ایشین کلچرل ایکسی لینس پرفارمنس ایوارڈز
شاہدہ منی، شیر میانداد، ثمن شیخ، انور رفیع نے میلہ لوٹ لیا۔
دنیا بھرمیں فنون لطیفہ کے تمام شعبوں کو خاص مقام حاصل ہے اوراس سے وابستہ فنکاروں کو قدرکی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے، اس کی بڑی وجہ فنکاروں کا وہ انوکھا فن ہے، جس کے ذریعے یہ لوگ جہاں معاشرے کے مسائل کوبڑی مہارت کے ساتھ اجاگرکرتے ہیں، وہیں لوگوں کے اداس چہروں پرمسکراہٹیں بھی بکھیرتے ہیں۔
اسی لئے توفنکارکسی بھی ملک اورقوم سے تعلق رکھتا ہو، اس کے چاہنے والے ہرجگہ موجود ہوتے ہیں، اگر دیکھا جائے تو دوسرے شعبوں کی طرح پاکستان میں بھی فنون لطیفہ کے شعبہ میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، بہت سے فنکار ایسے ہیں جنہوں نے اپنے فن کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا، البتہ ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان میں فنکاروں کے فن کی وہ قدر نہیں کی جاتی جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔ جب کسی بھی فنکار کو اس کی فنی خدمات کے صلہ میںکسی بھی انعام یا ایوارڈ سے نوازا جائے تو وہ اس کے زندگی کے حسین ترین لمحات ہوتے ہیں۔
ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان ایسی تنظیم ہے جہاں نہ صرف فنکاروں کے فن کی قدر کی جاتی ہے بلکہ انہیں سالانہ بنیادوں پرایوارڈز سے بھی نوازا جاتا ہے۔ ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک بار پھر لاہور آرٹس کونسل کے تعاون سے 27 ویں ایشین ایکسی لینس پرفارمنس ایوارڈز کی تقریب کا الحمراء ہال میں انعقاد کیا گیا۔
صوبائی وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان اور صوبائی وزیر ثقافت خیال احمد کاسترو سمیت فنکاروں اور شرکاء کی بڑی تعدداد نے شرکت کر کے تقریب کو چار چاند لگا دیئے۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ ممتاز فنکار راشد محمود نے بطور سٹیج سیکرٹری فرائض انجام دیئے۔ تقریب کا آغاز قومی ترانہ اور تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا ،رنگا رنگ تقریب میں فنکاروں اور گلوکاروں کی خوبصورت پرفارمنسسز نے سماں باندھ دیا۔
تقریب کے دوران کالے خان اور ان کی ٹیم نے قوالی اللہ ہو پیش کر کے سماں باندھ دیا، بعد ازاں نتاشاخان کی ڈھول پرفارمنس نے شائقین سے بھر پور داد وصول کی،پیروڈی فنکار حسن عباس نے لیجنڈ ریشماں، استاد نصرت فتح علی خان اور دیگر فنکاروں کی پیروڈی پیش کی جسے شائقین نے خوب پسند کیا، نامور گلوکار شیر میانداد نے بھی آواز کا خوب جادو جگایا اور شائقین سے بھر پور داد سمیٹی۔ لیونگ لیجنڈ گلوکار انور رفیع نے'' جانوسن ذرا '' پیش کیا لوک فنکارعباس جٹ نے اپنے مخصوص انداز میں پرفارمنس پیش کی، گلوکاری کی اس فضا میں نامور گلوکارہ ثمن شیخ بھی کسی سے پیچھے نہ رہیں، ان کی پرفارمنس کو بھی خوب سراہا گیا۔
نامور گلوکارہ شاہدہ منی نے تو اپنی آواز کاجادو جگا کر میلہ ہی لوٹ لیا۔صوبائی وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے فنکاروں میں انعامات تقسیم کئے۔تقریب کے دوران جن فنکاروں کو ایواڈرز سے نوازا گیاان میں نامور گلوکارہ شاہدہ منی، ثمن شیخ، شیر میانداد، حسن عباس، راشد محمود، پھلی، عباس جٹ، گلاب آفریدی، کالے خان، واجد علی قابل ذکر ہیں۔
صدارتی ایوارڈ یافتہ فنکار راشد محمود نے ایشین کلچر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے روح رواں سید سہیل بخاری کی 39 سالہ بے لوث ثقافتی، سماجی اور ادبی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ان کی بے لوث خدمات پرانہیں صدارتی ایوارڈ سے نوازا جائے۔ راشدمحمود کے مطابق سید سہیل بخاری نے آج سے چار عشرے قبل جو پودا لگایا تھا اب وہ ایک تناور درخت بن چکا ہے۔
ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور چیئرمین ایوارڈز کمیٹی سید سہیل بخاری سجادہ نشین حضرت سید پیر مکی لاہور لوگوں کی محبت کو دیکھ کر آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ میرا تعلق پاکستان کے ایک مذہبی خاندان سے ہے، ثقافت آرٹ کبھی مذہب سے الگ نہیں ہوسکتے اور میں نے کبھی بھی لوگوں کی طرح مذہب کا لبادہ نہیں اوڑھا اور نہ کبھی ثقافت، آرٹ کو اپنا کاروبار بنایا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ حکمت میرا پیشہ ہے اور آستانہ خدمت خلق کا ذریعہ ہے۔
سید سہیل بخاری نے کہا میں لاہور آرٹس کونسل کے تعاون پر شکریہ ادا کرتا ہوں اور ایگزیکٹیوڈائریکٹر اعجاز احمد مہناس کا بے حد شکر گزار ہونے کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر آرٹ اینڈ پروگرامز ذولفقار زلفی کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
صوبائی وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ پیر سید سہیل بخاری ایک مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور آل رسول ہیں انکی فنکاروں اور زندگی کے دیگر شعبہ جات کے افراد و شخصیات کی پذیرائی کرنا انکے بڑے پن کا ثبوت ہے۔ ان کی بے لوث خدمات پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو عزت دینا ایک بڑے آدمی کا کام ہے عزت وہی دیتا ہے جو خود عزت دار ہوتا ہے۔اداکار حسن عباس نے کہا کہ سہیل بخاری جس طرح زندگی کے ہر شعبہ کی پذیرائی کرتے ہیں ان کا یہ اقدام قابل تحسین ہیں انکی 39سالہ ثقافتی، سماجی، ادبی بے لوث خدمات پر حکومت پاکستان کو پرائڈ آف پرفارمنس دینا چائیے۔
انور رفیع نے کہا کہ سید سہیل بخاری کی کاوشوں کی وجہ سے لوگوں میں اچھے کام کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور یہ سلسلہ جاری و ساری رہنا چائیے۔
تقریب سے خطاب میں صوبائی وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انڈین فلم اور ڈرامے کو پروموٹ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، اپنے فنکاروں کو اچھا پروٹوکول اور پیسہ دو، ملک کا نام روشن کریں گے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ چھ ماہ کلچر کا منسٹر رہا، اپنے دور میں اتنی سرگرمیاں کروائیں جتنی گزشتہ بیس، پچیس سال سے بھی نہ ہوئی تھیں، اس دوران میں نے ساڑھے پانچ سو میٹنگز کیں، میرے کام کی گواہی سید نور سمیت سب دیں گے۔
فیاض الحسن چوہان کے مطابق ماں کے پیٹ سے کوئی قائد اعظم، علامہ اقبال، شیر میانداد بن کر نہیں آتا، سب محنت کے بل بوتے پر اوپر آتے ہیں، ہمیں، اپنے فنکاروں، گلوکاروں کو پروموٹ کرنے کی ضرورت ہے، جب فنکاروں سے معمولی معاوضوں پر کام لیں گے تو پرفارمنس کہاں سے آئے گی، ببو برال یا مستانہ اپنی زندگی کے آخری ایام کسمپرسی میں کیوں گزاریں، اپنے فنکاروں کو اچھا پروٹوکول اور پیسہ دو، ملک کا نام روشن کریں گے، حکومت اور نجی اداروں کو چاہیے کہ فنکاروں کو بہترین معاوضے دیں۔
تقریب میں موجود شائقین نے فنکاروں کو کھل کر داد دی، شرکاء کے مطابق ماضی میں کورونا وائرس نے بڑی مضبوطی کے ساتھ اپنے پنجے گاڑھے رکھے جس کی وجہ سے ہمارے لئے تفریح کے مواقع نہ ہونے کے برابر رہ گئے تھے، اب حالات نارمل ہو گئے ہیں، اس لئے ہمارا ارباب اختیار سے مطالبہ ہے کہ اس طرح کے ایونٹس کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری رہنا چاہیے تاکہ ہم اس طرح کے تفریحی ایونٹس سے بھر پور لطف اندوز ہو سکیں۔
