مذاکراتی کمیٹیاں اپنا کام کررہی ہیں ابھی پیشرفت کے بارے میں بات کرنا مناسب نہیں وزیراعظم

کمیٹی کے اراکین قوم کو اعتماد میں لے رہے ہیں جب کہ میڈیا بھی مکمل طور پر باخبر ہے، وزیراعظم نواز شریف


ویب ڈیسک February 08, 2014
دہشت گردی کے مقابلے اور پاکستان میں قانون کی حکمرانی قائم کرنے پر کسی قسم کی کوئی سیاست نہیں کرنی چاہئے، نواز شریف فوٹو؛ایکسپریس نیوز

KARACHI: وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مذاکرات کے لئے طالبان اور حکومتی کمیٹیاں اپنا کام کررہی ہیں ابھی مذاکرات سے متعلق پیش رفت پر بات کرنا مناسب نہیں۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے اراکین آپس میں مل رہے ہیں۔ تمام اراکین قوم کو اعتماد میں لے رہے ہیں جب کہ میڈیا بھی مکمل طور پر باخبر ہے تمام معاملات اچھے طریقے سے چل رہے ہیں اس لئے میں سمجھتا ہوں اس پر مجھے کچھ بھی کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اس سے قبل ایف پی سی سی آئی کی تقریب سے خطاب کرتےہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ بہت کھیل چکے ہیں اب مزید کھیل کھیلنے کی گنجائش نہیں ہے، ہمیں بڑی فہم و فراست کے ساتھ اور ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر اپنے معاملات کو چلانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت ہمارے لئے بہت سارے کام چھوڑ کر گئی لیکن اچھا ہوتا اگر وہ یہ کام خود کرتی۔ بجلی کا بحران مشرف حکومت کی پیداوار ہے لیکن سابق حکومت نے اس کے خاتمے کےلئے کچھ نہیں کیا، انہیں چاہئے تھا کہ اس بحران کے خاتمے کےلئے کارخانے لگاتے۔ اب ہمیں موقع ملا ہے ہم ملکی مسائل سے غافل نہیں تمام مسائل کو بتدریج حل کر رہے ہیں، ملک کے بڑے بڑے مسائل حل کرنے کا سوچ کر ہماری نیندیں اڑ گئی ہیں لیکن ہم ان مسائل کو بتدریج حل کررہے ہیں۔ مسلسل جدوجہد کرکے ملک کی تقدیر بدلیں گے۔

نواز شریف نے کہا کہ اگر ہماری پالیسیاں درست ہوتیں تو ہمارے ملک میں کبھی دہشت گردی نہ ہوتی، ملک میں فرقہ ورانہ فسادات ہماری اپنی غلطیوں کا نتیجہ ہے، ان مسائل کو بڑی سنجیدگی کےساتھ سمجھنے کی ضرورت ہے یہ سالوں پرانی بیماریاں ٹھیک کرنے کےلئے وقت درکار ہے، دہشت گردی اور قیام امن پر کوئی سیاست کی گنجائش نہیں۔ دہشت گردی کے مقابلے اور پاکستان میں قانون کی حکمرانی قائم کرنے پر کسی قسم کی کوئی سیاست نہیں کرنی چاہئے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صنعتوں کو قومی تحویل میں لینا تاریخ کا سیاہ ترین اور افسوس ناک باب تھا حکومت کا کام ہوٹل اور فیکٹریاں چلانا نہیں ہے، صنعتوں کو قومی تحویل میں نہ لیا جاتا تو آج بے روزگاری نہ ہوتی، ذاتی طور پر پرائیوٹ سیکٹر کی ترقی کے لیے بھر پور کوشش کرتا ہوں، ملک میں نجی سیکٹر کا کردار تعریف کے قابل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبے میں خسارے میں چلنے والے بینک اب منافع دے رہے ہیں اور وہ آج حکومت کو اربوں روپے کا ٹیکس بھی دے رہے ہیں۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ امریکی صدر باراک اوبامہ نے مجھ سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان نیوکلیئر ملک ہونے کے باوجود بحران کا شکار ہے، نہ وہاں بجلی اور نہ ہی گیس ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ ہم پاکستان کی کس طرح مدد کرسکتے ہیں لیکن ہم نے انہیں امداد کا نہیں بلکہ پاکستانی پراڈکٹس کے لئے امریکی دروازے کھولنے کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے وزیر صنعت خرم دستگیر کو ٹارگٹ دیا ہے کہ ایک سال میں ملکی درآمدات کو 2 گناہ بڑھانا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں