جب کرپشن کو برائی نہ سمجھا جائے تو معاشرے میں محنت کون کرے گا وزیراعظم
گزشتہ دنوں ایک کانفرنس ہوئی جس کا مہمان خصوصی وہ آدمی تھا جس کو عدالتوں نے سزادی، وزیراعظم
GAZA CITY, PALESTINIAN TERRITORIES:
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جب کرپشن کو برائی نہ سمجھا جائے تو معاشرے میں محنت کون کرے گا، بدقسمتی سے پاکستان میں چوروں کو برا نہیں سمجھا جاتا۔
القادر یونیورسٹی جہلم میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ رسول اللہ ﷺ دنیا کے عظیم لیڈ ر تھے، بحیثیت تاریخ کا طالب علم میں اس نتیجے پر پہنچا کہ رسول اللہ ﷺکی سیرت پر چلنے میں کامیابی ہے، جو لوگ رسول اللہ ﷺ کی راہ پر چلتے ہیں وہی آگے جاتے ہیں،اللہ نے مجھے شہرت ،پیسہ اور سب کچھ دیا،میں سیاست میں تبدیلی لانے کے لیے آیا، خواہش تھی ملک میں سیرت ﷺ اتھارٹی قائم کریں، ریسرچ سے ہی جامعات بنتی ہیں، ریسرچ ہوئی ہی نہیں کہ دنیا کی امامت کس نے اور کس طرح کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سائنس اوراسلام میں لڑائی نہیں تھی لیکن نظریات میں فرق تھا، ملک میں سب سے بڑا مسئلہ مغربی ثقافت کا عام ہونا ہے، مغربی ثقافت روحانی طور پر زوال پذیر ہے، مغرب میں چرچز بند ہورہے ہیں، نوجوانوں کی رہنمائی نہیں کی جارہی، مغرب میں 40 سال پہلے خاندانی نظام کدھر تھا اور ہمار ے ممالک پر کیا اثرات مرتب ہوئے، مغرب سے کسی بھی وقت توہین مذہب کے واقعات سامنے آنے کاخدشہ ہے، دنیا میں اسلام کے خلاف جو بھی عمل ہوتا ہے تو سب سے زیادہ ردعمل پاکستان سے آتا ہے، خواہش ہے قانونی اور مذہبی نکتہ نظر سے ہم بہترین جواب دیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو ہر دور میں چیلنجز سے نمٹتے دیکھا، پاکستان کو اوپر جاتے اور نیچے آتے بھی دیکھا، موبائل فون انقلاب ضرور لایا لیکن اخلاقی طور پر نوجوانواں کو کمزور کرنے میں کردار ادا کر رہا ہے، بچوں اور نوجوانوں کی سرگرمیوں کی نگرانی لازمی ہے، بچوں اور نوجوانوں کو بہترین سرگرمیوں کے لیے چوائس دیا جائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں چوری کرنے والا لیڈر شپ نہیں کرسکتا کیوں کہ وہ معاشرے کونقصان پہنچاتا ہے، خود غرض آدمی کبھی قائد نہیں بن سکتا کیوں کہ وہ اپنی ذات سے اوپر سوچتا ہے، اور بزدل انسان لیڈر شپ کر ہی نہیں سکتا، مغرب آج سیرت ﷺ پرریسرچ کررہاہے کیونکہ وہاں فتویٰ لگ جانے کا ڈر نہیں، مدینہ کی ریاست میں لیڈروں کی بارش تھی کیونکہ وہ بلا خوف سرگرم تھے، ترقی کے لیے ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا، مدینہ کی ریاست میں خوف خدا لوگوں کے دلوں میں زندہ تھا، کسی ملک پر کرپٹ لیڈر سے بڑا اور کوئی عذاب نہیں ہوسکتا، لیڈر کبھی ایسا نہیں کرتا کہ اپنے رشتہ داروں کو اہم عہدوں پر لے آئے۔
ہمارا تعلیمی نظام ہی ہماری کامیابی میں آڑ آگیا، تعلیمی نظام تقسیم ہوا اور مسائل نے جنم لیا، تعلیمی نظام میں یکسانیت ضروری ہے، یکساں نظام تعلیم سے غریب کو فائدہ ہوگا،عظیم قوم بننے کے لیے بہترین کردار کا ہونا ضروری ہے، انسان میں سوچنے کی صلاحیت ہے وہ اچھے اوربرے کی تمیز کرتا ہے، گزشتہ دنوں لاہورمیں ایک سیمینار ہوا جس میں سپریم کورٹ کے ججز بلائے گئے، اس کانفرنس کا مہمان خصوصی وہ آدمی تھا جن کوعدالتوں نے سزادی اور وہ سزا یافتہ مجرم ہے،جو ملک کا پیسہ چوری کر کے باہر بھاگا ہوا ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں چوروں کو برا نہیں سمجھا جاتا، کرپشن کو برا نہیں سمجھیں گے تو معاشرے میں محنت کون کرے گا، معاشرہ اس طرح کبھی بہتر نہیں ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جب کرپشن کو برائی نہ سمجھا جائے تو معاشرے میں محنت کون کرے گا، بدقسمتی سے پاکستان میں چوروں کو برا نہیں سمجھا جاتا۔
