گندے پانی سے مائیکروپلاسٹک الگ کرنے والے انوکھے اسپیکر
یہ پروٹوٹائپ ایک گھنٹے میں 150 لیٹر پانی سے مائیکروپلاسٹک کو الگ کرسکتا ہے
MULTAN:
انڈونیشیائی انجینئروں نے گندے پانی میں موجود پلاسٹک کے باریک ذرّے (مائیکرو پلاسٹک) الگ کرنے کےلیے ایک نئی ٹیکنالوجی ایجاد کرلی ہے جس میں خاص طرح کے اسپیکر استعمال کرتے ہوئے، آواز کی طاقت سے کام لیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پلاسٹک کی دیگر اقسام کی طرح مائیکرو پلاسٹک بھی آج ماحولیاتی آلودگی کا ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے جو پانی میں شامل ہو کر نہ صرف انسانوں بلکہ آبی جانوروں تک کی صحت اور زندگی کےلیے شدید خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ ایجاد سیپولوہ نوپمبر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے انجینئر دھانی عارفانتو اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے جس کا پروٹوٹائپ ''اکوسٹیکل سوسائٹی آف امریکا'' کے 181 ویں اجلاس میں پیش کیا گیا ہے جو سیاٹل، امریکا میں 29 نومبر سے شروع ہوا اور 3 دسمبر تک جاری رہے گا۔
یہ پروٹوٹائپ دو اسپیکروں پر مشتمل ہے جن سے خاص فریکوینسی والی آواز کی لہریں (صوتی موجیں) ایک ساتھ خارج ہوتی ہیں جو ایک پتلی نلکی میں آہستگی سے بہتے ہوئے پانی پر دباؤ ڈالتی ہیں۔
صوتی لہروں کے دباؤ اور تھرتھراہٹ (وائبریشن) کی وجہ سے پانی میں شامل مائیکرو پلاسٹک الگ ہوجاتا ہے۔
مزید آگے جا کر یہ ٹیوب مزید تین چھوٹی چھوٹی نلکیوں میں تقسیم ہوجاتی ہے۔ صاف شدہ پانی دائیں اور بائیں نلکیوں میں چلا جاتا ہے جبکہ مائیکرو پلاسٹک والا پانی درمیان کی چھوٹی نلکی میں داخل ہوجاتا ہے۔
عارفانتو کے مطابق، یہ پروٹوٹائپ ایک گھنٹے میں 150 لیٹر پانی کی صفائی کرسکتا ہے۔
اگرچہ مختلف اقسام کے مائیکرو پلاسٹکس کی صفائی میں اس پروٹوٹائپ کی کارکردگی مختلف رہی، تاہم گھریلو آلودہ پانی سے اس نے اوسطاً 56 فیصد مائیکرو پلاسٹکس صاف کیے جبکہ سمندری پانی کےلیے یہ شرح 58 فیصد نوٹ کی گئی۔
''ہماری ایجاد ابھی پروٹوٹائپ کے مرحلے پر ہے،'' عارفانتو نے بتایا، ''اس کے ذریعے ہم نے ثابت کیا ہے کہ پانی میں سے باریک پلاسٹک کی صفائی کےلیے صوتی موجوں (اکوسٹک ویوز) کا استعمال قابلِ عمل طریقہ ہے۔''
اب وہ اس پروٹوٹائپ کو مزید بہتر بنانے پر کام کررہے ہیں تاکہ اسے جلد از جلد حتمی صورت دے کر بڑے پیمانے پر تیار اور فروخت کرنے کے قابل بنا سکیں۔
انڈونیشیائی انجینئروں نے گندے پانی میں موجود پلاسٹک کے باریک ذرّے (مائیکرو پلاسٹک) الگ کرنے کےلیے ایک نئی ٹیکنالوجی ایجاد کرلی ہے جس میں خاص طرح کے اسپیکر استعمال کرتے ہوئے، آواز کی طاقت سے کام لیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پلاسٹک کی دیگر اقسام کی طرح مائیکرو پلاسٹک بھی آج ماحولیاتی آلودگی کا ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے جو پانی میں شامل ہو کر نہ صرف انسانوں بلکہ آبی جانوروں تک کی صحت اور زندگی کےلیے شدید خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ ایجاد سیپولوہ نوپمبر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے انجینئر دھانی عارفانتو اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے جس کا پروٹوٹائپ ''اکوسٹیکل سوسائٹی آف امریکا'' کے 181 ویں اجلاس میں پیش کیا گیا ہے جو سیاٹل، امریکا میں 29 نومبر سے شروع ہوا اور 3 دسمبر تک جاری رہے گا۔
یہ پروٹوٹائپ دو اسپیکروں پر مشتمل ہے جن سے خاص فریکوینسی والی آواز کی لہریں (صوتی موجیں) ایک ساتھ خارج ہوتی ہیں جو ایک پتلی نلکی میں آہستگی سے بہتے ہوئے پانی پر دباؤ ڈالتی ہیں۔
صوتی لہروں کے دباؤ اور تھرتھراہٹ (وائبریشن) کی وجہ سے پانی میں شامل مائیکرو پلاسٹک الگ ہوجاتا ہے۔
مزید آگے جا کر یہ ٹیوب مزید تین چھوٹی چھوٹی نلکیوں میں تقسیم ہوجاتی ہے۔ صاف شدہ پانی دائیں اور بائیں نلکیوں میں چلا جاتا ہے جبکہ مائیکرو پلاسٹک والا پانی درمیان کی چھوٹی نلکی میں داخل ہوجاتا ہے۔
عارفانتو کے مطابق، یہ پروٹوٹائپ ایک گھنٹے میں 150 لیٹر پانی کی صفائی کرسکتا ہے۔
اگرچہ مختلف اقسام کے مائیکرو پلاسٹکس کی صفائی میں اس پروٹوٹائپ کی کارکردگی مختلف رہی، تاہم گھریلو آلودہ پانی سے اس نے اوسطاً 56 فیصد مائیکرو پلاسٹکس صاف کیے جبکہ سمندری پانی کےلیے یہ شرح 58 فیصد نوٹ کی گئی۔
''ہماری ایجاد ابھی پروٹوٹائپ کے مرحلے پر ہے،'' عارفانتو نے بتایا، ''اس کے ذریعے ہم نے ثابت کیا ہے کہ پانی میں سے باریک پلاسٹک کی صفائی کےلیے صوتی موجوں (اکوسٹک ویوز) کا استعمال قابلِ عمل طریقہ ہے۔''
اب وہ اس پروٹوٹائپ کو مزید بہتر بنانے پر کام کررہے ہیں تاکہ اسے جلد از جلد حتمی صورت دے کر بڑے پیمانے پر تیار اور فروخت کرنے کے قابل بنا سکیں۔