اسی لئے توفنکارکسی بھی ملک اورقوم سے تعلق رکھتا ہو، اس کے چاہنے والے ہرجگہ موجود ہوتے ہیں، اگر دیکھا جائے تو دوسرے شعبوں کی طرح پاکستان میں بھی فنون لطیفہ کے شعبہ میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، بہت سے فنکار ایسے ہیں جنہوں نے اپنے فن کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا، البتہ ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان میں فنکاروں کے فن کی وہ قدر نہیں کی جاتی جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔ جب کسی بھی فنکار کو اس کی فنی خدمات کے صلہ میںکسی بھی انعام یا ایوارڈ سے نوازا جائے تو وہ اس کے زندگی کے حسین ترین لمحات ہوتے ہیں۔
ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان ایسی تنظیم ہے جہاں نہ صرف فنکاروں کے فن کی قدر کی جاتی ہے بلکہ انہیں سالانہ بنیادوں پرایوارڈز سے بھی نوازا جاتا ہے۔ ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک بار پھر لاہور آرٹس کونسل کے تعاون سے 27 ویں ایشین ایکسی لینس پرفارمنس ایوارڈز کی تقریب کا الحمراء ہال میں انعقاد کیا گیا۔
صوبائی وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان اور صوبائی وزیر ثقافت خیال احمد کاسترو سمیت فنکاروں اور شرکاء کی بڑی تعدداد نے شرکت کر کے تقریب کو چار چاند لگا دیئے۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ ممتاز فنکار راشد محمود نے بطور سٹیج سیکرٹری فرائض انجام دیئے۔ تقریب کا آغاز قومی ترانہ اور تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا ،رنگا رنگ تقریب میں فنکاروں اور گلوکاروں کی خوبصورت پرفارمنسسز نے سماں باندھ دیا۔
تقریب کے دوران کالے خان اور ان کی ٹیم نے قوالی اللہ ہو پیش کر کے سماں باندھ دیا، بعد ازاں نتاشاخان کی ڈھول پرفارمنس نے شائقین سے بھر پور داد وصول کی،پیروڈی فنکار حسن عباس نے لیجنڈ ریشماں، استاد نصرت فتح علی خان اور دیگر فنکاروں کی پیروڈی پیش کی جسے شائقین نے خوب پسند کیا، نامور گلوکار شیر میانداد نے بھی آواز کا خوب جادو جگایا اور شائقین سے بھر پور داد سمیٹی۔ لیونگ لیجنڈ گلوکار انور رفیع نے'' جانوسن ذرا '' پیش کیا لوک فنکارعباس جٹ نے اپنے مخصوص انداز میں پرفارمنس پیش کی، گلوکاری کی اس فضا میں نامور گلوکارہ ثمن شیخ بھی کسی سے پیچھے نہ رہیں، ان کی پرفارمنس کو بھی خوب سراہا گیا۔
نامور گلوکارہ شاہدہ منی نے تو اپنی آواز کاجادو جگا کر میلہ ہی لوٹ لیا۔صوبائی وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے فنکاروں میں انعامات تقسیم کئے۔تقریب کے دوران جن فنکاروں کو ایواڈرز سے نوازا گیاان میں نامور گلوکارہ شاہدہ منی، ثمن شیخ، شیر میانداد، حسن عباس، راشد محمود، پھلی، عباس جٹ، گلاب آفریدی، کالے خان، واجد علی قابل ذکر ہیں۔
صدارتی ایوارڈ یافتہ فنکار راشد محمود نے ایشین کلچر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے روح رواں سید سہیل بخاری کی 39 سالہ بے لوث ثقافتی، سماجی اور ادبی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ان کی بے لوث خدمات پرانہیں صدارتی ایوارڈ سے نوازا جائے۔ راشدمحمود کے مطابق سید سہیل بخاری نے آج سے چار عشرے قبل جو پودا لگایا تھا اب وہ ایک تناور درخت بن چکا ہے۔
