نومبر میں مہنگائی21ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
گذشتہ ماہ افراطِ زر کی شرح 11.5 فیصد اور سی پی آئی کی شرح 3 فیصد رہی
NEW DELHI:
پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں مہنگائی نئی بلندیوں کو چھورہی ہے اور نومبر میں مہنگائی کی شرح 21ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
حکومت کے انتظامی فیصلے اور روپے کی گرتی ہوئی قدر کے باعث اشیائے خوراک، بجلی سمیت ہر شے عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوتی جارہی ہے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق نومبر میںافراطِ زر کی شرح 11.5 فیصد ریکارڈ کی گئی جو 21ماہ میں بلند ترین ہے۔
کنزیومر پرائس انڈیکس ( سی پی آئی ) 3 فیصد رہا جو پچھلے ساڑھے 13سال میں سب سے زیادہ ہے۔ اسی طرح گذشتہ ماہ ہول سیل پرائس انڈیکس ( ڈبلیو پی آئی ) 27 فیصد تک پہنچ گیا ہے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں قیمتیں بدستور بلند رہیں گی۔ تازہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ اشیاء کی قیمتوں پر سے حکومت کا کنٹرول ختم ہوگیا ہے۔
مشیر خزانہ شوکت ترین اور وزیرمنصوبہ بندی اسدعمر نے اعلان کیا تھا کہ ٹیکسوں میں کمی کی جائے گی جسے کوکنگ آئل اور گھی کی قیمتوں میں 45 روپے فی کلو کمی آئے گی۔ ان کے اعلان کے برعکس کھانے کا تیل اور گھی مزید مہنگا ہوکر 400روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے۔
روپے کی قدر میں برق رفتار گراوٹ سے مہنگائی بڑھتے بڑھتے بلندترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ 3 مئی کو امریکی ڈالر کی قدر 153.36 روپے تھی جو صرف 6 ماہ میں بڑھ کر 176 تک پہنچ گئی۔ روپے کی یہ بے قدری گندم، چینی، کوکنگ آئل، خام تیل اور خام مال سمیت تمام درآمد شدہ اجناس کی قیمتوں میں اضافہ کررہی ہے۔
پاکستان بیوروآف اسٹیٹکس کے مطابق نومبر میں گھی 58 فیصد، کوکنگ آئل 54 فیصد، گوشت 20 فیصد، آٹا 19 فیصد، دودھ 12 اور سبزیاں 11 فیصد مہنگی ہوئیں۔ بجلی، گیس اور تیل کے نرخ 15 فیصد بڑھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں مہنگائی نئی بلندیوں کو چھورہی ہے اور نومبر میں مہنگائی کی شرح 21ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
حکومت کے انتظامی فیصلے اور روپے کی گرتی ہوئی قدر کے باعث اشیائے خوراک، بجلی سمیت ہر شے عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوتی جارہی ہے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق نومبر میںافراطِ زر کی شرح 11.5 فیصد ریکارڈ کی گئی جو 21ماہ میں بلند ترین ہے۔
کنزیومر پرائس انڈیکس ( سی پی آئی ) 3 فیصد رہا جو پچھلے ساڑھے 13سال میں سب سے زیادہ ہے۔ اسی طرح گذشتہ ماہ ہول سیل پرائس انڈیکس ( ڈبلیو پی آئی ) 27 فیصد تک پہنچ گیا ہے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں قیمتیں بدستور بلند رہیں گی۔ تازہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ اشیاء کی قیمتوں پر سے حکومت کا کنٹرول ختم ہوگیا ہے۔
مشیر خزانہ شوکت ترین اور وزیرمنصوبہ بندی اسدعمر نے اعلان کیا تھا کہ ٹیکسوں میں کمی کی جائے گی جسے کوکنگ آئل اور گھی کی قیمتوں میں 45 روپے فی کلو کمی آئے گی۔ ان کے اعلان کے برعکس کھانے کا تیل اور گھی مزید مہنگا ہوکر 400روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے۔
روپے کی قدر میں برق رفتار گراوٹ سے مہنگائی بڑھتے بڑھتے بلندترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ 3 مئی کو امریکی ڈالر کی قدر 153.36 روپے تھی جو صرف 6 ماہ میں بڑھ کر 176 تک پہنچ گئی۔ روپے کی یہ بے قدری گندم، چینی، کوکنگ آئل، خام تیل اور خام مال سمیت تمام درآمد شدہ اجناس کی قیمتوں میں اضافہ کررہی ہے۔
پاکستان بیوروآف اسٹیٹکس کے مطابق نومبر میں گھی 58 فیصد، کوکنگ آئل 54 فیصد، گوشت 20 فیصد، آٹا 19 فیصد، دودھ 12 اور سبزیاں 11 فیصد مہنگی ہوئیں۔ بجلی، گیس اور تیل کے نرخ 15 فیصد بڑھے۔