یہ ’کلاشنکوف کار‘ بجلی سے چلے گی

یہ برقی کار 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تقریباً 150 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکے گی


ویب ڈیسک November 29, 2021
یہ برقی کار 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تقریباً 150 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکے گی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

MADRID/ PARIS: اے کے 47 رائفل، المعروف 'کلاشنکوف' بنانے والی روسی کمپنی نے بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بنانے پر بھی کام شروع کردیا ہے جو ممکنہ طور پر آئندہ چند سال میں پیش کردی جائیں گی۔

خبروں کے مطابق، کلاشنکوف کمپنی نے 2018 میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں پر کام شروع کردیا تھا اور اس سلسلے میں 'سی وی 1' کے نام سے ایک بنیادی خاکہ ڈیزائن کیا گیا تھا۔

اسے استعمال کرتے ہوئے بجلی سے چلنے والی پہلی 'کلاشنکوف کار' (یو وی 4) کا پروٹوٹائپ تیار کیا جارہا ہے۔



پروٹوٹائپ ڈیزائن سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ برقی کار ایک مرتبہ اپنی بیٹریاں مکمل چارج کرنے کے بعد 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تقریباً 150 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکے گی۔

حال ہی میں روس کے 'فیڈرل انسٹی ٹیوٹ آف انٹلیکچوئل پراپرٹی' کے ڈیٹابیس میں ای وی 4 پروٹوٹائپ کے علاوہ، برقی گاڑیوں کے کچھ اور ماڈلز کے بارے میں پتا چلا ہے جن میں تین پہیوں والے رکشہ جیسی چھوٹی کار بھی شامل ہے۔

کمپیوٹر پر بنائی گئی نئی تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ یو وی 4 کا بنیادی ڈیزائن وہی ہے، البتہ نئے ماڈل کی ظاہری ساخت میں کچھ تبدیلی ضرور کرلی گئی ہے۔



یو وی 4 پروٹوٹائپ 11 فٹ لمبا، 5 فٹ چوڑا اور 5.5 فٹ اونچا ہے جو بہت زیادہ پرآسائش تو نہیں لیکن کئی طرح کے ڈیجیٹل آلات سے ضرور لیس ہے جن میں غالباً آگمینٹڈ رئیلیٹی ونڈ اسکرین (کار کے سامنے والا شیشہ) بھی شامل ہوگا۔

واضح رہے کہ آج بجلی سے چلنے والی کاریں یعنی 'الیکٹرک کارز' کوئی نئی چیز نہیں رہیں بلکہ کئی ملکوں میں عام فروخت ہورہی ہیں جن میں چین، امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور بیشتر یورپی ممالک شامل ہیں۔ البتہ اس دوڑ میں روس سب سے پیچھے رہ گیا ہے۔



برقی گاڑیوں (الیکٹرک وہیکلز) کے شعبے میں کلاشنکوف کمپنی کی آمد سے روس کو اس کاروبار میں تیزی سے آگے بڑھنے اور اپنے لیے بہتر جگہ بنانے کا موقع ملے گا۔

اس بات کا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرے گا کہ کلاشنکوف کمپنی کی برقی کاریں کتنی مشہور ہوتی ہیں اور مقبولیت کا وہی مقام حاصل کر پاتی ہیں یا نہیں کہ جیسا ان کی بنائی ہوئی 'کلاشنکوف رائفل' کو حاصل ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں