انٹر بینک میں ڈالر کے ریٹ ایک بار پھر 175 روپے سے نیچے آگئے
موجودہ شرح مبادلہ کے نظام سود کی شرح میں کمی سے بیرونی قرضوں کے حجم میں بھی کمی واقع ہوگی، فچ
فچ کی معیشت میں بہتری کی پیشگوئیوں کے باعث انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں محدود پیمانے پر اتار چڑھاؤ کے بعد ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا جس سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ ایک بار پھر 175روپے سے نیچے آگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی ''فچ'' کی جانب سے پاکستان کے شرح مبادلہ کی پالیسی، شرح سود میں اضافے اور آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت جیسے اقدامات سے معیشت میں بہتری کی پیشگوئیوں کے باعث انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں محدود پیمانے پر اتار چڑھاؤ کے بعد ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا جس سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ ایک بار پھر 175روپے سے نیچے آگئے۔ اس کے برعکس اوپن ریٹ بڑھ کر 178 روپے کی سطح پر آگئی۔
انٹر بینک میں ڈالر کی 7 پیسے کی کمی سے 174.97 روپے پر بند ہوئی جبکہ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50 پیسے کے اضافے سے 178 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ریٹنگ ایجنسی فچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے موجودہ شرح مبادلہ کے نظام سود کی شرح میں کمی سے نہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابل برداشت حد میں رہے گا بلکہ بیرونی قرضوں کے حجم میں بھی کمی واقع ہوگی۔
ماہرین کا کہنا ہے بینکوں کے کیپیٹل ریزرو ریکوائرمنٹ کی حد بڑھانے، آئی ایم ایف سے جنوری میں قسط کے اجراء، سعودی بیل آوٹ پیکیج کے تحت فنڈ موصول ہونے اور مستقبل میں پاکستان کی جانب سے عالمی مارکیٹ میں سکوک و یوروبانڈز کے اجراء سے ڈالر کی رسد بڑھ جائے گی جو روپیہ کو مزید تگڑا کرنے کا باعث بنے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی ''فچ'' کی جانب سے پاکستان کے شرح مبادلہ کی پالیسی، شرح سود میں اضافے اور آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت جیسے اقدامات سے معیشت میں بہتری کی پیشگوئیوں کے باعث انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں محدود پیمانے پر اتار چڑھاؤ کے بعد ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا جس سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ ایک بار پھر 175روپے سے نیچے آگئے۔ اس کے برعکس اوپن ریٹ بڑھ کر 178 روپے کی سطح پر آگئی۔
انٹر بینک میں ڈالر کی 7 پیسے کی کمی سے 174.97 روپے پر بند ہوئی جبکہ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50 پیسے کے اضافے سے 178 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ریٹنگ ایجنسی فچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے موجودہ شرح مبادلہ کے نظام سود کی شرح میں کمی سے نہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابل برداشت حد میں رہے گا بلکہ بیرونی قرضوں کے حجم میں بھی کمی واقع ہوگی۔
ماہرین کا کہنا ہے بینکوں کے کیپیٹل ریزرو ریکوائرمنٹ کی حد بڑھانے، آئی ایم ایف سے جنوری میں قسط کے اجراء، سعودی بیل آوٹ پیکیج کے تحت فنڈ موصول ہونے اور مستقبل میں پاکستان کی جانب سے عالمی مارکیٹ میں سکوک و یوروبانڈز کے اجراء سے ڈالر کی رسد بڑھ جائے گی جو روپیہ کو مزید تگڑا کرنے کا باعث بنے گا۔