ایشین کلچرل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور چیئرمین ایوارڈز کمیٹی سید سہیل بخاری سجادہ نشین حضرت سید پیر مکی لاہور لوگوں کی محبت کو دیکھ کر آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ میرا تعلق پاکستان کے ایک مذہبی خاندان سے ہے، ثقافت آرٹ کبھی مذہب سے الگ نہیں ہوسکتے اور میں نے کبھی بھی لوگوں کی طرح مذہب کا لبادہ نہیں اوڑھا اور نہ کبھی ثقافت، آرٹ کو اپنا کاروبار بنایا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ حکمت میرا پیشہ ہے اور آستانہ خدمت خلق کا ذریعہ ہے۔
سید سہیل بخاری نے کہا میں لاہور آرٹس کونسل کے تعاون پر شکریہ ادا کرتا ہوں اور ایگزیکٹیوڈائریکٹر اعجاز احمد مہناس کا بے حد شکر گزار ہونے کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر آرٹ اینڈ پروگرامز ذولفقار زلفی کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
صوبائی وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ پیر سید سہیل بخاری ایک مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور آل رسول ہیں انکی فنکاروں اور زندگی کے دیگر شعبہ جات کے افراد و شخصیات کی پذیرائی کرنا انکے بڑے پن کا ثبوت ہے۔ ان کی بے لوث خدمات پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو عزت دینا ایک بڑے آدمی کا کام ہے عزت وہی دیتا ہے جو خود عزت دار ہوتا ہے۔اداکار حسن عباس نے کہا کہ سہیل بخاری جس طرح زندگی کے ہر شعبہ کی پذیرائی کرتے ہیں ان کا یہ اقدام قابل تحسین ہیں انکی 39سالہ ثقافتی، سماجی، ادبی بے لوث خدمات پر حکومت پاکستان کو پرائڈ آف پرفارمنس دینا چائیے۔
انور رفیع نے کہا کہ سید سہیل بخاری کی کاوشوں کی وجہ سے لوگوں میں اچھے کام کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور یہ سلسلہ جاری و ساری رہنا چائیے۔
تقریب سے خطاب میں صوبائی وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انڈین فلم اور ڈرامے کو پروموٹ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، اپنے فنکاروں کو اچھا پروٹوکول اور پیسہ دو، ملک کا نام روشن کریں گے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ چھ ماہ کلچر کا منسٹر رہا، اپنے دور میں اتنی سرگرمیاں کروائیں جتنی گزشتہ بیس، پچیس سال سے بھی نہ ہوئی تھیں، اس دوران میں نے ساڑھے پانچ سو میٹنگز کیں، میرے کام کی گواہی سید نور سمیت سب دیں گے۔
فیاض الحسن چوہان کے مطابق ماں کے پیٹ سے کوئی قائد اعظم، علامہ اقبال، شیر میانداد بن کر نہیں آتا، سب محنت کے بل بوتے پر اوپر آتے ہیں، ہمیں، اپنے فنکاروں، گلوکاروں کو پروموٹ کرنے کی ضرورت ہے، جب فنکاروں سے معمولی معاوضوں پر کام لیں گے تو پرفارمنس کہاں سے آئے گی، ببو برال یا مستانہ اپنی زندگی کے آخری ایام کسمپرسی میں کیوں گزاریں، اپنے فنکاروں کو اچھا پروٹوکول اور پیسہ دو، ملک کا نام روشن کریں گے، حکومت اور نجی اداروں کو چاہیے کہ فنکاروں کو بہترین معاوضے دیں۔
تقریب میں موجود شائقین نے فنکاروں کو کھل کر داد دی، شرکاء کے مطابق ماضی میں کورونا وائرس نے بڑی مضبوطی کے ساتھ اپنے پنجے گاڑھے رکھے جس کی وجہ سے ہمارے لئے تفریح کے مواقع نہ ہونے کے برابر رہ گئے تھے، اب حالات نارمل ہو گئے ہیں، اس لئے ہمارا ارباب اختیار سے مطالبہ ہے کہ اس طرح کے ایونٹس کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری رہنا چاہیے تاکہ ہم اس طرح کے تفریحی ایونٹس سے بھر پور لطف اندوز ہو سکیں۔