کراچی میں پیٹرول پمپس کی بندش کے باعث ریسکیو کے ادارے بھی پریشان
پٹرول پمپس بند ہونے کے باعث ان کے ریسکیو آپریشنز 50 فیصد تک متاثر ہوئے، چھیپا ترجمان
شہر بھر میں پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال کے باعث جہاں شہری شدید متاثر ہوئے تو وہیں ریسکیو خدمات فراہم کرنے والے اداروں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
ترجمان چھیپا فاؤنڈیشن کے مطابق شہر میں پٹرول پمپس بند ہونے کے باعث ان کے ریسکیو آپریشنز 50 فیصد تک متاثر ہوئے ، بدھ کی شام سے ہی پٹرول پمپس پر رش بڑھ گیا تھا اور فیول کی سپلائی معمول پر نہیں تھی، شہر بھر میں کسی بھی ناگہانی آفت، ٹریفک حادثات اور فائرنگ کے واقعات میں ایمبولینسیں ہی سب سے پہلے جائے حادثہ پر پہنچتی ہیں، اور اگر ایمبولینسوں میں فیول ہی نہیں ہوگا تو یقینی طور پر سروسز جاری رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ ایمبولینسیں دستیاب نہ ہونے کے باعث سڑکوں سے ٹریفک حادثات کے زخمی اٹھانا اور اس کے ساتھ ساتھ اسپتالوں سے مریضوں کی منتقلی میں شدید رکاوٹیں پیش آئیں، فائونڈیشن کی سروسز میں تعطل کا خمیازہ عام شہریوں کو بھگتنا پڑا، اگر فیول کی سپلائی معمول کے مطابق بحال نہیں ہوسکی تو ریسکیو سروسز بند ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
دوسری جانب ایدھی فائونڈیشن کے حکام کا کہنا تھا کہ ان کے پاس تقریباً ایک ہفتے کا ذخیرہ ہوتا ہے لیکن اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو پھر انھیں بھی فیول کی کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اگر ایمبولینسیں سڑکوں پر نہیں ہوں گی تو پھر اس سے عام شہری کو ہی مشکلات پیش آئیں گی۔
واضح رہے کہ شہر بھر میں تقریباً ایک ہزار سے زائد ایمبولینسیں ریسکیو کی خدمات فراہم کرتی ہیں، تاہم پیٹرول پمپس کی بندش کے باعث شہر بھر میں فلاحی سرگرمیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔
ترجمان چھیپا فاؤنڈیشن کے مطابق شہر میں پٹرول پمپس بند ہونے کے باعث ان کے ریسکیو آپریشنز 50 فیصد تک متاثر ہوئے ، بدھ کی شام سے ہی پٹرول پمپس پر رش بڑھ گیا تھا اور فیول کی سپلائی معمول پر نہیں تھی، شہر بھر میں کسی بھی ناگہانی آفت، ٹریفک حادثات اور فائرنگ کے واقعات میں ایمبولینسیں ہی سب سے پہلے جائے حادثہ پر پہنچتی ہیں، اور اگر ایمبولینسوں میں فیول ہی نہیں ہوگا تو یقینی طور پر سروسز جاری رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ ایمبولینسیں دستیاب نہ ہونے کے باعث سڑکوں سے ٹریفک حادثات کے زخمی اٹھانا اور اس کے ساتھ ساتھ اسپتالوں سے مریضوں کی منتقلی میں شدید رکاوٹیں پیش آئیں، فائونڈیشن کی سروسز میں تعطل کا خمیازہ عام شہریوں کو بھگتنا پڑا، اگر فیول کی سپلائی معمول کے مطابق بحال نہیں ہوسکی تو ریسکیو سروسز بند ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
دوسری جانب ایدھی فائونڈیشن کے حکام کا کہنا تھا کہ ان کے پاس تقریباً ایک ہفتے کا ذخیرہ ہوتا ہے لیکن اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو پھر انھیں بھی فیول کی کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اگر ایمبولینسیں سڑکوں پر نہیں ہوں گی تو پھر اس سے عام شہری کو ہی مشکلات پیش آئیں گی۔
واضح رہے کہ شہر بھر میں تقریباً ایک ہزار سے زائد ایمبولینسیں ریسکیو کی خدمات فراہم کرتی ہیں، تاہم پیٹرول پمپس کی بندش کے باعث شہر بھر میں فلاحی سرگرمیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