آئین پاکستان شریعت کا ضامن ہے ماورائے اسلام قانون سازی کی اجازت نہیں دیتا عمران خان
طالبان کی آئینی حدود کے اندر مذاکرات پر آمادگی نے دہشت گردی کو نفاذ شریعت سے جوڑنے والوں کو بے نقاب کر دیا
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے آئینی حدود کے اندر رہ کر مذاکرات پر آمادگی نے دہشتگردی کو شریعت کے نفاذ سے جوڑنے کی کوششوں میں مصروف عناصر کو بے نقاب کر دیا۔
طالبان نے ماضی میں پاک فوج سے کیے 9امن معاہدوں میں سے کسی ایک میں بھی شریعت کے نفاذ کی شرط عائد نہیں کی۔ یہ معاملہ پوری طرح کھل کر سامنے آ چکا ہے کہ آئین پاکستان شریعت کا ضامن ہے اور ریاست کو ماورائے اسلام کسی قسم کی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتا۔ مرکزی میڈیا آفس کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے امریکی جنگ سے پاکستان کی علیحدگی اور ڈرون حملے رکوانے کے مطالبات سامنے آنے سے ہمارے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی امریکا کی جانب سے نام نہاد جنگ کا نتیجہ ہے اور اس حوالے سے میں ایک عرصے سے حکومتوں کو خبردار کر رہا ہوں۔ انھوں نے ڈرون حملوں میں کمی کے امریکی حکومت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما نے ڈرون حملوں کے مقامی آبادی پر تباہ کن حد تک منفی اثرات کے پیش نظر حملوں میں کمی لانے کا فیصلہ کیا جو کہ ہمارے دیرینہ موقف کی توثیق کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے 2004میں قبائلی علاقوں میں فوج بھجوانے سمیت ہمیشہ عسکری کارروائی کی مخالفت کی ہے۔ آن لائن کے مطابق ایک امریکی نیوز ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ امن مذاکرات ناکام ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں فوجی آپریشن کے باعث ملک میں تشدد کی نئی لہر پیدا ہو جائیگی، عمران نے کہا یہ خدشہ موجود ہے کہ جوں ہی مذاکرات شروع ہونگے تو بڑے دہشتگرد حملے ہو جائیں گے اور بالاخر مذاکرات کو بند کرنا پڑیگا، امریکا ڈرون حملے بند کرنے کا اعلان کر دے تو امن مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں،تاہم امریکہ کسی صورت پاکستان میں امن واستحکام کا خواہاں نہیں ہے۔ انھوں نے وزیراعظم نواز شریف پر بھی تنقید کی اور کہا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم نواز شریف کی غیر سنجیدگی کی دلیل ہے اگر انکی جگہ میں ہوتا تو خود ٹیم کا حصہ ہوتا ۔
طالبان نے ماضی میں پاک فوج سے کیے 9امن معاہدوں میں سے کسی ایک میں بھی شریعت کے نفاذ کی شرط عائد نہیں کی۔ یہ معاملہ پوری طرح کھل کر سامنے آ چکا ہے کہ آئین پاکستان شریعت کا ضامن ہے اور ریاست کو ماورائے اسلام کسی قسم کی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتا۔ مرکزی میڈیا آفس کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے امریکی جنگ سے پاکستان کی علیحدگی اور ڈرون حملے رکوانے کے مطالبات سامنے آنے سے ہمارے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی امریکا کی جانب سے نام نہاد جنگ کا نتیجہ ہے اور اس حوالے سے میں ایک عرصے سے حکومتوں کو خبردار کر رہا ہوں۔ انھوں نے ڈرون حملوں میں کمی کے امریکی حکومت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما نے ڈرون حملوں کے مقامی آبادی پر تباہ کن حد تک منفی اثرات کے پیش نظر حملوں میں کمی لانے کا فیصلہ کیا جو کہ ہمارے دیرینہ موقف کی توثیق کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے 2004میں قبائلی علاقوں میں فوج بھجوانے سمیت ہمیشہ عسکری کارروائی کی مخالفت کی ہے۔ آن لائن کے مطابق ایک امریکی نیوز ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ امن مذاکرات ناکام ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں فوجی آپریشن کے باعث ملک میں تشدد کی نئی لہر پیدا ہو جائیگی، عمران نے کہا یہ خدشہ موجود ہے کہ جوں ہی مذاکرات شروع ہونگے تو بڑے دہشتگرد حملے ہو جائیں گے اور بالاخر مذاکرات کو بند کرنا پڑیگا، امریکا ڈرون حملے بند کرنے کا اعلان کر دے تو امن مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں،تاہم امریکہ کسی صورت پاکستان میں امن واستحکام کا خواہاں نہیں ہے۔ انھوں نے وزیراعظم نواز شریف پر بھی تنقید کی اور کہا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم نواز شریف کی غیر سنجیدگی کی دلیل ہے اگر انکی جگہ میں ہوتا تو خود ٹیم کا حصہ ہوتا ۔