مشرف کا وارنٹ گرفتاری کے باوجود عدالت پیش نہ ہونا سرپرائز ہے قصوری

ریاست اور آئین میں تصادم ہو تو کس کو بچایاجائے،وکیل پرویزمشرف

ریاست اور آئین میں تصادم ہو تو کس کو بچایاجائے،وکیل پرویزمشرف۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز/فائل

سابق صدر پرویز مشرف کے غداری مقدمے میں وکیل احمد رضا قصوری ایک بار پھر میڈیا سے الجھ پڑے۔ میڈیا نے گزشتہ واقعہ کی معذرت نہ کرنے پر قصوری کا بائیکاٹ کر دیا۔


جمعہ کو خصوصی عدالت نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافیوں نے احمد رضا قصوری سے کہا کہ کچھ عرصہ قبل آپ نے میڈیا کے نمائندوں سے تلخ کلامی کی تھی اس پر آپ کو معذرت کرنی چاہئے۔ اس بات پر مشتعل ہو کر احمد رضا قصوری نے کہا کہ میں کیوں معذرت کروں ۔ میں نے جو کہا تھا ٹھیک کہا تھا۔ آپ لوگ جان بوجھ کر معاملات کو خراب کرتے ہیں اگر آپ کو ہماری کوریج نہیں کرنی تو مت کریں۔ احمد رضا قصوری نے کہا کہ جس کو ضرورت ہو گی وہ خود کوریج کے لیے آئے گا۔ اس کے بعد صحافیوں نے ان کی کوریج سے انکار کر دیا تاہم ایک نجی ٹی وی چینل نے ان سے گفتگو کی جس پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ ہم نے آج عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا ہے ہمارا موقف ہے کہ عدالت سب سے پہلے اپنے دائرہ اختیار کو واضع کرے ۔ احمد رضا قصوری نے کہا کہ ریاست اور آئین میں تصادم ہو تو کس کو بچایاجائے۔ جب صحافیوں نے احمد رضا قصوری سے پوچھا کہ سابق صدر کے حوالے سے آج کی پیشی پر سرپرائز کی بات کی تھی وہ کیا تھی۔ جس پر انھوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کا وارنٹ گرفتاری ہونے کے باوجود خصوصی عدالت میں پیش نہ ہونا ہی تو سب سے بڑا سرپرائز ہے۔ اگر ہم یہ چیز پہلے ہی بتا دیتے تو پراسیکیوٹر اپنی تیاری کر کے آتے لیکن ہماری حکمت عملی نے پراسیکیوٹر کو ایسا ڈاج دیا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
Load Next Story