پولیس کا ایک اور یونٹ ناکام ہوگیا

500اہلکاروں کی اینٹی رائٹ فورس جدیدآلات سے لیس کی گئی تھی۔

ٹریفک جام میں شہری لٹ رہے ہیں، اسکیٹنگ فورس غائب، بارشوںمیں گاڑیاں بہہ گئیں ۔ فوٹو : فائل

ROME:
ڈی آئی جی سیکیورٹی مقصود میمن کی جانب سے بنایا گیا پولیس کا ایک اور یونٹ ناکام ہوگیا۔

سندھ پولیس کے ڈی آئی جی سیکیورٹی اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈویژن مقصود احمد میمن نے چند روز قبل اینٹی رائٹ فورس بنائی تھی جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب منہاس کی ہدایات پر یہ فورس بنائی گئی ہے اس فورس کا افتتاح 14 نومبر کو کیا گیا تھا۔

فورس کے قیام اور اغراض و مقاصد میں مقصود میمن کا کہنا تھا کہ یہ فورس شہر میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے ، 500 کی نفری اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کے کمانڈوز اور سیکیورٹی ڈویژن کے اہلکاروں پر مشتمل ہے جسے جدید ترین اینٹی رائٹ سامان سے لیس کیا گیا ہے جبکہ یہ یونٹ 24 گھنٹے الرٹ بھی رہے گا جمعہ کو نسلہ ٹاور پر جو ہنگامی صورتحال پیدا ہوئی اس میں یہ یونٹ کہیں نظر نہیں آیا وہاں ایسٹ ہیڈکوارٹرز کی ریزرو فورس تھی جبکہ جتنے بھی پولیس اہلکار اس وقت امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کررہے تھے۔


وہ سارے اینٹی رائٹ سامان سے لیس بھی نہیں تھے چند اہلکاروں کے پاس ہی لاٹھیاں اور شیلڈ تھیں، مظاہرین پر قابو پانے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کی شیلنگ تک کرنا پڑگئی تھی جس سے نہ صرف مظاہرین بلکہ خود پولیس اہلکاروں کو بھی سانس لینے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان شام کو چار بجے سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ رات تک جاری رہا لیکن اس دوران مقصود میمن کی بنائی گئی اینٹی رائٹ فورس کہیں نظر نہیں آئی ، یاد رہے کہ اس سے قبل مقصود میمن کی جانب سے اسکیٹنگ فورس قائم کی گئی تھی جس کا مقصد ٹریفک جام میں پھنسے شہریوں کو لوٹ مار سے بچانا تھا۔

اس کے بعد مقصود میمن نے کراچی میں شدید بارشوں کے بعد اربن فلڈنگ ریسکیو یونٹ قائم کیا جس کا مقصد شہر میں سیلابی صورتحال میں پھنسے شہریوں کو پانی سے نکالنا اور بچانا تھا دونوں یونٹ اب تک شہر میں نظر نہیں آئے، ٹریفک جام میں وارداتیں معمول کی طرح جاری ہیں لیکن اسکیٹنگ فورس کہاں ہے اس بارے میں کوئی نہیں جانتا، بارشوں میں شہریوں کی قیمتی گاڑیاں بہہ گئیں۔

شہریوں کے گھروں، دکانوں میں پانی داخل ہوگیا لیکن اربن فلڈنگ ریسکیو یونٹ ان کی مدد کو نہیں پہنچا ، شہریوں نے آئی جی سندھ مشتاق مہر اور ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب منہاس سے اپیل کی ہے کہ خدارا سندھ پولیس کے بجٹ کو اس طرح نت نئے یونٹس بنا کر ضائع نہ کیا جائے اگر کسی کی خواہش پر یونٹس بنادیے گئے ہیں تو انھیں کم از کم شہریوں کی خدمت پر مامور کیا جائے۔
Load Next Story