کراچی میں ٹک ٹاکرز جوڑے اسٹریٹ کرمنلز کا آسان ہدف بن گئے
ٹک ٹاکرز مہنگے موبائل فون رکھتے ہیں اور چھیننے پر مزاحمت نہیں کرتے، گرفتار ملزم کا بیان
شہر میں ٹک ٹاکرز کو اسٹریٹ کرمنلز باآسانی لوٹ لیتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، اور اب ٹک ٹاکرز جوڑے اور اکیلی لڑکیاں ملزمان کا آسان ہدف بن چکے ہیں، ایسے ہی شارع نور جہاں پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ایک اسٹریٹ کرمنل نے اہم انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ لاتعداد واردتوں میں سب سے آسان اور منافع بخش ہدف ٹک ٹاکرز ہوتے ہیں جو مہنگے موبائل اور نقدی آسانی سے ہمارے حوالے کردیتے ہیں۔
ملزم نے اپنے بیان میں بتایا کہ ٹک ٹاکرز مہنگے موبائل فون رکھتے ہیں اور چھیننے پر مزاحمت نہیں کرتے، مختلف پارکس میں ٹک ٹاکرز ویڈیوز بنانے کے لئے آتے ہیں، اس لئے انہیں لوٹنا بہت آسان ہوتا ہے، جب کہ ان سے چھینے گئے موبائل فون مہنگے داموں میں فروخت ہوتے ہیں۔
ملزم نے بتایا کہ وہ اور اس کے ساتھی اب تک 25 سے زائد ٹک ٹاکر جوڑوں اور سنگل لڑکیوں کو لوٹ چکے ہیں، اس کے علاوہ ہم فوڈ ڈیلوری بوائز اور آن لائن کار سروس کو سنسان جگہ پر بلاتے ہیں اور جب ڈیلوری بوائے ہماری بتائی ہوئی جگہ پر آتا ہے تو ہم اسے لوٹ لیتے ہیں اور اس سے منگوایا گیا کھانا بھی چھین لیتے ہیں، جب کہ آن لائن کار سروس والوں کو بھی لوٹ لیا کرتے ہیں۔
ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ چھینے گئے موبائل فون، سونا اور موٹرسائیکل بنارس میں عزیز نامی شخص کو فروخت کرتے ہیں، جہاں ایک لاکھ والا موبائل فون 20 ہزار اور 70 ہزار روپے والا موبائل 15 ہزار میں فروخت ہوتا ہے، جب کہ سونے کی انگوٹھی 5 ہزار اور موٹرسائیکل 10 ہزار میں بیچتے ہیں۔
ملزم نے بتایا کہ وہ اس کے ساتھی بینک سے نکلنے والے شہریوں کو بھی نشانہ بناتے رہے ہیں، بینک کے اندر موجود ساتھی کیش نکلوانے والے کو دیکھ لیتا ہے، اور شہری کے نکلتے ہی اشارہ کیا جاتا ہے اور نشانی بتائی جاتی ہے، جس کے بعد شہریوں سے نقدی لے کر باآسانی فرار ہوجاتے ہیں، اور ان جرائم میں متعدد بار جیل بھی جا چکا ہوں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، اور اب ٹک ٹاکرز جوڑے اور اکیلی لڑکیاں ملزمان کا آسان ہدف بن چکے ہیں، ایسے ہی شارع نور جہاں پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ایک اسٹریٹ کرمنل نے اہم انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ لاتعداد واردتوں میں سب سے آسان اور منافع بخش ہدف ٹک ٹاکرز ہوتے ہیں جو مہنگے موبائل اور نقدی آسانی سے ہمارے حوالے کردیتے ہیں۔
ملزم نے اپنے بیان میں بتایا کہ ٹک ٹاکرز مہنگے موبائل فون رکھتے ہیں اور چھیننے پر مزاحمت نہیں کرتے، مختلف پارکس میں ٹک ٹاکرز ویڈیوز بنانے کے لئے آتے ہیں، اس لئے انہیں لوٹنا بہت آسان ہوتا ہے، جب کہ ان سے چھینے گئے موبائل فون مہنگے داموں میں فروخت ہوتے ہیں۔
ملزم نے بتایا کہ وہ اور اس کے ساتھی اب تک 25 سے زائد ٹک ٹاکر جوڑوں اور سنگل لڑکیوں کو لوٹ چکے ہیں، اس کے علاوہ ہم فوڈ ڈیلوری بوائز اور آن لائن کار سروس کو سنسان جگہ پر بلاتے ہیں اور جب ڈیلوری بوائے ہماری بتائی ہوئی جگہ پر آتا ہے تو ہم اسے لوٹ لیتے ہیں اور اس سے منگوایا گیا کھانا بھی چھین لیتے ہیں، جب کہ آن لائن کار سروس والوں کو بھی لوٹ لیا کرتے ہیں۔
ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ چھینے گئے موبائل فون، سونا اور موٹرسائیکل بنارس میں عزیز نامی شخص کو فروخت کرتے ہیں، جہاں ایک لاکھ والا موبائل فون 20 ہزار اور 70 ہزار روپے والا موبائل 15 ہزار میں فروخت ہوتا ہے، جب کہ سونے کی انگوٹھی 5 ہزار اور موٹرسائیکل 10 ہزار میں بیچتے ہیں۔
ملزم نے بتایا کہ وہ اس کے ساتھی بینک سے نکلنے والے شہریوں کو بھی نشانہ بناتے رہے ہیں، بینک کے اندر موجود ساتھی کیش نکلوانے والے کو دیکھ لیتا ہے، اور شہری کے نکلتے ہی اشارہ کیا جاتا ہے اور نشانی بتائی جاتی ہے، جس کے بعد شہریوں سے نقدی لے کر باآسانی فرار ہوجاتے ہیں، اور ان جرائم میں متعدد بار جیل بھی جا چکا ہوں۔