القادر یونیورسٹی جہلم میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ رسول اللہ ﷺ دنیا کے عظیم لیڈ ر تھے، بحیثیت تاریخ کا طالب علم میں اس نتیجے پر پہنچا کہ رسول اللہ ﷺکی سیرت پر چلنے میں کامیابی ہے، جو لوگ رسول اللہ ﷺ کی راہ پر چلتے ہیں وہی آگے جاتے ہیں،اللہ نے مجھے شہرت ،پیسہ اور سب کچھ دیا،میں سیاست میں تبدیلی لانے کے لیے آیا، خواہش تھی ملک میں سیرت ﷺ اتھارٹی قائم کریں، ریسرچ سے ہی جامعات بنتی ہیں، ریسرچ ہوئی ہی نہیں کہ دنیا کی امامت کس نے اور کس طرح کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سائنس اوراسلام میں لڑائی نہیں تھی لیکن نظریات میں فرق تھا، ملک میں سب سے بڑا مسئلہ مغربی ثقافت کا عام ہونا ہے، مغربی ثقافت روحانی طور پر زوال پذیر ہے، مغرب میں چرچز بند ہورہے ہیں، نوجوانوں کی رہنمائی نہیں کی جارہی، مغرب میں 40 سال پہلے خاندانی نظام کدھر تھا اور ہمار ے ممالک پر کیا اثرات مرتب ہوئے، مغرب سے کسی بھی وقت توہین مذہب کے واقعات سامنے آنے کاخدشہ ہے، دنیا میں اسلام کے خلاف جو بھی عمل ہوتا ہے تو سب سے زیادہ ردعمل پاکستان سے آتا ہے، خواہش ہے قانونی اور مذہبی نکتہ نظر سے ہم بہترین جواب دیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو ہر دور میں چیلنجز سے نمٹتے دیکھا، پاکستان کو اوپر جاتے اور نیچے آتے بھی دیکھا، موبائل فون انقلاب ضرور لایا لیکن اخلاقی طور پر نوجوانواں کو کمزور کرنے میں کردار ادا کر رہا ہے، بچوں اور نوجوانوں کی سرگرمیوں کی نگرانی لازمی ہے، بچوں اور نوجوانوں کو بہترین سرگرمیوں کے لیے چوائس دیا جائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں چوری کرنے والا لیڈر شپ نہیں کرسکتا کیوں کہ وہ معاشرے کونقصان پہنچاتا ہے، خود غرض آدمی کبھی قائد نہیں بن سکتا کیوں کہ وہ اپنی ذات سے اوپر سوچتا ہے، اور بزدل انسان لیڈر شپ کر ہی نہیں سکتا، مغرب آج سیرت ﷺ پرریسرچ کررہاہے کیونکہ وہاں فتویٰ لگ جانے کا ڈر نہیں، مدینہ کی ریاست میں لیڈروں کی بارش تھی کیونکہ وہ بلا خوف سرگرم تھے، ترقی کے لیے ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا، مدینہ کی ریاست میں خوف خدا لوگوں کے دلوں میں زندہ تھا، کسی ملک پر کرپٹ لیڈر سے بڑا اور کوئی عذاب نہیں ہوسکتا، لیڈر کبھی ایسا نہیں کرتا کہ اپنے رشتہ داروں کو اہم عہدوں پر لے آئے۔
ہمارا تعلیمی نظام ہی ہماری کامیابی میں آڑ آگیا، تعلیمی نظام تقسیم ہوا اور مسائل نے جنم لیا، تعلیمی نظام میں یکسانیت ضروری ہے، یکساں نظام تعلیم سے غریب کو فائدہ ہوگا،عظیم قوم بننے کے لیے بہترین کردار کا ہونا ضروری ہے، انسان میں سوچنے کی صلاحیت ہے وہ اچھے اوربرے کی تمیز کرتا ہے، گزشتہ دنوں لاہورمیں ایک سیمینار ہوا جس میں سپریم کورٹ کے ججز بلائے گئے، اس کانفرنس کا مہمان خصوصی وہ آدمی تھا جن کوعدالتوں نے سزادی اور وہ سزا یافتہ مجرم ہے،جو ملک کا پیسہ چوری کر کے باہر بھاگا ہوا ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں چوروں کو برا نہیں سمجھا جاتا، کرپشن کو برا نہیں سمجھیں گے تو معاشرے میں محنت کون کرے گا، معاشرہ اس طرح کبھی بہتر نہیں ہوگا۔