتی ہے۔ حلق کا فالج، زبان کا فالج، مثانے کا فالج۔
(4)۔جیلیسیم ۔Gelsemium
بچوں کے فالج، مریض سست سست اور غنودگی۔
(5)۔پلبمم۔Plumbum
اگر فالج کے ساتھ ساتھ عضو سوکھتا چلا جائے تو ایسے فالج کی سب سے بڑی دوا اس میں شدید قبض ہوتا ہے۔